ورلڈ بینک کی Global Economic Prospects جاری، پاکستانی شرح نمو کم رہنے کی پیشگوئی

ورلڈ بینک نے Global Economic Prospects جاری کر دی ہے۔ جس میں آئندہ مالی سال کے دوران پاکستان کو ان ممالک میں شامل کیا گیا ہے جن کی معاشی شرح نمو (Growth Rate) کم رہنے کا امکان ہے۔ جبکہ دیگر ممالک میں افغانستان اور سری لنکا شامل ہیں۔

ورلڈ بینک کی Global Economic Prospects کا جائزہ 

عالمی بینک کی رپورٹ میں پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال اور قدرتی آفات کی سست شرح نمو کو سنگین معاشی بحران کی ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں خوراک کی کم پیداوار اور توانائی کی درآمدات کیلئے غیر ملکی زرمبادلہ اور سیاسی بنیادوں پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلات زر میں کمی سے بھی جنوبی ایشیائی ممالک کی معاشی سرگرمیاں محدود رہیں۔ جس کے نتیجے میں پاکستان کی صنعتی پیداوار میں بھی 25 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

پاکستان کا گروتھ ریٹ خطے میں سب سے کم

عالمی بینک کی اس معاشی رپورٹ میں مہنگائی تمام اہداف اور پیشنگوئیوں سے اوپر ہے۔ جبکہ آئندہ مالی سال میں بھی اس میں کمی کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔ Global Prospects کے مطابق ملک میں پالیسی ریٹس میں مہنگائی کی شرح کے مطابق اضافہ نہیں کیا گیا جس سے حقیقی شرح سود منفی ہو گئی ہے۔ عالمی بینک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ افراط زر کنٹرول کرنے کیلئے ٹرمینل ریٹس 21 فیصد سے بڑھانے پڑیں گے۔

گلوبل اکنامک پراسپیکٹس میں اعداد و شمار کے مقابلے سے ثابت کیا گیا ہے کہ پاکستانی گروتھ ریٹ خطے کے دیگر تمام ممالک سے کم ہے۔ یہاں تک کہ حالیہ عرصے میں دیوالیہ ہو جانیوالے ملک سری لنکا میں بھی معاشی صورتحال اس سے بہتر ہیں۔

جنوبی ایشیائی ممالک غربت کی لپیٹ میں

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شدید اقتصادی دباؤ کا سامنا کرنے والے تینوں ممالک یعنی پاکستان، افغانستان اور سری لنکا میں اوسط آمدنی والا طبقہ (Middle Income Group) درحقیقت خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔ اور وہ سیاسی عدم استحکام (Political Stability) کی بہت بھاری قیمت ادا کر رہا ہے۔کیونکہ کمزور سیاسی حکومتیں سیاسی مفادات کی خاطر کئی فیصلوں میں مصلحت کی شکار ہو جاتی ہیں جس سے Economic Shocks کی شدت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔.

صورتحال پر قابو پانے کیلئے تجاویز

عالمی بینک نے اگرچہ پاکستان کی معاشی صورتحال کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ تاہم  اس کا کہنا ہے کہ اس صورتحال پر قابو پانے کیلئے طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ جس میں سرفہرست  سیاسی نظام کی اصلاح اور مضبوط حکومت کا قیام ہے۔ اس کے علاوہ علاقائی تجارت کا فروغ ملکی برآمدات (Exports) میں اضافے اور غیر ملکی زرمبادلہ میں بچت کیلئے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

کیونکہ ایران، افغانستان اور تاجکستان سے پاکستان اپنی تمام اشیاء درآمد (Import) کر سکتا ہے۔ اور ان سے مقامی کرنسیز میں تجارت کا آپشن بھی موجود ہے۔ جسے عملی شکل دیئے جانے کی ضرورت ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button