ایشیئن اور آسٹریلوی اسٹاکس میں ملا جلا اور منفی رجحان
آج آسٹریلین اسٹاک ایکسچینج میں (ASX ) میں ملا جلا لیکن قدرے منفی رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ یہاں بھی وجوہات میں سرفہرست عالمی اسٹاکس کی قدر میں گراوٹ کی لہر ہے جو کہ امریکی بانڈز کی حاصلات ( Gains ) میں اضافے کی وجہ سے طلب ( Demand ) کم ہونے کی وجہ سے گراوٹ کے شکار ہیں۔ آج ASX200 میں 50 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے دودری طرف بہترین معاشی رپورٹس کے باوجود نیوزی لینڈ کے NZX پر کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہوئے۔ NZX50 آج 49 پوائنٹس نیچے 10782 کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
آج ایشیائی مارکیٹس (Asian Markets ) میں ملا جلا اور مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے ۔ عالمی اسٹاکس (Global stocks ) میں سست روی، امریکی ڈالر ( USD ) کی حاصلات ( Gains ) میں دوبارہ اضافہ اور جاپانی ین ( JPY ) کی قدر میں تاریخی گراوٹ کے علاوہ کورونا کی نئی لہر کی وجہ سے چینی مارکیٹس میں سست روی، یہ وجوہات ہیں جن کی بناء پر ایشیائی سرمایہ کار بے یقینی کے شکار ہیں اور اسٹاکس کی طلب ( Demand ) میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ آج Nikkei225 میں 88 پوائنٹس کی گراوٹ کے ساتھ انڈیکس 27 ہزار کی نفسیاتی سپورٹ کو توڑتے ہوئے 26917 کی سطح پر آ گیا ہے۔ جاپانی ین (JPY ) قدر میں شدید کمی کے بعد 1990 ء کے بعد گزشتہ 32 سال کی نچلی ترین سطح پر آ گیا ہے جس کے بعد جاپانی مرکزی بینک ( Bank of Japan ) کی طرف سے اعلانات کے باوجود اوپن مارکیٹ مداخلت ( Open Market Interference ) نہیں کی گئی ہے جس کے منفی اثرات ایشیائی مارکیٹس پر مرتب ہوتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔
چین میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھی ایشیائی اسٹاکس میں سست روی واقع ہوئی ہے۔ Shinghai Composite میں ملا جلا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ انڈیکس 15 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 3050 پر ٹریڈ کر رہا ہے جبکہ Shenzhen آج 3 پوائٹس کی معمولی کمی کے ساتھ 10962 پر اور Hangseng بھی 28 پوائنٹس کی مندی کے ساتھ 16252 پر ٹریڈ کر رہی ہے۔ دوسری طرف Kospi انڈیکس 7 پوائنٹس کم ہو کر 2211 پر آ گیا ہے۔
اسٹریٹ ٹائمز انڈیکس (STI ) بھی 32 پوائنٹس کی گراوٹ کے بعد 3 ہزار کے بینچ مارک کو توڑتے ہوئے 2990 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ ملائیشین اسٹاک ایکسچینج Bursa کا انڈیکس 4 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 1442 اور تائیوان کا T-Sec50 آج 72 پوائنٹس کم ہو کر 12873 پر پہنچ گیا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔