US PCE Report کے انتظار میں مارکیٹس کا محتاط موڈ ، لیکن اسکے معاشی اثرات کیا ہوتے ہیں ؟

یہ ڈیٹا امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) کی طرح انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے

US PCE Report آج جاری کی جائے گی۔ ۔ U.S Bureau Of Economic Analysis یعنی امریکی معاشی تجزیاتی بیورو عالمی معیاری وقت کے مطابق 17.30 پر یہ رپورٹ جاری کرے گا۔ یہ ڈیٹا امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) کی طرح انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔ جس سے امریکی صارفین کی Cost of living اور قوت خرید (Buying Power) کا تعین کیا جاتا ہے۔ اس کی اہمیت یوں بھی زیادہ ہے کہ امریکی مانیٹری پالیسی کے تعین کیلئے یہ افراط زر کی پیمائش کا ترجیحی گیج ہے۔

US PCE Report کی اہمیت

اس رپورٹ سے CPI اور PPI دونوں کی نسبت زیادہ بہتر انداز سے افراط زر کے عوام پر اثرات کا اندازہ کیا جاتا ہے اور زیادہ تر اسی رپورٹ کے اعداد و شمار کی بنیاد پر فیڈرل ریزرو (Fed) اپنی اگلی میٹنگز کے دوران مانیٹری پالیسی کے بارے میں فیصلے کرتا ہے۔ معاشی ماہرین کے خیال میں ان حالات میں جبکہ فیڈرل ریزرو  Hike Rate پروگرام بند کرنیکا اشارہ کر چکا ہے تب افراط زر کی حقیقی صورتحال جانچنے کیلئے جیروم پاول اس رپورٹ کو مانیٹری ٹولز استعمال کرنے سے پہلے ضرور دیکھیں گے.

US PCE Report کے انتظار میں مارکیٹس کا محتاط موڈ

اسٹاکس، کماڈٹیز اور فاریکس بالخصوص امریکی ڈالر (USD) پر بھی اسکے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور عالمی مارکیٹس (Global Markets) کی سمت کا تعین بھی اسی پر منحصر ہوتا ہے۔  ہم کہہ سکتے ہیں کہ ستمبر 2023ء کی پالیسی میٹنگ تک مارکیٹس کے موڈ کا تعین آج شام جاری ہونیوالی اسی رپورٹ پر کیا جائے گا۔ معاشی ماہرین ریڈنگ میں   0.2 فیصد اضافے  کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔

متوقع اثرات کیا ہو سکتے ہیں۔

اگر آج جاری ہونیوالی رپورٹ کے اعداد و شمار توقعات سے زیادہ آتے ہیں یعنی PCE کا پرائس انڈیکس توقعات سے زیادہ رہا تو اس کا واضح مطلب یہ لیا جائے گا کہ افراط زر (Inflation) کے اثرات معیشت پر زیادہ شدید انداز میں مرتب ہو رہے ہیں جس سے معاشی اعشاریوں (Financial Indicators) میں رسک فیکٹر دوبارہ بڑھ جائے گا ،

امریکی ڈالر اور اسکے بانڈز کی طلب (Demand) میں اضافہ ہو سکتا ہے اور دیگر عالمی کرنسیز جن میں یورو، سوئس فرانک، برطانوی پاؤنڈ، آسٹریلیئن اور نیوزی لینڈ ڈالر شامل ہیں گراوٹ کے شکار ہو سکتے ہیں

ان اثرات کا حتمی اندازہ رپورٹ کے اجراء کے دو گھنٹے کے بعد لگایا جا سکتا ہے۔ فوری نتائج بعض اوقات توقعات کے برعکس ہوتے ہیں۔ دوسری طرف اگر رپورٹ میں افراط زر کی شرح کم ہوئی تو اس کے نتیجے میں کماڈٹیز (بالخصوص گولڈ اور پلاٹینیئم) کی طلب و قدر میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے یہ ممکنہ طور پر جارحانہ انداز اختیار کر سکتے ہیں اور امریکی ڈالر انڈیکس اپنا موجودہ بیئرش رجحان جاری رکھ سکتا ہے۔۔

یہی صورتحال اسٹاکس کی ہے۔ کیونکہ اسٹاکس بھی رسک فیکٹر کے معکوس (Opposite) ہی ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ تاہم کماڈٹیز اور اسٹاکس پر بھی اسکے حتمی اثرات کا اندازہ رپورٹ کے اجراء سے کم از کم دو گھنٹوں کے بعد لگایا جا سکتا ہے ۔ رپورٹ کے اجراء کے فوری بعد آنیوالی ریلی سے مارکیٹ کی سمت کا درست تجزیہ نہیں کیا جا سکتا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button