کیا کرپٹو مارکیٹ دوبارہ سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کر پائے گی ؟

گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرپٹو کرنسیز کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے۔ بٹ کوائن (BTC) کی قدر میں 3 فیصد سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے۔جس کے بعد یہ 16666 کی سطح پر گراوٹ کا شکار ہے۔ فیڈرل ریزرو (Federal Reserve) کی طرف سے 50 بنیادی پوائنٹس شرح سود (Interest rate) میں اضافہ بلاشبہ رواں سال کے دوران قدرے نرم مانیٹری پالیسی کے اقدام کے طور پر دیکھا گیا اور فیصلے کے آدھے گھنٹے کے دوران بٹ کوائن 18 ہزار ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا تھا لیکن Fed کے چیئرمین جیروم پاول کی پریس کانفرنس میں فروری 2023ء کی میٹنگ میں سخت مانیٹری پالیسی اپنانے اور شرح سود بڑھانے کی پالیسی طویل عرصے تک جاری رکھنے کے بیان سے امریکی ڈالر (USD) جارحانہ موڈ اختیار کر گیا جبکہ سرمایہ کاری میں رسک فیکٹر کے بڑھ جانے کے باعث اسٹاکس ، کماڈٹیز اور کرپٹو کرنسیز گراوٹ کے شکار ہوئے۔ جس کا تسلسل تاحال جاری ہے۔ دوسری طرف امریکہ سمیت دنیا کی اہم اقتصادی طاقتوں نے کرپٹو ریگولیشنز کو طے کرنے پر تیزی سے کام شروع کر دیا ہے۔ قانون سازی کے ذریعے کمرشل بینکوں پر کرپٹو کرنسیز کی Leverage اور Margin Trade کیلئے کسی بھی قسم کے فنڈز کے اجراء پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اسکے علاوہ امریکی سیکورٹیز کمیشن میں کرپٹو کرنسیز کو کماڈٹیز کے طور پر رجسٹرڈ کرنے کے لئے بھی اپیل دائر کر دی گئی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ FTX Gate Scandal کے بعد کرپٹو مارکیٹ کو اپنی شناخت کے لئے ایک طویل قانونی جنگ لڑنی پڑے گی۔

کرپٹو مارکیٹ ایک دوراہے پر کھڑی ہے۔ تاریخ کے سب سے بڑے اسکینڈل کے بعد نہ تو ریگولیٹرز اس ڈیجیٹل سرمایہ کاری کے پلیٹ فارمز پر اعتماد کرنے کے لئے تیار ہیں اور صارفین بھی اپنے اثاثوں کے تحفظ کے سلسلے میں خدشات کے شکار ہیں۔ایک طویل عرصے تک کرپٹو کنگ بٹ کوائن (BTC) پے در پے آنیوالے معاشی شاکس کے بعد باکسنگ کے اینٹ میں ہارے ہوئے کھلاڑی کی طرح میدان میں پڑا نظر آ رہے ہیں۔ مئی 2022ء میں اسٹیبل کوائنز ٹیرا لیونا کی بنیادی قدر کے از سر نو تعین کے بعد ہونیوالے مارکیٹ کریش کے بعد ابھی تک بٹ کوائن سنبھل نہیں سکا۔ جس کے بعد FTX کی فروخت، دیوالیہ اور ہیک ہونے اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے کرپٹو نیٹ ورکس میں ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ ایک نئے مالیاتی اسکینڈل نے تو ڈیجیٹل معیشت کی جڑیں کھود ڈالی پیں۔

بٹ کوائن (BTC) کی غیر معمولی کامیابی کی داستان آج کی سائنسی دنیا میں بچپن میں پڑھی گئی غریب کسان کے کسی خزانے کے حصول کے بعد شہزادی سے شادی کر کے شاہی محل میں پہنچنے کی افسانوی داستان محسوس ہوتی ہے۔ 2009ء میں ایک پیزا خریدنے پر دو بٹ کوائنز ملنے کی ڈیل سے لے کر 2021ء تک 70 ہزار ڈالرز (ایک کروڑ 75 لاکھ روپے) فی کوائن کی معاشی معراج کا تصور شائد اسے متعارف کروانے والوں کے اذہان میں دور دور تک بھی موجود نہیں تھا۔ چند سو روپے سے کروڑوں اور چھوٹے گروپس سے کارپوریٹ ورلڈ پر راج کرنے تک بٹ کوائن نے معاشی دنیا کو نہ صرف جدت عطا کی بلکہ ڈیجیٹل سرمایہ کاری کو ایک تھیوری سے عملی شکل میں متعارف کروانے کا سہرا بھی بٹ کوائن کے سر پر ہے۔ Block Chain کے پیچیدہ ریاضیاتی نظام سے لے کر کرپٹو والٹس تک ایک بھرپور ڈیجیٹل دنیا کے رنگ بھی اسی کے طفیل عالمی معیشت میں شامل ہوئے۔ BTC کو ابتداء میں ڈیجیٹل کرنسی کا نام دیا گیا لیکن اس کی کامیابی نے ایک ایک کرپٹو مارکیٹس کا آغاز کیا۔ جس میں Polkadot سے Ethereum اور Binance سے لے کر LTC تک ہزاروں کرپٹو کرنسیز اور نیٹ ورکس وجود میں آئے جن کی مجموعی سرمایہ کاری پاکستان جیسے ملک کے 40 سال کے بجٹ کے برابر ہے۔

اکثر صارفین یہ سوال پوچھتے نظر آتے ہیں کہ منی لانڈرنگ قوانین کے اطلاق کے بعد کیا کرپٹو کا آفاقیت (Universality) کا تصور ختم ہو جائے گا اور اسکے بنیادی تصورات میں تبدیلی کے کتنے امکانات ہیں۔ کرپٹو بلاک چین الائنس کے صدر سٹیفن کا کہنا ہے کہ اسوقت ہمیں اس حقیقت کا ادراک ہے کہ کرپٹو مارکیٹ اپنے بدترین وقت سے گذر رہی ہے۔ اور FTX اسکینڈل کے بعد ہم شائد کرپٹو کے موجودہ نظام کے زوال کا آغاز ہے۔ FTX اسکینڈل کے بعد کروڑوں کرپٹو سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ کرپٹو ریگولیشنز کو تبدیل کیا جائے اور ایک شفاف نظام دنیا کے سامنے آئے۔ اس عمل کا آغاز ہو چکا ہے تاہم اسے ایک جامع نظام کی شکل اختیار کرنے کیلئے کچھ وقت درکار ہے۔

ماہرین کے خیال میں دنیا کی دوسری بڑی کرپٹو ایکسچینج FTX کی معاشی حقیقت دنیا کے سامنے آنے اور دھوکے کی بنیاد پر قائم محل کے گرنے سے کرپٹو کرنسیز کے صارفین کا اعتماد انتہائی مجروح ہوا ہے۔ اسے بحال کرنیکا کا ایک ہی طریقہ ہے کہ کرپٹو کو ریگولیٹ کیا جائے کیونکہ Digital Economy ایک واضح حقیقت ہے جسے ختم نہیں کیا جا سکتا تاہم اسکے مضبوط قوانین اور مربوط نظام سے شائد آنیوالے وقت میں کرپٹو پہلے سے زیادہ طاقت اور عالمی سرمایہ کاری کا جزو بن جائے تاہم ایسا ہونے کے لئے وقت درکار ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button