جو بائیڈن کی پولینڈ پر حملے میں روس کے ملوث ہونے اور تیسری عالمی جنگ کی تردید
امریکی صدر جو بائیڈن نے پولینڈ پر روس کی طرف سے حملے کے امکان کو رد کر دیا ہے۔ حملے کے بعد انڈونیشیاء کے شہر بالی میں فرانس کے صدر ایمانیول میکرون، ترک صدر طیب اردگان، برطانوی وزیراعظم رشی سوناک اور یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈر لین کے ساتھ ہنگامی میٹنگ کے بعد امریکی صدر کی طرف سے جاری کردہ بیان میں تیسری عالمی جنگ (Third World War) کے آغاز کی بھی سختی سے تردید کی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ روس نے پولینڈ ہر حملہ نہیں کیا لیکن اس واقعے سے عالمی امن کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں ۔یہاں یہ بتاتے چلیں کہ گذشتہ رات روس کی طرف سے یوکرائن کے دارلحکومت کیف پر سینکڑوں میزائل داغے گئے جن سے شہر میں بجلی کی رسد جزوی طور پر منقطع ہو گئی ہے۔ یوکرائن پر حملے کے چند گھنٹوں کے بعد یوکرائن کے سرحدی علاقے سے پولینڈ پر میزائل فائر کئے گئے جن سے دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
پولینڈ پر حملے کا ابتدائی ردعمل
پولینڈ کی سرحد کے اندر میزائل حملے کہ اطلاعات کے بعد عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا۔ اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ پولینڈ یورپی کمیشن (European Commission) اور مغربی اتحاد (Nato) کا رکن ملک ہے اور دونوں کے ہی قوانین کے مطابق انکے کسی رکن پر کسی بھی قسم کا حملہ سبھی رکن ممالک پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔ چنانچہ ابتدائی اطلاعات میں روس کے ملوث ہونے کی خبروں کے بعد تیسری جنگ عظیم کے شروع ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔ امریکی وال اسٹریٹ سے سرمایہ کاروں نے اربوں ڈالر معاشی مارکیٹس (Financial Markets) سے نکالنا شروع کر دیئے تھے۔ عالمی راہنماؤں کی اکثریت اس وقت انڈونیشیا میں جی۔20 اجلاس میں شرکت کے لئے موجود تھی۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے ہنگامی طور پر نیٹو اور یورپی راہنماؤں کا اجلاس طلب کیا۔ امریکی اور نیٹو فضائیہ کو بھی ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا۔ ادھر روس کی طرف سے ایسے کسی بھی حملے کی سختی سے تردید کی گئی اور ایسے بیانات کو شر انگیز قرار دیا گیا۔ جبکہ میٹنگ کے بعد امریکی صدر نے پولینڈ پر ہونیوالے کسی بھی حملے کو خارج از امکان قرار دیا۔ تفصیلات کے مطابق انڈونیشیاء میں ترک صدر طیب اردگان کی موجودگی نے حالات کو نارمل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ترک خفیہ اداروں نے چند گھنٹوں کے دوران حملے کی رپورٹ نیٹو کے ہنگامی اجلاس کے دوران پیش کی جس پر صدر امریکہ نے ترک صدر کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یورپی یونین کی صدر ارسلا وان ڈر لین نے اس موقع پر کہا کہ چند گھنٹوں کے دوران پوری دنیا پر تیسری عالمی جنگ کے سائے منڈلانے لگے تھے۔ تاہم اس واقعے میں کون ملوث ہے اس کا حتمی طور پر تعین بہت ضروری ہے۔
اگر روس نے نہیں تو پولینڈ پرمیزائل حملہ کس نے کیا ؟
پولینڈ پر میزائل حملے کے کئی گھنٹوں بعد امریکی دفتر خارجہ کے عہدیداران نے خدشہ ظاہر کیا کہ پولینڈ پر میزائلوں کہ سمت اور رفتار سے خدشہ ہے کہ یہ حملے روس کی بجائے یوکرائن کی سرحد کے اندر سے فائر کیے گئے ہیں۔ تاہم اس سلسلے میں پولینڈ اقوام متحدہ کے ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کر رہا ہے۔ جس میں باضابطہ طور پر اس واقعے کے محرکات کا جائزہ لیا جائے گا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔