امریکی مانیٹری پالیسی اور مارکیٹس کا متوقع ردعمل
امریکی فیڈرل ریزرو (Fed) مانیٹری پالیسئ کا اعلان اعلان آج کرنیوالا ہے۔ شرح سود (Interest rate) میں اضافے کا اعلان گزشتہ روز سے جاری اجلاس کے اختتام پر آج عالمی معیاری وقت کے مطابق 19.30 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق 15 دسبر صبح 12.30 بجے) کرے گا۔ حالیہ دنوں میں امریکی PPI اور CPI یعنی پروڈیوسرز اور کنزیومرز دونوں میں توقعات سے کم افراط زر (Inflation) کے اعداد و شمار آنے کے بعد آج فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول کی پریس کانفرنس انتہائی اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ کیونکہ امریکہ میں افراط زر میں واضح طور پر کمی آئی ہے جس سے گذشتہ پانچ بار کی نسبت شرح سود میں کم اضافے کی پیشگوئی کی جا رہی ہے۔ جیروم پاول گذشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران کئی بار نجی تقریبات میں 75 کی بجائے 50 بنیادی پوائنٹس اضافے کا کہہ چکے ہیں اور مرکزی بورڈ کے اراکین بھی نرم مانیٹری پالیسی پر زور دیتے نظر آئے ہیں۔
آمریکی مانیٹری پالیسی کی اہمیت
امریکی مانیٹری پالیسی کے اثرات نہ صرف امریکہ بلکہ عالمی سطح پر ہر معاشی سرگرمی پر مرتب ہوتے ہیں جس کی بنیادی وجہ عالمی مالیاتی نظام میں امریکی ڈالر (USD) کی حکمرانی ہے۔ دنیا بھر کی کرنسیز، کماڈٹیز ، ڈیجیٹل اثاثوں اور اسٹاکس کی قدر کا تعین امریکی ڈالر کے ساتھ تقابلے سے کیا جاتا ہے یعنی عالمی مالیاتی نظام میں امریکی ڈالر بنیادی اکائی کی حثیت رکھتا ہے۔ شرح سود میں اضافے سے دیگر ممالک کیلئے Exchange Cut rates میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے اور دیگر کرنسیز دباؤ کی شکار ہو جاتی ہیں
اس صورتحال سے نکلنے کا ایک ہی حل رہ جاتا ہے کہ باقی ممالک بھی شرح سود میں اضافہ کریں یا پھر اپنی کرنسیز کی قدر میں گراوٹ کے لئے تیار ہو جائیں۔ یوکرائن جنگ کے بعد پیدا ہونیوالے عالمی معاشی بحران (Global Financial Crisis) کے بعد افراط زر کی انتہائی بلند شرح کو کنٹرول کرنے کے لئے فیڈرل ریزرو نے پانچ بار شرح سود میں اضافہ کیا جبکہ یورپی مرکزی بینک رواں ہفتے کے دوران تیسری بار اضافہ کرنے جا رہا ہے۔اس کے علاوہ آسٹریلوی مرکزی بینک (RBA) بھی تین بار اپنی مانیٹری پالیسی کو تبدیل کر چکا ہے۔ تاہم نیوزی لینڈ کے مرکزی بینک نے صرف ایک بار شرح سود میں اضافہ کیا ہے جبکہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت جاپان نے اس تمام عرصے میں نرم مانیٹری پالیسی اختیار بھی کئے رکھی۔ جاپانی کرنسی ین (JPY) کسی حد تک گراوٹ کی بھی شکار ہوئی اور بینک آف جاپان کے سربراہ ہارو ہیکو کروڈا ہدف تنقید بھی بنے رہے۔ تاہم انہوں نے موثر مانیٹری ٹولز کے ذریعے صورتحال کو کنٹرول کر لیا۔ جاپانی مرکزی بینک کے سربراہ ترکی کے Monetary Model کو اپنائے ہوئے ہیں۔ جنہوں کے ترکش لیرا میں گراوٹ کو ایک خاص سطح پر قابو میں کیا ہے۔
عالمی مارکیٹس کا متوقع ردعمل
گذشتہ روز توقعات سے مثبت امریکی CPI رپورٹ کے بعد امریکی ڈالر شدید گراوٹ کا شکار ہوا ہے اور اگر آج فیڈرل ریزرو نے توقعات کے مطابق 75 کی بجائے 50 بنیادی پوائنٹس شرح سود میں اضافے کا اعلان کیا تو گذشتہ روز کی صورتحال آج شام کو بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ یعنی ڈالر انڈیکس (DXY) اور امریکی محکمہ خزانہ کے بانڈز (Treasury Bonds) کی قدر میں کمی دیکھی جائے گی جس کے بعد اسٹاکس، کرپٹو کرنسیز اور کماڈٹیز بالخصوص گولڈ کی طلب (Demand) میں انتہائی اضافہ ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف یورو (EUR)، برطانوی پاؤنڈ (GBP) , جاپانی ین (JPY) اور سوئس فرانک (CHF) میں آنیوالی تیزی کی لہر امریکی ڈالر سے اپنی کھوئی ہوئی قدر کے کئی لیولز چھین لیں گے۔ لیکن توقعات کے کے برعکس سخت مانیٹری پالیسی سے ڈالر جارحانہ انداز اختیار کر جائے گا۔
عالمی مارکیٹس میں سرمایہ کاروں کی اکثریت آج مانیٹری پالیسی کے انتظار میں محتاط انداز کئے ہوئے ہیں جس کے بعد اگلے دو ماہ کے لئے مارکیٹس کی سمت کا تعین بھی ہو جائے گا ۔ فیڈرل ریزرو کی FOMC کا اگلا اجلاس فروری 2023ء میں ہو گا جنوری کے دوران دسمبر 2022ء کے ریٹس ہی برقرار رہیں گے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔