انفرادی طور پر ڈیکلیئر کئے جانے والے انکم ٹیکس گوشوارے اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کو لاگو کرنے کے لئے ناکافی ہیں۔
انفرادی طور پر ڈیکلیئر کئے جانے والے انکم ٹیکس گوشوارے income tax returns اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کو لاگو کرنے کے لئے ناکافی ہیں۔ سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان۔۔۔ اسلام آباد ۔ ایس ای سی پی کی طرف سے جاری کردہ ایک اعلان میں کہا گیا ہے کہ ہر شہری کے لئے اپنے آمدنی اور اثاثہ جات کے ذرائع کی تفصیلات کے گوشوارے قابل اعتماد نہیں ہوتے اور منی لانڈرنگ کی بنیاد فراہم کرتے ہیں ۔ جن کی وجہ سے اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کو لاگو نہیں کیا جا سکتا۔ اپنی آفیشل ویب سائٹ پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ایس ای سی پی کے جواب میں کہا گیا ہے کہ انفرادی کسٹمرز کی طرف سے اپنی آمدنی اور اثاثوں کی سیلف ڈیکلیریشن کے نتیجے میں مبینہ طور پر زیادہ تر اثاثہ جات اور دولت چھپائے جاتے ہیں جو کہ ٹیکس کی وصولی کا ہدف پورا نہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہیں اور اسی وجہ سے ٹیکس وصولی کا سارا ڈیٹا ہی مشکوک ہو جاتا ہے۔ Urdu Markets
واضح رہے کہ ایس ای سی پی کے اختیارات میں سیاسی بنیادوں پر ایکسپوز ہونے والے ذرائع آمدنی کی بنیاد پر کھڑے کئے جانے والے کاروبار اور اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کا کاروباری طبقے پر نفاذ شامل ہیں ۔ ایس ای سی پی کے مطابق انفرادی طور پر کم سے کم آمدنی اور اثاثہ جات ڈیکلیئر کئے جاتے ہیں تا کہ جہاں تک ممکن ہو ٹیکس کی عملی ادائیگی سے بچا جا سکے ۔ یہ طریقہ کار ایک مجرمانہ ذہنیت کو فروغ دیتا ہے۔ نظام کو اتنا مضبوط ہونا چاہیئے کہ ہر کسی کی آمدنی اور اثاثہ جات خودبخود سامنے آ جائیں۔ یعنی ویریفیکیشن کا نظام بہت زیادہ مربوط اور مضبوط ہونا چاہیئے۔ جس میں انفرادی طور پر ہر شخص اپنی مالی سال کی تمام ٹرانزیکشنز ڈیکلیئر کرنے پر مجبور ہو تا کہ کوئی شخص اپنے ذرائع آمدنی نہ چھپا سکے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔