Bundesbank President Nagel’s Speech

جرمن مرکزی بینک (Bundesbank) کے صدر یوآخِم ناگل (Joachim Nagel) نے حالیہ خطاب میں یوروزون کی معیشت، افراطِ زر کے دباؤ، اور یورپی مرکزی بینک (ECB) کی مالیاتی پالیسی پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ اُن کے بیان سے یہ واضح ہوا کہ جرمنی اور یوروزون اب بھی بلند افراطِ زر سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اور پالیسی سازوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ قیمتوں میں استحکام قائم رکھا جا سکے۔

افراطِ زر پر سخت مؤقف برقرار

ناگل نے واضح کیا کہ اگرچہ افراطِ زر میں حالیہ مہینوں میں کمی آئی ہے۔ لیکن یہ ابھی بھی ہدف (2%) سے کافی اوپر ہے۔ اُن کے مطابق، “ہم اب بھی قیمتوں میں استحکام کے مرحلے تک نہیں پہنچے۔ ECB کی پالیسی کو جلد نرم کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی بینکوں کو عوامی اعتماد برقرار رکھنے کے لیے افراطِ زر کے خلاف مضبوط مؤقف اپنانا ہوگا۔

ECB کی شرحِ سود پالیسی — محتاط مگر پُرعزم رویہ

ناگل نے عندیہ دیا کہ ECB مستقبل قریب میں شرحِ سود میں کمی کرنے سے پہلے ڈیٹا کا بغور جائزہ لے گا۔ اُن کے مطابق، "شرحِ سود میں نرمی کا فیصلہ اُس وقت ہی ممکن ہے۔ جب ہمیں یقین ہو کہ افراطِ زر پائیدار طور پر قابو میں آ چکا ہے۔”

یہ بیان اُس وقت آیا ہے۔ جب یورپی مارکیٹ میں افراطِ زر میں کمی کے اشارے مل رہے ہیں، مگر بنیادی قیمتوں کا دباؤ اب بھی برقرار ہے۔

جرمن معیشت کی سست رفتاری

ناگل نے اعتراف کیا کہ جرمن معیشت کو توانائی کی بلند قیمتوں، کمزور برآمدات، اور عالمی طلب میں کمی جیسے چیلنجز درپیش ہیں۔ تاہم، انہوں نے زور دیا کہ معیشت میں بتدریج بہتری کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر خدمات کے شعبے میں۔

انہوں نے کہا، “جرمنی کا صنعتی ڈھانچہ مضبوط ہے، اور ہم توقع کرتے ہیں۔ کہ 2025 کے دوران ترقی میں معمولی بہتری دیکھنے کو ملے گی۔”

مالیاتی نظم و ضبط کی ضرورت

ناگل نے حکومتوں کو خبردار کیا کہ مالیاتی پالیسی کو بھی ذمہ دارانہ بنانا ضروری ہے۔ اُن کے مطابق، “اگر حکومتیں مسلسل بجٹ خسارہ بڑھاتی رہیں۔ تو مرکزی بینک کے اقدامات کا اثر کم ہو جائے گا۔”

انہوں نے زور دیا کہ پائیدار مالی نظم افراطِ زر پر قابو پانے اور طویل مدتی استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔

یورو زون میں پالیسی ہم آہنگی کی اہمیت

ناگل نے یہ بھی کہا کہ یوروزون کے مختلف ممالک میں مالیاتی اور مالی پالیسیوں کی ہم آہنگی نہایت ضروری ہے۔ اگر کچھ ممالک پالیسی کو سخت رکھیں اور دوسرے نرم رویہ اپنائیں۔ تو افراطِ زر پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ECB کے اقدامات اُس وقت مؤثر ثابت ہوں گے۔ جب تمام رکن ممالک مشترکہ مالی نظم اختیار کریں گے۔

مارکیٹ کا ردعمل

ناگل کے اس خطاب کے بعد یورو (EUR) نے مختصر مدت کے لیے معمولی تقویت دکھائی، کیونکہ سرمایہ کاروں نے اُن کے سخت بیانات کو hawkish stance کے طور پر لیا۔

ٹریڈرز کا کہنا ہے کہ اگر ECB شرحِ سود کو طویل عرصہ بلند سطح پر رکھتا ہے، تو یورو کو درمیانی مدت میں سپورٹ مل سکتی ہے۔ تاہم، کمزور جرمن ڈیٹا کرنسی پر دباؤ برقرار رکھ سکتا ہے۔

نتیجہ

یوآخِم ناگل کا خطاب اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جرمن مرکزی بینک اور ECB ابھی بھی افراطِ زر کو کنٹرول کرنے  کے مشن پر پُرعزم ہیں۔

اگرچہ معیشت سست روی کا شکار ہے، لیکن پالیسی ساز قیمتوں میں استحکام کو اولین ترجیح دے رہے ہیں۔

مارکیٹ کے لیے یہ پیغام واضح ہے — شرحِ سود میں کسی فوری کمی کی توقع نہیں کرنی چاہیے، اور یورو زون کی مالیاتی سختی کچھ عرصہ مزید جاری رہ سکتی ہے۔

 

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

یہ بھی چیک کریں۔
Close
Back to top button