پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ملا جلا رجحان، عدالتی اصلاحات کا بل سینیٹ سے منظور

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں دن کا اختتام ملے جلے رجحان پر ہوا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ عدالتی اصلاحات کا بل ہے۔ جسے آج پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے منظور کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز قومی اسمبلی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات میں کمی کے مبینہ قانون کی منظوری دی تھی۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کے نتیجے میں اداروں کے درمیان اختیارات کی تقسیم پر جاری چپقلش میں اضافہ ہو گا۔

عدالتی اصلاحات کا ترمیمی بل کیا ہے ؟

پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد سے جاری سیاسی عدم استحکام اسوقت اپنی انتہاء پر پہنچ گیا جب الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے سو موٹو ایکشن میں دیئے گئے فیصلے کے بعد جاری کیا گیا صوبائی اسمبلیوں کے الیکشنز کا شیڈول تبدیل کر کے اسے ملک گیر انتخابات کے ساتھ منسلک کر دیا اس فیصلے کے خلاف سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے ملک کی اعلی ترین عدالت میں اپیل دائر کی تھی۔

حکومت کی طرف سے چیف جسٹس آف پاکستان کے وسیع تر اختیارات کو محدود کرنے کا عدالتی اصلاحات کا بل پیش کیا گیا ہے۔ جسے گذشتہ روز قومی اسمبلی نے باضابطہ طور پر منظور کر کے سینیٹ بھجوا دیا تھا۔۔ ماہرین کے مطابق پارلیمنٹ کے اس فیصلے سے دور رس سیاسی اور معاشی اثرات مرتب ہوں گے۔

نئے قانون کے مطابق ملک کی اعلی ترین عدالت کے چیف جسٹس از خود نوٹس کا اختیار تنہا استعمال نہیں کر سکیں گے۔ بلکہ ایسے کسی معاملے کا جائزہ تین سینیئر ترین ججوں پر مشتمل کمیٹی کرے گی۔ اور اس فیصلے کے متاثرین کو اپیل کا حق بھی حاصل ہو گا۔ اس طرح اس بل کے ذریعے چیف جسٹس کے لامحدود اختیارات کو تقسیم کر دیا گیا ہے۔

عالمی مالیاتی فنڈ کے معاہدے میں تاخیر

پاکستان گذشتہ کئی ماہ سے سنگین معاشی بحران کا شکار ہے۔ غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح پر آ چکے ہیں۔ ان حالات میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے دوست ممالک نے بھی معاشی امداد کو IMF پروگرام کی بحالی سے مشروط کر دیا تھا۔ جبکہ تمام پیشگی شرائط پوری کرنے کے باوجود ابھی تک ڈیڈ لاک برقرار ہے اور عالمی ادارہ پہلی بار دوست ممالک سے فنڈنگ کی تحریری یقین دہانی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ جس سے پروگرام کی فوری بحالی مشکوک ہو گئی ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا ردعمل

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج دن بھر ملا جلا رجحان ریا۔ زیادہ تر سرمایہ کار سائیڈ لائن دکھائی دیئے اور بڑے اسٹاکس میں بہت کم خریداری ہوئی۔ KSE100 انڈیکس 31 پوائنٹس کی کمی سے 40 ہزار کی نفسیاتی سپورٹ بریک کرتے ہوئے 39848 پر بند ہوا۔ اسکی بلند ترین سطح 40005 اور کم ترین 39796 رہی جبکہ KSE30 میں کاروباری سرگرمیاں 4 پوائنٹس کی مندی سے 14767 پر اختتام پذیر ہوئیں۔ انڈیکس کی ٹریڈنگ رینج 14745 سے 14835 کے درمیان رہی۔ کیپیٹل مارکیٹ میں 8 کروڑ 87 لاکھ شیئرز کا لین دین ہوا۔ جن کی مجموعی مالیت 3 ارب 98 کروڑ روپے رہی۔

آج کا والیوم لیڈر 62 لاکھ شیئرز کے ساتھ ٹیلی کارڈز لیمیٹڈ (TELE) رہا۔ جبکہ 61 لاکھ شیئرز والیوم کے ساتھ پاک الیکٹرون لیمیٹڈ (PAEL) دوسرے اور 54 لاکھ شیئرز کے تبادلے سے اینگرو کارپوریشن لیمیٹڈ (ENGRO) تیسرے نمبر پر رہی۔ شیئر بازار میں 329 کمپنیوں نے ٹریڈ میں حصہ لیا۔ جن میں سے 147 کی قدر میں تیزی، 157 میں مندی جبکہ 25 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button