US GDP Report اور عالمی مارکیٹس پر اسکے اثرات

GDP اور ملک کی معاشی سرگرمیاں

Gross Domestic Product یعنی GDP کسی بھی ملک کی معاشی سرگرمیوں اور اسکی وسعت ظاہر کرتی ہے۔ آج عالمی مارکیٹس کے سرمایہ کاروں کی نظریں US GDP Report رپورٹ پر ہیں جسے U.S Bureau of Economic Analysis عالمی معیاری وقت کے مطابق 13.30 بجے جاری کرنے جا رہا ہے۔ یہ رپورٹ اس اعتبار سے بھی اہمیت کی حامل ہے کہ یہ ماہانہ ڈیٹا کے علاوہ 2022ء کے چوتھے کوارٹر کے اعداد و شمار پر بھی مشتمل ہو گی۔

آج جاری کی جانیوالی رپورٹ کے بارے میں پیشگوئی کی جا رہی ہے کہ تیسرے کوارٹر کے دوران GDP میں 2.6 فیصد اضافہ ہو گا۔ واضح رہے کے 2022ء کے تیسرے کوارٹر کے دوران جی۔ڈی۔پی میں اضافے کی شرح 3.2 فیصد رہی تھی۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ GDP ڈیٹا کسی ملک کی معاشی شرح نمو (Growth rate) کی پیمائش کا اہم پیمانہ ہے۔ آج کے اقتصادی کیلینڈر کی یہ سب سے اہم رپورٹ ہے جو کہ فاریکس، اسٹاکس، کرپٹو اور کماڈٹیز مارکیٹس کی سمت کا تعین کرے گی کیونکہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑے معیشت ہے جبکہ اسکے بعد چین آتا ہے۔ ان دونوں ممالک کا GDP Data دنیا کے تمام ممالک اور مارکیٹس کو متاثر کرتا ہے۔

Deutsche Bank کے اکنامک ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق 2022ء کے چوتھے کوارٹر کے GDP اعداد و شمار بہتر متوقعہ ہیں اور یہ امریکی معاشی استحکام کو ظاہر کریں گے جس سے عالمی مارکیٹس میں رسک فیکٹر میں کمی واقع ہو گی۔ تاہم بینک کے جاری کردہ تخمینے کے مطابق 2023ء کے پہلے کوارٹر کے دوران معاشی سرگرمیاں سست رہیں گی اور ممکنہ طور پر GDP کی شرح 1.8 فیصد تک گراوٹ کی شکار ہو سکتی ہے۔

US GDP Report کے ممکنہ اثرات۔

امریکی بیورو آف اکنامک اینالسز کی یہ رپورٹ بھی Non Farm Payroll کی طرح ہی امریکی ڈالر انڈیکس (DXY) اور دیگر مارکیٹس کو متاثر کرتی ہے۔ توقع کے مطابق یا اس سے زیادہ رہنے کے نتیجے میں امریکی ڈالر انڈیکس (DXY) اور بانڈز کی Yields میں کمی ہوتی ہے۔ لیکن اسٹاکس اور کماڈٹیز (بالخصوص گولڈ، پلاٹینیئم اور پلاڈیئم) میں رسک فیکٹر کم ہو جاتا ہے جس سے ان کی طلب (Demand) میں اضافہ ہو جاتا ہے اور قدر میں بھی تیزی کا رجحان آتا ہے۔

توقعات کے مطابق یا اس سے بہتر اعداد و شمار سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں دیگر تمام عالمی کرنسیز جارحانہ انداز اختیار کر جاتی ہیں اور ڈالر دفاعی انداز اختیار کر لیتا ہے۔ آج کی رپورٹ کے مثبت نتائج سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں یورو (EUR/USD) 1.1000 کی اہم ترین نفسیاتی حد عبور کر سکتا ہے۔ جبکہ بٹ کوائن (Bitcoin) 24 ہزار کے ہدف کے قریب پہنچ سکتا ہے۔

امریکی ڈالر کے مقابلے میں آسٹریلیئن ڈالر (AUDUSD) 0.7500 اور نیوزی لینڈ ڈالر (NZDUSD) بھی 0.6500 یا اس سے بھی تجاوز کر سکتا ہے۔ جبکہ جاپانی ین کے مقابلے میں امریکی ڈالر (USDJPY) 125 یا اس سے بھی نیچے آ سکتا ہے۔ گولڈ 1950 ڈالرز یا اس سے بھی اوپر کی طرف پیشقدمی کر جائے گا۔ لیکن توقعات سے منفی نتائج کی صورت میں اثرات بھی اس سے برعکس ہو سکتے ہیں مارکیٹس میں رسک فیکٹر آنے سے امریکی ڈالر کے جارحانہ مومینٹم کو روکنا کسی کے بھی بس میں نہیں ہو گا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button