پاکستان میں کرپٹو ریگولیشن کا مستقبل: بلال بن ثاقب کا استعفیٰ کیا معنی رکھتا ہے؟

A sudden resignation reshapes Pakistan’s digital finance narrative

پاکستان کے ڈیجیٹل اثاثوں (Digital Assets) کی دنیا میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے. Pakistan Crypto Council (PCC) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (CEO) Bilal Bin Saqib نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹو کرنسی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

ثاقب، جنہیں مئی 2025 میں وزیر مملکت کا درجہ دیا گیا تھا. محض چند ماہ بعد ہی اس کلیدی حکومتی کردار سے علیحدہ ہو گئے ہیں۔ ان کا استعفیٰ، جو اگست 2025 میں موثر ہوا. اس کی باضابطہ منظوری اکتوبر 2025 میں دی گئی، لیکن کابینہ ڈویژن نے اسے تقریباً چار ماہ تک خفیہ رکھا۔ یہ غیر معمولی خاموشی نہ صرف کرپٹو کمیونٹی بلکہ وسیع تر مالیاتی مارکیٹ (Financial Market) کے لیے بھی تشویش کا باعث ہے۔

مختصر جائزہ.

  • Bilal Bin Saqib کا استعفیٰ: Pakistan Crypto Council (PCC) کے CEO بلال بن ثاقب نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹو کرنسی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے. جس سے ڈیجیٹل اثاثوں کے ریگولیٹری فریم ورک کی ترقی کے بارے میں اہم سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔

  • پوشیدہ نوٹیفکیشن اور تشویش: استعفیٰ کی منظوری چار ماہ قبل ہوئی تھی. لیکن کابینہ ڈویژن نے اسے طویل عرصے تک جاری نہیں کیا. جس سے شفافیت اور حکومت کی عزم پر سوالات اٹھتے ہیں۔

  • PVARA میں کردار جاری: ثاقب کے پاکستان ورچوئل اثاثہ ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) کے چیئرمین کے طور پر برقرار رہنے کے باوجود، ماہرین ملک میں کرپٹو ایکو سسٹم کے سست پڑنے اور ریگولیٹری رکاوٹوں کے بڑھنے کی وارننگ دے رہے ہیں۔

  • مارکیٹ کا ردعمل اور عدم یقینی: Pakistan Crypto Czar Resigns کے بعد، مارکیٹ میں عدم یقینی بڑھی ہے. کیونکہ Crypto جیسے جدید فنانس کو ریگولیشن کے ساتھ متوازن کرنے کی حکومت کی جدوجہد واضح ہو گئی ہے۔

بلال بن ثاقب کا استعفیٰ کیا معنی رکھتا ہے؟

مختصر مدت میں، یہ پیش رفت پاکستان کے ڈیجیٹل اثاثوں کے ایکو سسٹم (Digital Assets Ecosystem) کے لیے فوری اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا کر سکتی ہے۔ ایک ‘کرپٹو شہنشاہ’ (Crypto Czar) کا استعفیٰ، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ریگولیٹری فریم ورک (Regulatory Framework) کی تشکیل کا کام جاری ہو. ایک بڑا ریگولیٹری رکاوٹ (Regulatory Roadblock) ہے۔

  • پالیسی میں سست روی: معاون خصوصی کا کردار پالیسی کی تشکیل اور حکومتی اداروں کے درمیان ہم آہنگی (Coordination) پیدا کرنے کے لیے اہم تھا۔ ان کی غیر موجودگی کرپٹو سے متعلق قانون سازی اور رہنمائی کی رفتار کو سست کر سکتی ہے۔

  • سرمایہ کاروں کا اعتماد: مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کار کرپٹو شعبے میں حکومت کے عزم پر سوال اٹھائیں گے۔ ایک مضبوط ریگولیٹری رہنما کی کمی بیرون ملک سے آنے والی براہ راست سرمایہ کاری (FDI) میں ہچکچاہٹ پیدا کر سکتی ہے۔

  • شفافیت کی کمی: استعفیٰ نوٹیفکیشن کو چار ماہ تک ‘گمنام’ رکھنا کابینہ ڈویژن کی جانب سے شفافیت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ فنانشل مارکیٹس میں، غیر یقینی حالات میں شفافیت کا فقدان قیاس آرائیوں (Speculations) اور بے اعتمادی کو جنم دیتا ہے۔

کیا PVARA کا کردار مستقبل کی ضمانت ہے؟

بلال بن ثاقب نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ تو دے دیا ہے. لیکن وہ پاکستان ورچوئل اثاثہ ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) کے چیئرمین کے طور پر اپنی خدمات جاری رکھیں گے۔ PVARA وہ خود مختار ادارہ ہے. جسے ملک کے ورچوئل اثاثوں (Virtual Assets) کے شعبے کی نگرانی کا کام سونپا گیا ہے۔

  • طاقت کا توازن: ایک طرف حکومت کے پالیسی ساز ادارے سے علیحدگی ہے. تو دوسری طرف ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) کی سربراہی برقرار ہے۔ یہ توازن ظاہر کرتا ہے کہ ثاقب شاید انتظامی اور تکنیکی ریگولیٹری پہلوؤں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں. جبکہ سیاسی اور وسیع تر حکومتی پالیسی سازی سے دوری اختیار کی ہے۔

  • تشویش کا پہلو: تاہم، ان دونوں کرداروں میں بڑا فرق ہے۔ معاون خصوصی کا عہدہ انہیں براہ راست وزیر اعظم تک رسائی اور کرپٹو پالیسیوں کے لیے سیاسی قوت فراہم کرتا تھا۔ PVARA کے چیئرمین کی حیثیت سے ان کا اثر و رسوخ محدود ہو سکتا ہے. خاص طور پر جب قانون سازی کی ضرورت ہو۔

  • ماہرین کی رائے: ماہرین اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں. کہ صرف ایک ریگولیٹری باڈی کا ہونا کافی نہیں ہے۔ اگر اعلیٰ حکومتی سطح پر کوئی "چیمپئن” نہ ہو. تو کرپٹو اور بلاک چین کی ٹیکنالوجی (Blockchain Technology) کو قومی معیشت (National Economy) میں مؤثر طریقے سے ضم کرنے کا عمل کمزور پڑ سکتا ہے۔

آگے بڑھنے کا عزم ضروری ہے

بلال بن ثاقب کے وزیر اعظم کے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ کی خبر، اور اس کے بعد کابینہ ڈویژن کی طویل خاموشی، پاکستان کے کرپٹو ایکو سسٹم کے لیے ایک مشکل موڑ ہے۔ یہ خدشات کو جنم دیتا ہے. کہ پاکستان ڈیجیٹل کرنسیوں کے لیے ایک فعال اور مؤثر ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنے کے اپنے عزم میں پیچھے ہٹ رہا ہے۔

اگرچہ Pakistan Crypto Czar Resigns کی خبر نے عدم یقینی پیدا کی ہے. PVARA کے چیئرمین کے طور پر ثاقب کا برقرار رہنا امید کی کرن ہے۔ تاہم، پاکستان کی ڈیجیٹل فنانس کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے، حکومت کو فوری طور پر ایک نئے اور مضبوط رہنما کو نامزد کرنا چاہیے. جو بلاک چین کی ترقی اور ریگولیشن کے لیے سیاسی اور پالیسی کی سطح پر مؤثر طریقے سے وکالت کر سکے۔

ورنہ، جیسا کہ ماہرین خبردار کر رہے ہیں، پاکستان کا ڈیجیٹل اثاثہ سیکٹر عالمی مقابلے میں پیچھے رہ جائے گا. اور اپنی اصل صلاحیت کو حاصل کرنے میں ناکام رہے گا۔

آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا یہ استعفیٰ پاکستان میں کرپٹو ریگولیشن کی رفتار کو مکمل طور پر روک دے گا. یا یہ PVARA کو زیادہ خودمختاری کے ساتھ کام کرنے کا موقع فراہم کرے گا؟ ذیل میں اپنے خیالات کا اظہار کریں!

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button