US Tariffs سے Pakistan کی Growth اور External Position کو خطرہ.
Moody’s warns of rising external pressure and sectoral vulnerabilities

Moody’s Investors Services کی تازہ رپورٹ کے مطابق امریکہ کی جانب سے ایشیا پیسفک ممالک پر عائد کیے گئے نئے Tariffs خطے کی معیشت کے لیے منفی ثابت ہو سکتے ہیں، جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ ان US Tariffs کے باعث پاکستان کی بیرونی معاشی پوزیشن مزید کمزور ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، جو اقتصادی ترقی کی رفتار کو متاثر کر سکتا ہے۔
پاکستان کی تجارتی پوزیشن اور Current Account پر دباؤ
Moody’s کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، سری لنکا، اور بنگلہ دیش جیسے Frontier Markets جن کی Current Account بیلنس نسبتاً کمزور ہے. اور جنہیں امریکی مصنوعات درآمد کرنے کی زیادہ صلاحیت حاصل نہیں. وہ ان نئے US Tariffs سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ اس کا براہ راست اثر پاکستان کی External Position پر پڑ سکتا ہے. جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔
محدود US Exposure، مگر حساس Export Sectors
اگرچہ پاکستان کی مجموعی US Exposure خطے کے دیگر ممالک کی نسبت کم ہے. لیکن اس کی برآمدات چند مخصوص شعبہ جات میں مرکوز ہیں. جن میں Textiles, Food Products، اور Wood Products شامل ہیں۔ ان شعبہ جات میں مصنوعات کی قیمتیں عالمی طلب پر بہت زیادہ منحصر ہوتی ہیں. اس لیے US Demand میں کمی پاکستان کی برآمدات کو بُری طرح متاثر کر سکتی ہے۔
China+1 Strategy پر منفی اثر
امریکہ کی نئی Tariff Policy نے China+1 Strategy کو نقصان پہنچایا ہے. جو عالمی سطح پر Supply Chain Diversification کی ایک حکمت عملی سمجھی جاتی تھی۔ اب جب کہ چینی مصنوعات پر زیادہ Tariffs لگائے جا رہے ہیں. توقع کی جا رہی تھی کہ کمپنیاں چین کے علاوہ دوسرے ممالک میں سرمایہ کاری کریں گی. لیکن اس پالیسی کی غیر یقینی صورتحال اس حکمت عملی کی رفتار کو سست کر رہی ہے۔
خطے میں داخلی تعاون کا امکان
حالانکہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں. لیکن رپورٹ میں اس بات کا اشارہ دیا گیا ہے. کہ APAC Economies خطے کے اندر آپس میں تجارتی اور سرمایہ کاری روابط کو گہرا کرنے کی کوشش کر سکتی ہیں۔ اس سے پاکستان جیسے ممالک کو نیا معاشی راستہ مل سکتا ہے. خاص طور پر اگر وہ Regional Trade Agreements میں سرگرم کردار ادا کریں۔
بھارت، ملائیشیا اور فلپائن کی ممکنہ فائدہ اٹھانے کی پوزیشن
Moody’s Investors Services کے مطابق کم Tariff والے ممالک جیسے کہ بھارت، ملائیشیا اور فلپائن کو یہ موقع مل سکتا ہے کہ وہ Trade Triangulation کے ذریعے امریکی منڈیوں تک رسائی حاصل کریں۔ ان ممالک کی مصنوعات کم قیمت اور مسابقتی معیار کی حامل ہونے کے باعث ان کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہو سکتا ہے. کہ وہ امریکی صارفین کی متبادل طلب کو پورا کریں۔
رپورٹ کے مطابق بھارت جیسے بڑے اندرونی مارکیٹ رکھنے والے ممالک Production Shifts کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور طویل المدتی بنیادوں پر صنعتی ترقی کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بھارت اور فلپائن جیسے ممالک ٹیکنالوجی، فارماسیوٹیکل، اور Service Exports میں اپنی موجودگی بڑھا کر عالمی سطح پر زیادہ مستحکم کردار ادا کر سکتے ہیں. جس سے ان کی GDP Growth کو مزید تقویت ملے گی۔
عالمی تجارت پر مجموعی اثرات
امریکہ کے یہ نئے Tariffs نہ صرف براہ راست برآمدات کو متاثر کریں گے. بلکہ خطے میں کاروباری اعتماد کو بھی کم کریں گے۔ اس سے Investment Confidence متاثر ہونے کا اندیشہ ہے. جو کہ APAC Region میں سرمایہ کاری کی شرح کو کم کر سکتا ہے۔ بالواسطہ طور پر، کئی ممالک کو ان ممالک کے ذریعے بھی نقصان پہنچے گا. جن کے ساتھ ان کی Value-Added Trade Links ہیں، جیسے ویتنام، سنگاپور اور ملائیشیا۔
موجودہ عالمی تجارتی ماحول میں پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنی Export Diversification پر توجہ دے. اور Trade Policy کو اس طرح ڈیزائن کرے. کہ وہ نئی Tariff صورتحال سے نمٹنے کے قابل ہو۔ ساتھ ہی اندرونی پیداوار، سرمایہ کاری کے فروغ، اور Bilateral Trade Agreements کے ذریعے بیرونی دباؤ کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔
Source: https://www.reuters.com/
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔