آسٹریلین ڈالر اور جاپانی ین کی قدر میں گراوٹ۔ ایشیاء پیسیفک مارکیٹس کا جائزہ۔
آج بھی عالمی فاریکس مارکیٹ (Global Forex Markets ) کے ایشیائی سیشنز میں امریکی ڈالر کی حاصلات (Gains ) میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ آج آسٹریلوی بزنس رپورٹ (Business Confidence Report ) کے اوسط درجے اور ملے جلے اعداد و شمار نے آسٹریلین ڈالر (AUD ) پر دباؤ میں اضافہ کر دیا ہے جو کہ اسوقت امریکی ڈالر کے مقابلے میں (AUD/USD ) آج 0.004 فیصد گراوٹ کے ساتھ 0.6270 کی سطح پر Bearish Momentum کے ساتھ ٹریڈ کر رہا ہے۔ جبکہ سب سے دلچسپ موازنہ آسٹریلین ڈالر اور جاپانی ین ( AUD/JPY ) کا ہے کیونکہ دونوں کرنسیز ہی دباؤ اور تاریخی گراوٹ کی شکار ہیں۔ آج آسٹریلین ڈالر اپنے جاپانی ہم منصب ( JPY ) کے مقابلے میں بھی شدید گراوٹ کا شکار ہے اور 0.53 فیصد کمی کے بعد 91 کی سطح پر آ گیا ہے۔ جسے دیکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران آسٹریلین ڈالر دیگر تمام کرنسیز کے خلاف زیادہ بیئرش موڈ میں ہے۔ اسوقت آسٹریلین ڈالر اپنے کیوی ہم منصب (AUD/NZD ) کے خلاف بھی مندی کا شکار ہے اور 0.002 فیصد کمی کے بعد 1.13 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ جبکہ آسٹریلین ڈالر کینیڈین ڈالر (AUD/CAD ) کے مقابلے میں 0.002 فیصد کم ہو کر 0.866 کی سطح پر آ گیا ہے۔ اگر امریکی ڈالر کے مقابلے میں نیوزی لینڈ ڈالر (NZD/USD ) کا جائزہ لیں تو آج نیوزی لینڈ ڈالر 0.003 فیصد کمی کے بعد 0.554 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران نیوزی لینڈ ڈالر اپنی 11 فیصد قدر کھو چکا ہے۔
آگے بڑھتے ہوئے ذکر کرتے ہیں یورو اور جاپانی ین (EUR/JPY ) کا ۔ کل روس کی طرف سے یوکرائن کے دارلحکومت کیئف سمیت تمام بڑے شہروں پر بڑے میزائل حملے کئے گئے اور یورپی یونین (European Union ) کی سرحد کے بالکل قریب بھی میزائل حملے کئے گئے ہیں جس کے بعد یورپ کی تمام Financial Markets انتہائی گراوٹ کی شکار رہیں ۔ دوسری طرف جاپان بھی نرم مانیٹری پالیسی کی وجہ سے مالیاتی بحران کا شکار ہے۔ اس طرح ایک دوسرے کے خلاف بھی EUR/JPY اپنی 24 گھنٹے پہلے کی سطح 141 پر ہی ٹریڈ کر رہا ہے۔ آخر میں جاپانی ین کے مقابلے میں امریکی ڈالر ( USD/JPY) کا ذکر ہو جائے جو کہ اپنی ریڈ لائن یعنی 145 سے اوپر ہی ٹریڈ کر رہا ہے اور 0.001 فیصد گراوٹ کے ساتھ 145.67 کی سطح پر موجود ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔