وال اسٹریٹ سے پڑے پیمانے پر سرمائے کا انخلاء اور امریکی فائنانشل مارکیٹس میں گراوٹ
2022 ء کے تیسرے کوارٹر کے اختتام پر امریکی مارکیٹس ( U.S Markets ) میں ایک بار پھر گراوٹ واقع ہوئی جبکہ بانڈز مارکیٹ ( Bonds Market) کی حاصلات میں اضافہ ہوا ہے جس سے اسٹاکس ایک بار پھر 1.5 فیصد تک قدر کھو بیٹھے۔ امریکی کامرس ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق امریکی صارفین ( Consumers ) کی طرف سے گذشتہ مہینوں کی نسبت 0.4 فیصد زیادہ اخراجات کئے گئے ۔ پوری دنیا میں صارفین کی قوت خرید میں کمی آئی ہے اسکی بنیادی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ عالمی عدم استحکام رسد ہے جو کہ روس اور یوکرائن کے درمیان جنگ اور چین میں کورونا کی عالمی وباء کی وجہ سےحال ہی میں صنعتی پیداواری شعبے ( Industrial Production Sector ) پر پابندیوں کی وجہ سے پیداوار اور برآمدات (Exports ) کا نصف سے بھی کم رہ جانا ہے۔ چنانچہ Wall Street اور Dowjones میں رجسٹرڈ 500 چینی کمپنیوں کے حصص ( Shares ) میں آنیوالی کمی نے پوری صنعتی اور معاشی مارکیٹ ( Financial Market ) کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ روس پر عائد سونے (Gold ) کی برآمدات پر عائد پابندیوں کی وجہ سے کیCommodity Market بری طرح سے متاثر ہوئی ہے اور عالمی مالیاتی نظام میں سونا ایک حقیقی زر کی اکائی ہے ۔ جسکی رسد میں آنیوالی کمی نے بین الاقوامی تجارت ( Trade ) میں ہونیوالا سونے کا استعمال محدود کر دیا ہے۔
گذشتہ ادوار میں آنیوالی کساد بازاری ( Recession ) کے دوران ہمیشہ سونے (Gold ) اور تانبے ( Copper ) نے مالیاتی نظام کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ کیونکہ کساد بازاری کے دوران انکی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں کرنسیز کو بے قدر ( De-value ) ہونے سے بچایا جاتا ہے اور امریکی ڈالر ( U.S Dollars ) کے تبادلے میں یہ دھاتیں استعمال کی جاتی رہی رہیں۔ تاریخ میں آنیوالے ہر کساد بازاری میں معاشی اعشاریے ( Financial Indicators ) سمجھی جانیوالی یہ دھاتیں اس بار انکی رسد میں ہونیوالی کمی کے باعث یہ کردار ادا نہ کر سکیں ۔ آپکو بتاتے چلیں کہ روس دنیا میں سب سے زیادہ سونا پیدا کرنیوالا ملک ہے جس پر پوری عالمی مارکیٹ انحصار کرتی ہے۔ امریکی معاشی مارکیٹس ( Financial Markets ) میں گذشتہ ہفتے کے دوران آنیوالی تاریخی گراوٹ کے بعد وال اسٹریٹ کے تخمینے کے مطابق 5 ٹریلین ڈالرز سے زائد کے سرمائے کا انخلاء صرف Dowjones میں ہوا ہے۔ Dow میں معروف بین الاقوامی اسٹاک Nike کے حصص کی قدر میں سب سے زیادہ گراوٹ واقع ہوئی جسکی بنیادی وجہ کمپنی کی طرف سے طلب (Demand ) کی کمی کے باعث پیداوار میں نصف کے قریب کی کمی ہے۔
اسی طرح Cruise اور Tech. Stock کے علاوہ خام تیل (Crude Oil ) کی قیمتوں میں ہونیوالی کمی سے بھی Dowjones اور S&P کے انڈیکس شدید گراوٹ کے شکار ہوئے ہیں۔ وال اسٹریٹ میں ہونیوالی Selling اختتام ہفتہ پر بھی جاری رہی۔ اور امریکی اسٹاکس میں گزشتہ تین سالوں کے بعد سرمائے کا بڑے پیمانے پر انخلاء جاری رہا ۔ جبکہNasdaq اس لحاظ سے قدرے محفوظ رہی۔ اس سے پہلے ہم نے فروخت کا اتنے تسلسل کے ساتھ رجحان کورونا کی عالمی وباء کے آغاز میں دیکھا تھا۔ وال اسٹریٹ کے ذرائع کے مطابق ٹیکنالوجی سیکٹر سے 25 فیصد جبکہ صنعتی شعبے سے 27 فیصد سرمایہ صرف گزشتہ ہفتے کے دوران کم ہوا ہے۔ جبکہ خام تیل (Crude Oil ) کی Capitalization میں 9 فیصد کمی واقع ہوئی۔ اتنے بڑے پیمانے پر اسٹاکس کی فروخت کی ایک بڑی وجہ تیسرے معاشی کوارٹر کا اختتام بھی ہے کیونکہ عالمی معاشی ادارے اپنی رپورٹس میں سال کے آخری کوارٹر کے دوران کساد بازاری سے خبردار کر چکے ہیں اسی وجہ سے سرمایہ کاروں کی طرف سے Risk Assets کی بڑے پیمانے پر فروخت ہوئی ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔