پاکستان اور سعودی عرب کا Defense Pact: اسرائیل-قطر بحران کے تناظر میں نیا اسٹریٹجک موڑ
A historic defense agreement reshapes regional power balance, unsettling India and redefining Middle East security
حال ہی میں ہونے والے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان Defense Pact نے عالمی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے. خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں حالیہ کشیدگی کے بعد۔ یہ معاہدہ صرف دو ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کی مضبوطی کا اشارہ نہیں دیتا. بلکہ یہ خطے میں طاقت کے توازن اور سیکورٹی کی نئی ترتیب کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
قطر پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں ہونے والا یہ معاہدہ کئی اہم سوالات کھڑے کرتا ہے. اس کی اصل وجہ کیا ہے؟ دونوں ممالک کے لیے اس کی کیا اہمیت ہے؟ اور اس کے جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ یہ مضمون ان تمام پہلوؤں کا گہرائی سے جائزہ لے گا. اور آپ کو ایک مستند اور جامع نقطہ نظر فراہم کرے گا۔
مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی صورتحال میں 9 ستمبر کو اسرائیل کے Qatar پر حملے نے خطے کی سیاست میں ایک نیا طوفان برپا کیا۔ امریکی ضمانت کے باوجود یہ حملہ نہ صرف دوحہ بلکہ پورے خطے کے لیے سنگین سوالات چھوڑ گیا۔ انہی حالات میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک تاریخی Defense Pact طے پایا. جس نے عالمی طاقت کے توازن کو ہلا کر رکھ دیا۔
یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے سفارتی، سٹریٹجک اور اقتصادی لحاظ سے نئے امکانات کھولتا ہے. لیکن ساتھ ہی انڈیا اور اسرائیل کے لیے تشویش کا باعث بھی بنتا ہے۔
اہم نکات
-
معاہدے کی وجہ: قطر پر اسرائیلی حملے نے خلیجی ممالک میں امریکہ کی سکیورٹی گارنٹی پر شکوک و شبہات پیدا کر دیے. جس کے بعد سعودی عرب نے اپنے دفاع کے لیے ایک قابل اعتماد پارٹنر کی تلاش شروع کی۔
-
پاکستان کی اہمیت: سعودی عرب کے نقطہ نظر سے، پاکستان واحد جوہری طاقت ہے. جس کے پاس روایتی فوجی صلاحیتیں (Conventional Capabilities) بھی موجود ہیں. جو اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایک مؤثر رکاوٹ (Deterrence) فراہم کر سکتی ہیں۔
-
پاکستان کے لیے فوائد: یہ Defense Pact پاکستان کو اقتصادی محاذ پر مدد فراہم کر سکتا ہے. بشمول دفاعی صنعت میں سعودی سرمایہ کاری اور مالی امداد۔ اس سے انڈیا کے اثر و رسوخ کو کم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
-
انڈیا کے تحفظات: انڈیا اس Defense Pact کو اپنی قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ سمجھتا ہے. کیونکہ اس سے پاکستان کو امریکی ہتھیاروں تک رسائی مل سکتی ہے. اور سعودی عرب ممکنہ طور پر انڈیا-پاکستان تنازع میں پاکستان کی حمایت کر سکتا ہے۔
-
خطے پر اثرات: یہ Defense Pact مستقبل میں مغربی ایشیا اور جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو تبدیل کر سکتا ہے. جس کے بعد نئے علاقائی اتحاد بننے کا امکان ہے۔
اسٹریٹیجک Defense Pact: پس پردہ کیا ہے؟
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والا Defense Pact ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے. جب مشرق وسطیٰ میں سکیورٹی کا منظر نامہ تیزی سے بدل رہا ہے۔ 9 ستمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیلی حملے نے کئی خلیجی ممالک کی آنکھیں کھول دیں۔
یہ حملہ اس لیے تشویش ناک تھا کیونکہ قطر امریکہ کا ایک اہم اتحادی ہے اور خطے میں امریکہ کا سب سے بڑا فضائی اڈہ (العدید ایئر بیس) بھی وہیں واقع ہے۔ اس واقعے نے یہ سوال اٹھا دیا کہ اگر امریکہ کا اہم اتحادی بھی محفوظ نہیں. تو پھر ان کی سکیورٹی کی گارنٹی کی کیا اہمیت رہ جاتی ہے؟
اس پس منظر میں، سعودی عرب کا پاکستان کے ساتھ ‘باہمی دفاع کے اسٹریٹیجک معاہدے’ پر دستخط کرنا کوئی اتفاق نہیں ہے۔ اس کا مقصد واضح ہے: اپنے دفاع کے لیے کسی ایسے ملک کے ساتھ شراکت داری قائم کرنا. جس کے پاس حقیقی صلاحیتیں ہوں، جو خطے میں ایک مؤثر رکاوٹ (Deterrent) کے طور پر کام کر سکے۔
کنگ فیصل سینٹر فار ریسرچ اینڈ اسلامک سٹڈیز سے منسلک تجزیہ کار عمر کریم نے Urdu Markets سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "امریکہ کی سکیورٹی کی ضمانت اب مؤثر طریقے سے کام نہیں کر رہی اور اس خلا کو صرف پاکستان ہی پر کر سکتا ہے۔”
پاکستان کے لیے اس معاہدے کی کیا اہمیت ہے؟
یہ معاہدہ پاکستان کے لیے ایک اہم سفارتی، اسٹریٹیجک، اور اقتصادی کامیابی ہے۔
اقتصادی فوائد اور سرمایہ کاری
یہ معاہدہ پاکستان کے لیے مالی اور اقتصادی فوائد کے دروازے کھول سکتا ہے۔ اگرچہ معاہدے کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئی ہیں. لیکن اس بات کا قوی امکان ہے کہ سعودی عرب پاکستان کی دفاعی صنعت (Defense Industrial Complex) میں سرمایہ کاری کرے گا۔
عمر کریم کا خیال ہے کہ اس سرمایہ کاری سے پاکستان کو نئے ہتھیاروں کی تیاری میں مدد ملے گی. اور بدلے میں یہ ہتھیار سعودی عرب کو بھی دستیاب ہوں گے۔ اس کے علاوہ، مشکل معاشی حالات میں سعودی عرب کی جانب سے مالی سپورٹ بھی پاکستان کے لیے ایک بڑی امداد ثابت ہو سکتی ہے۔
اس Defense Pact کے نتیجے میں پاکستان کو دفاعی سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی اور مالی معاونت ملنے کی توقع ہے۔ سعودی عرب کی دولت اور پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کا امتزاج دونوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق ریاض اب اپنی سلامتی کے لیے امریکہ کے بجائے پاکستان پر زیادہ بھروسہ کر رہا ہے. جو اسلام آباد کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔
پاکستان کی مشرق وسطیٰ میں بڑھتی اہمیت
مئی کی چار روزہ جنگ میں پاکستان نے بھارت کو جس جارحانہ اور کچل دینے والے جواب سے حیران کر دیا، اس نے گلف ممالک کے سامنے اسلام آباد کی اسٹریٹجک حیثیت کو نمایاں کر دیا۔
اس جنگ میں پاکستان کی فضائی اور زمینی طاقت کے مظاہرے نے نہ صرف نئی دہلی کو جھنجھوڑا. بلکہ خلیجی ریاستوں کو بھی یہ احساس دلایا کہ خطے میں اصل دفاعی ڈھال پاکستان ہی بن سکتا ہے۔ اسی پس منظر میں سعودی عرب سمیت دیگر گلف ممالک نے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو ایک نئے زاویے سے دیکھنا شروع کر دیا، جہاں اسلام آباد اب صرف ایک اتحادی نہیں بلکہ ایک اسٹریٹجک محافظ کی حیثیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کا اسٹریٹجک فیصلہ
اس Defense Pact کے تحت کسی ایک ملک پر حملہ، دونوں پر حملہ تصور ہو گا۔ پاکستان اور سعودی عرب کی فوجی مشقیں، تربیت اور ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی کا تبادلہ اب مزید بڑھنے جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی عرب کی دفاعی انڈسٹری میں پاکستان کو سرمایہ کاری اور جدید اسلحہ بنانے کے نئے مواقع ملیں گے. جو اسلام آباد کے لیے ایک بڑی جیو اکنامک فتح ثابت ہو سکتی ہے۔
عالمی سطح پر اثرات
یہ Defense Pact نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ جنوبی ایشیا میں بھی طاقت کے توازن کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکہ، انڈیا اور اسرائیل اس پیش رفت کو تشویش سے دیکھ رہے ہیں جبکہ چین، ترکی اور آذربائیجان اس نئے بلاک کی حمایت میں نظر آ رہے ہیں۔ پاکستان کی سفارت کاری اب خطے میں ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہے جہاں معیشت اور دفاع ایک دوسرے سے جُڑے دکھائی دیتے ہیں۔
اسلام آباد اور ریاض کے معاہدے پر نئی دہلی میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔ بھارتی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب پاکستان کو ان امریکی ہتھیاروں تک رسائی مل سکتی ہے. جو سعودی عرب نے خریدے ہیں۔ India یہ معاہدہ اپنی نیشنل سکیورٹی کے لیے براہِ راست خطرہ سمجھ رہا ہے. کیونکہ کسی ممکنہ جنگ میں سعودی عرب کی مالی اور دفاعی مدد پاکستان کے پلڑے کو بھاری کر دے گی۔
بھارت کیلئے سفارتی دھچکا.
پاکستان کے لیے ایک اور اہم فائدہ سعودی عرب میں انڈیا کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔ اگرچہ سعودی عرب اور انڈیا کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں. لیکن یہ Defense Pact سعودی عرب کو یہ اشارہ دیتا ہے کہ اس کا سب سے اہم سکیورٹی پارٹنر پاکستان ہے۔ اس سے پاکستان کو خطے میں اپنی سفارتی پوزیشن مضبوط کرنے میں مدد ملے گی اور یہ انڈیا کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔
یہ Defense Pact انڈیا کی مشرق وسطیٰ میں سفارتی حکمت عملی کے لیے بھی ایک دھچکا ہے۔ بھارتی وزیراعظم مودی نے برسوں سے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے. لیکن اس Defense Pact نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ سکیورٹی کے معاملے میں سعودی عرب پاکستان کو ہی اپنا اہم اسٹریٹیجک پارٹنر سمجھتا ہے۔ یہ نئی دہلی کی سفارتی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
فنانشل مارکیٹس پر متوقع اثرات.
اپنے مالیاتی مارکیٹ کے تجربے کی بنیاد پر، میں نے دیکھا ہے کہ جب کوئی ملک کسی اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کا اعلان کرتا ہے. تو اس کے اسٹاک مارکیٹ (Stock Market) اور کرنسی مارکیٹ (Currency Market) میں عام طور پر مثبت ردعمل دیکھنے کو ملتا ہے۔
اس Defense Pact نے پاکستان کو ایک بار پھر عالمی سیاست میں ایک "اہم کھلاڑی” کے طور پر پیش کیا ہے. جو بین الاقوامی سرمایہ کاروں (International Investors) کے لیے ملک کی ساکھ (Credibility) کو بہتر بنا سکتا ہے۔ اس طرح کے معاہدے ملک کی جغرافیائی-سیاسی پوزیشن (Geopolitical Positioning) کو مضبوط کرتے ہیں. جو طویل مدت میں اقتصادی استحکام اور Pakistan Stock Exchange میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (FDI) کو راغب کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
سعودی عرب کے لیے یہ Defense Pact کیوں اہم ہے؟
سعودی عرب کے لیے، یہ Defense Pact ان کی سکیورٹی حکمت عملی میں ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔
امریکہ پر انحصار میں کمی
روایتی طور پر، سعودی عرب اپنی سکیورٹی کے لیے امریکہ کے بنائے ہوئے دفاعی نظام پر انحصار کرتا رہا ہے۔ تاہم، حالیہ واقعات نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ امریکہ کی سکیورٹی گارنٹی اب قابل بھروسہ نہیں رہی۔ سعودی عرب کے پاس زیادہ تر امریکی اسلحہ ہے. جسے مکمل طور پر فعال رکھنے کے لیے امریکی تعاون درکار ہوتا ہے۔
اس معاہدے کے ذریعے، سعودی عرب اپنے دفاعی نظام کو متنوع بنانا چاہتا ہے. اور ایک ایسے پارٹنر کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے جو ہر قسم کی صورتحال میں اس کی مدد کر سکے۔
ایک جوہری اور فوجی طاقت کے ساتھ شراکت داری
پاکستان کے پاس ایک بڑی اور تربیت یافتہ فوج کے ساتھ ساتھ جوہری صلاحیتیں (Nuclear Capabilities) بھی ہیں۔ یہ سعودی عرب کے لیے ایک بہت بڑا فائدہ ہے. کیونکہ یہ اسے اسرائیل اور ایران جیسے ممالک کے خلاف ایک مؤثر رکاوٹ (Deterrence) فراہم کرتا ہے۔
عمر کریم کے مطابق، سعودی عرب کو ایک ایسے پارٹنر کی ضرورت تھی جو ضرورت پڑنے پر اس کے ساتھ کھڑا ہو سکے. اور پاکستان نے ‘آپریشن سندور’ جیسے واقعات میں یہ ثابت کر دیا ہے. کہ وہ ایک قابل اعتماد فوجی طاقت ہے۔
مستقبل کے ممکنہ منظرنامے اور خطرات
یہ معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ یہ معاہدہ صرف پاکستان اور سعودی عرب تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس کا اثر خطے کے دیگر ممالک، بشمول امریکہ اور ایران پر بھی پڑے گا۔
امریکہ اس معاہدے کو تشویش کی نظر سے دیکھ سکتا ہے کیونکہ یہ اس کے اپنے مفادات کے خلاف ہے، جبکہ ایران کے لیے بھی یہ ایک نیا چیلنج ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو اس بات کا خیال رکھنا ہوگا. کہ وہ سعودی عرب کی علاقائی دشمنیوں کا حصہ نہ بن جائے، خاص طور پر اسرائیل کے ساتھ کسی بھی ممکنہ تنازع میں۔
امتِ مسلمہ کا نقطۂ نظر اور جذباتی اختتام
یہ Defense Pact صرف ایک معاہدہ نہیں، بلکہ امتِ مسلمہ کے دل کی دھڑکن ہے۔ جب مکہ اور مدینہ جیسے مقدس مقامات کی سلامتی کا سوال آتا ہے تو ہر مسلمان ملک کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے، اور پاکستان اس ذمہ داری کو اپنے ایمان اور خون کے ساتھ نبھانے کے لیے تیار ہے۔
فلسطین میں برسوں سے جاری ظلم اور قطر پر اسرائیلی حملے جیسے واقعات نے امت کے زخم تازہ کر دیے ہیں. ایسے میں پاکستان اور سعودی عرب کا یہ Defense Pact نہ صرف خطے بلکہ پوری مسلم دنیا کے لیے امید کی کرن ہے۔
یہ معاہدہ ایک پیغام ہے کہ امت اب تنہا نہیں، اور اگر مکہ، مدینہ اور فلسطین کی مقدس سرزمین پر کوئی آنچ آئی تو پاکستان اپنی قوت اور غیرت کے ساتھ سامنے کھڑا ہو گا۔ یہی وہ لمحہ ہے جو دشمنوں کو لرزہ طاری کر دیتا ہے اور امت کو ایک نئی Buniaan Almarsoos بخشتا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔



