Donald Trump کا اعلان: Reciprocal Tariffs پر عارضی وقفہ، US China Trade War میں نیا موڑ
A 90-day halt reshapes the US-China Trade War landscape

امریکی صدر Donald Trump نے حال ہی میں ایک بڑا اقتصادی اعلان کیا ہے جس کے مطابق Reciprocal Tariffs اور 10% Tariffs پر 90 روز کا وقفہ دے دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذ العمل ہو چکا ہے. اور اس کا مقصد موجودہ اقتصادی دباؤ کو وقتی ریلیف فراہم کرنا ہے۔ ٹرمپ نے اس وقفے کو "امریکی معیشت کے لیے وقتی سانس” قرار دیا۔ تاہم دوسری طرف US China Trade War ایک پیچیدہ مرحلے میں داخل ہو گئی ہے.
چین پر دباؤ: China Tariff میں غیر معمولی اضافہ
ٹرمپ کے اس اعلان کے فوراً بعد ایک اور غیر متوقع فیصلہ سامنے آیا. جس میں China Tariff کو 125% تک بڑھا دیا گیا ہے۔ یہ اقدام بظاہر Reciprocal Tariffs پر وقفے کے متوازی مگر مخالف سمت میں نظر آتا ہے۔ اس غیر معمولی اضافے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اب US China Trade War کو ایک نئے مرحلے میں لے جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
Reciprocal Tariffs پر امریکی تجارتی پالیسی کا دوہرا رخ
ایک طرف جہاں 90-Day Pause عالمی سرمایہ کاروں کو وقتی سکون فراہم کر سکتا ہے. وہیں China Tariff میں 125% اضافہ ایک سخت گیر پیغام بھی ہے۔ یہ تضاد واضح کرتا ہے کہ Donald Trump فی الوقت نرمی اور سختی دونوں پہلوؤں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں. تاکہ وہ Trade Negotiations میں امریکہ کو برتری حاصل کر سکے۔
Global Markets پر ممکنہ اثرات
WTI Crude Oil اور اسٹاک مارکیٹس جیسے بڑے Financial Indicators ٹرمپ کے اس فیصلے سے فوری متاثر ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ US China Trade War کا ہر نیا موڑ عالمی رسد و طلب پر اثرانداز ہوتا ہے۔ چین پر لگنے والے نئے Tariffs سے عالمی برآمدات متاثر ہوں گی، جس سے Crude Oil Demand میں کمی آ سکتی ہے۔
کینیڈا اور دیگر اتحادی ممالک کے لیے موقع؟
اس صورتحال میں کینیڈا جیسا ملک، جو کہ امریکہ کو سب سے زیادہ Crude Oil فراہم کرتا ہے. ممکنہ طور پر نئی تجارتی راہیں تلاش کر سکتا ہے۔ اگر امریکہ چین سے درآمدات میں کمی کرتا ہے. تو یہ خلا کینیڈا، میکسیکو اور دیگر اتحادی ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر WTI Crude Oil Prices کینیڈا کی برآمدات پر براہ راست اثر ڈال سکتی ہیں. جو اس کی معیشت کے لیے نہایت اہم پہلو ہے۔
Reciprocal Tariffs میں وقتی نرمی یا مستقل پالیسی؟
90-Day Pause بظاہر ایک مثبت اقدام دکھائی دیتا ہے. مگر White House کی طرف سے China Tariff میں اضافے کے ساتھ اس کی افادیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ عالمی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ فیصلہ صرف ایک سیاسی چال بھی ہو سکتا ہے. تاکہ امریکہ آنے والے انتخابات سے پہلے معاشی استحکام کا تاثر دے سکے۔ تاہم اگر چین بھی جواباً سخت اقدامات کرتا ہے، تو US China Trade War ایک اور پیچیدہ مرحلے میں داخل ہو سکتی ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔