IMF کی نئی شرائط سے پاکستان کی معیشت اور پالیسیز غیر مستحکم ہونے کا خدشہ.

Budget, Energy, and Car Import Reforms Under IMF Pressure

بین الاقوامی مالیاتی ادارے IMF نے Pakistan کو سات ارب ڈالر کے Extended Fund Facility پروگرام کے تحت مزید قرض جاری کرنے سے پہلے 11 نئی شرائط رکھ دی ہیں. جن میں سب سے بڑی شرط آئندہ مالی سال کے Budget Approval کو IMF Staff Level Agreement کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جون 2025 کے اختتام تک Pakistan’s National Budget وہی ہو گا جو IMF کی شرائط پر مبنی ہوگا۔ اس سے پاکستانی حکومت کی معاشی خودمختاری بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔

زرعی آمدن پر Agriculture Tax کی تلوار لٹکنے لگی

IMF کی دوسری اہم شرط Agriculture Tax سے متعلق ہے. جس میں ایک جامع پلان پیش کرنا ہو گا۔ اس میں Tax Filing, شناخت، رجسٹریشن اور عوامی شعور بیداری مہم شامل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شرط چھوٹے کسانوں کے لیے بڑا مالی بوجھ بن سکتی ہے. کیونکہ پہلے ہی زرعی لاگت بڑھ چکی ہے. اور اب ٹیکس کی کٹوتی ان کی آمدن مزید کم کر سکتی ہے۔

گورننس میں بہتری کے لیے Governance Action Plan لازمی قرار

ایک اور شرط کے تحت  Pakistan کی حکومت کو ایک Governance Action Plan شائع کرنا ہو گا جس کا مقصد اہم انتظامی خامیوں کی اصلاح ہے۔ اس کا دائرہ کار نہ صرف پبلک سیکٹر میں شفافیت بڑھانا ہے. بلکہ Civil Servants Asset Declaration جیسے معاملات پر بھی زور دینا ہے، جس کی آخری تاریخ جون 2025 مقرر کی گئی ہے۔

توانائی کے شعبے میں سخت فیصلے: Electricity Tariff اور Gas Prices میں رد و بدل

IMF کی توانائی سے متعلق چار نئی شرائط ہیں جن میں Electricity Tariff اور Gas Prices کی سالانہ بنیاد پر Cost-Based Review شامل ہے۔ جولائی 2025 تک حکومت کو ان نرخوں میں باقاعدگی سے رد و بدل کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ہو گا. تاکہ Circular Debt پر قابو پایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ Debt Surcharge پر لگی حد کو بھی ختم کرنے کی شرط دی گئی ہے. جس سے مستقبل میں Electricity Bills مزید بڑھ سکتے ہیں۔

Used Car Imports پر پابندی ختم کرنے کی شرط

شاید سب سے زیادہ عوامی توجہ حاصل کرنے والی شرط وہ ہے جس میں Pakistan کو قانون سازی کے ذریعے Used Car Imports پر عائد پابندی ختم کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس شرط کے تحت تین سے پانچ سال پرانی گاڑیوں کی درآمد ممکن ہو سکے گی۔ Car Dealers Association کے مطابق اس سے گاڑیاں سستی ہو سکتی ہیں. لیکن Local Auto Parts Industry کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

صنعتی زونز کی مراعات ختم کرنے کا Investment Policy Reform

IMF کی شرائط میں Special Technology Zones اور دیگر Industrial Incentives کو مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے. جس کا مقصد Investment Deregulation ہے۔ اس منصوبے کو 2035 تک مکمل کرنا لازم ہے. جو مقامی سرمایہ کاری کے لیے منفی اشارہ ہو سکتا ہے۔

ڈیجیٹلائزیشن اور شفافیت: Civil Servants Assets کا انکشاف لازمی

Governance Transparency کے تحت Civil Servants کو اپنی جائیدادیں اور مالیاتی اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے۔ اس شرط کا مقصد بدعنوانی کے خلاف کارروائی اور عوامی اعتماد کی بحالی ہے، لیکن بیوروکریسی میں مزاحمت کا امکان موجود ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ IMF کے اس دباؤ میں حکومت کو Primary Budget Surplus دکھانا ہو گا. جس کے لیے Revenue Collection بڑھانا اور Government Spending گھٹانا ضروری ہے۔ چونکہ دفاعی بجٹ میں کٹوتی ممکن نہیں. اس لیے تمام تر دباؤ Development Projects پر آئے گا، جس سے عوامی فلاح کے منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں۔

تجارتی آزادی کے نام پر مقامی صنعتوں کی قربانی؟

IMF کی یہ شرائط بظاہر Fiscal Discipline اور Trade Liberalization کے لیے دی جا رہی ہیں، لیکن ان کا اثر براہ راست عوام، کسان، مقامی صنعت اور غریب طبقے پر پڑ رہا ہے۔ Used Car Imports سے جہاں Pakistan کے درمیانی طبقے کو ریلیف مل سکتا ہے، وہیں Agriculture Tax اور Electricity Tariff میں اضافے سے ان کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو گا۔

یہ سب شرائط اگرچہ پاکستان کی Economic Stability کے لیے دی گئی ہیں، لیکن ان کا نفاذ ایک بہت بڑا سوال کھڑا کرتا ہے: کیا ہم اپنی Economic Sovereignty کو عالمی اداروں کے حوالے کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں؟ عوامی مشکلات اور مقامی صنعتوں کے لیے یہ شرائط ایک بڑا مالیاتی دھچکہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button