WTI Crude Oil کی قیمتوں میں تیزی، US Sanctions نے روسی کمپنیوں Rosneft اور Lukoil کو ہلا کر رکھ دیا

US sanctions on Russian oil firms fuel a sharp rise in WTI Crude Oil prices amid tightening global supply concerns

جمعرات کی صبح ایشیائی سیشن کے دوران WTI Crude Oil کی قیمت بڑھ کر تقریباً 60.10 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی. جو کہ دو ہفتوں کی بلند ترین سطح ہے۔ یہ اضافہ اس وقت سامنے آیا. جب United States (US) نے روس کی بڑی آئل کمپنیوں پر Sanctions عائد کر دیں. جس سے مارکیٹ میں ہلچل مچ گئی۔

WTI Crude Oil کی بڑھتی قیمتوں نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ سیاسی فیصلے کس طرح عالمی مارکیٹس کو متاثر کر سکتے ہیں۔ روس پر US Sanctions، بڑھتی طلب، اور EIA Data کی حیران کن رپورٹ نے مارکیٹ کو نئی سمت دے دی ہے۔ تاہم، اگر OPEC+ اپنی سپلائی میں اضافہ جاری رکھتا ہے. تو یہ تیزی عارضی بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

ایک تجربہ کار کنٹینٹ اسٹریٹجسٹ کے طور پر، میں ان عوامل کا گہرائی میں تجزیہ کروں گا. تاکہ آپ کو نہ صرف یہ سمجھنے میں مدد ملے کہ اب کیا ہو رہا ہے. بلکہ یہ بھی کہ آگے مارکیٹ کا رُخ کیا ہو سکتا ہے. اور ایک ٹریڈر کو کس حکمتِ عملی (Strategy) پر عمل کرنا چاہیے۔

اہم نکات (Key Points)

  • WTI Crude Oil کی قیمت $60 کے اوپر کیوں پہنچی: امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے روس کی دو سب سے بڑی تیل کمپنیوں—روسنیفٹ (Rosneft) اور لوک آئل (Lukoil)—پر عائد کی گئی نئی پابندیوں کی وجہ سے سپلائی کی رکاوٹ کا خطرہ بڑھ گیا۔

  • ڈیمانڈ سگنل: امریکی EIA کے ڈیٹا نے دکھایا کہ ہفتہ وار خام تیل کے ذخائر میں 961,000 بیرل کی غیر متوقع کمی ہوئی. جو مارکیٹ کی توقعات کے برعکس تھی. اور مضبوط مقامی ڈیمانڈ کی نشاندہی کرتی ہے۔

  • جیو پولیٹیکل کشیدگی (Geopolitical Tensions): یہ پابندیاں صدر ٹرمپ اور روسی صدر پوٹن کے درمیان مجوزہ سربراہی اجلاس (Summit) کے ملتوی ہونے کے فوراً بعد لگائی گئیں. جو یوکرین جنگ (Ukraine War) پر واشنگٹن کے سخت ہوتے موقف کو ظاہر کرتی ہے۔

  • مارکیٹ کا متضاد پہلو: OPEC+ کی جانب سے سپلائی بڑھانے کے منصوبے اور IEA کی 2026 میں بڑے عالمی اضافی سپلائی (Global Surplus) کی پیش گوئی، قیمتوں کی زیادہ تیزی کو روکنے والا ایک اہم خطرہ بنی ہوئی ہے۔

روس پر امریکی وار: Sanctions سے مارکیٹس میں زلزلہ

عالمی خبر رساں ادارے Reuters کی رپورٹ کے مطابق صدر Donald Trump کی انتظامیہ نے روس کی دو بڑی آئل کمپنیوں Rosneft اور Lukoil پر Sanctions لگا کر دنیا بھر کی Global Oil Market کو ہلا کر رکھ دیا۔ امریکی خزانہ کے سیکریٹری Scott Bessent نے کہا کہ یہ پابندیاں اس لیے عائد کی گئیں. کیونکہ روس نے یوکرین میں جنگ ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ان پابندیوں سے روس کی خام تیل کی برآمدات متاثر ہونے کا خدشہ ہے. جس کے نتیجے میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی سپلائی محدود ہو سکتی ہے. اور یہی صورتحال WTI Crude Oil کی قیمتوں میں اضافے کی بڑی وجہ بنی۔

جیسا کہ ہم نے ماضی میں دیکھا ہے. جب کسی بڑے سپلائر پر پابندی لگتی ہے، تو تاجر فوراً سپلائی میں رکاوٹ کے خطرے (Supply Disruption Risk) کو قیمتوں میں شامل کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

یہ عمل اس خدشے کو جنم دیتا ہے. کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی سپلائی (Global Crude Supply) محدود ہو جائے گی. جس کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس فیصلے کا وقت بھی اہم ہے. یہ ایک ایسے وقت آیا جب امریکہ اور روس کے صدور کے درمیان سربراہی اجلاس کے منصوبے ملتوی ہو گئے تھے. .جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ سفارتی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں. اور امریکہ نے دباؤ بڑھانے کے لیے معاشی ہتھیار کا استعمال کیا ہے۔

WTI Crude Oil کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات ؟

WTI Crude Oilکی قیمت میں موجودہ تیزی کی بنیادی وجہ Geopolitical اور Demand سے متعلق دو متوازی واقعات کا یکجا ہونا ہے۔ سب سے پہلے، امریکہ کی طرف سے روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیوں نے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے خام تیل پیدا کرنے والے ملک کی عالمی مارکیٹ میں برآمدات (Exports) پر ممکنہ پابندیوں کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔ دوسرا  امریکی EIA کی رپورٹ میں خام تیل کے ذخائر میں توقع سے زیادہ کمی نے مارکیٹ میں فوری طور پر ڈیمانڈ میں اضافے کا واضح اشارہ دیا ہے۔

$60 کی سطح خام تیل کے لیے ایک اہم نفسیاتی رکاوٹ (Psychological Barrier) اور ٹیکنیکل مزاحمت (Technical Resistance) رہی ہے. اور اس کا ٹوٹنا مارکیٹ کے مثبت جذبات (Bullish Sentiment) کو مزید تقویت دیتا ہے.

WTI Crude Oil as on 23rd October 2025
WTI Crude Oil as on 23rd October 2025

امریکی قیادت اور روسی ردعمل: سیاسی کشمکش کا معاشی اثر

دلچسپ بات یہ ہے کہ نئی US Sanctions کا اعلان ایک دن بعد سامنے آیا جب صدر Trump اور روسی صدر Vladimir Putin کے درمیان ممکنہ ملاقات مؤخر کر دی گئی۔ ماہرین کے مطابق، اس فیصلے نے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید تناؤ میں مبتلا کر دیا ہے. اور اس کے معاشی اثرات براہِ راست WTI Crude Oil  پر دیکھے جا رہے ہیں۔

میرے 10 سال کے تجربے میں، جیو پولیٹیکل پابندیاں (Geopolitical Sanctions) اکثر قلیل مدتی مارکیٹ میں تیزی کا سب سے طاقتور محرک رہی ہیں۔ مجھے یاد ہے جب 2018 میں ایران پر پابندیاں سخت کی گئی تھیں. تب تیل کی قیمتیں قیاس آرائیوں (Speculation) پر اصل سپلائی کی کمی سے پہلے ہی 5-7% تک بڑھ گئی تھیں۔

حقیقت یہ ہے کہ مارکیٹ اصل جسمانی کمی (Physical Shortage) سے زیادہ پابندیوں کے سائیکولوجیکل اثر پر رد عمل ظاہر کرتی ہے۔ یہ ایک ایسی صورتحال ہے جہاں خطرہ حقیقت سے زیادہ تیزی لاتا ہے، اور تجربہ کار ٹریڈرز اس ابتدائی تیزی کے دوران اپنے منافع کو محفوظ بناتے ہیں۔

EIA انوینٹریز میں غیر متوقع کمی اور ڈیمانڈ سگنل

دوسرا مضبوط محرک امریکی EIA کی رپورٹ تھی. جس میں دکھایا گیا کہ 17 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں امریکی خام تیل کے ذخائر 961,000 بیرل کم ہوئے۔ مارکیٹ نے 1.8 ملین بیرل کے اضافے کی پیش گوئی کی تھی. لہٰذا یہ کمی مارکیٹ کے لیے ایک بہت بڑا سرپرائز تھا۔

یہ اعداد و شمار ڈیمانڈ کی صحت کے بارے میں کیا بتاتے ہیں؟

  • مضبوط ریفائنری ڈیمانڈ (Strong Refinery Demand): ذخائر میں کمی عام طور پر اس بات کی علامت ہوتی ہے. کہ ریفائنریز (Refineries) زیادہ خام تیل استعمال کر رہی ہیں. تاکہ پیٹرول (Gasoline)، ڈیزل (Diesel) اور دیگر ایندھن (Fuels) تیار کیے جا سکیں۔ یہ اقتصادی سرگرمی (Economic Activity) میں مضبوطی کا اشارہ ہے۔

  • جسمانی ڈیمانڈ کی تصدیق: جیو پولیٹیکل عوامل (Geopolitical Factors) صرف خطرے پر مبنی ہوتے ہیں. لیکن انوینٹری میں کمی حقیقی، جسمانی ڈیمانڈ (Physical Demand) کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ مارکیٹ کو یقین دلاتا ہے کہ قیمتوں میں تیزی صرف قیاس آرائیوں پر مبنی نہیں ہے۔

آگے کیا ہے؟ تاجروں کے لیے حکمتِ عملی.

تیل کی قیمتیں ایک نازک دوراہے (Crucial Juncture) پر کھڑی ہیں۔ آپ کی حکمتِ عملی کو دونوں بڑی طاقتوں—جیو پولیٹیکل رسک (Geopolitical Risk) اور بنیادی ڈیمانڈ/سپلائی فنڈامینٹلز (Fundamental Supply/Demand)—کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

حکمتِ عملی کا پہلو مختصر مدتی (Short-term) طویل مدتی (Long-term)
کلیدی سپورٹ لیول (Key Support) $60.00: یہ اب ایک اہم سپورٹ (Support) بن گیا ہے۔ اگر قیمتیں اس سطح سے نیچے گرتی ہیں. تو تیزی کا رجحان (Bullish Trend) خطرے میں پڑ جائے گا۔ $55.00 – $56.50: یہ وہ سطح ہے جہاں سے حالیہ تیزی شروع ہوئی تھی۔
اہم محرکات (Key Drivers) امریکی پابندیوں پر روس کا رد عمل، ایران/وینزویلا سے متعلق کوئی بھی خبر۔ عالمی اقتصادی نمو (Global GDP Growth) کے اعداد و شمار، OPEC+ کا اگلا سپلائی فیصلہ۔
رسک مینجمنٹ (Risk Management) زیادہ اتار چڑھاؤ (High Volatility): قلیل مدتی تجارت (Short-term Trading) میں، سٹاپ لاس (Stop-Loss) کو سختی سے نافذ کریں کیونکہ جیو پولیٹیکل خبریں کسی بھی وقت رجحان کو بدل سکتی ہیں۔ اضافی سپلائی پر نظر: 2026 کی IEA پیش گوئی کو نظر انداز نہ کریں۔ لمبی پوزیشنوں (Long Positions) میں محتاط رہیں۔

WTI Crude Oil کی قیمتوں میں فوری تیزی کا مقصد $62.50 تک ہو سکتا ہے. جو اگلی اہم ٹیکنیکل مزاحمت ہے۔ تاجروں کو اس بات پر گہری نظر رکھنی چاہیے. کہ آیا $60 کا لیول ایک مضبوط سپورٹ (Support) کے طور پر برقرار رہتا ہے یا نہیں۔ اگر کوئی جیو پولیٹیکل پیش رفت (Geopolitical Breakthrough) ہوتی ہے. مثلاً ٹرمپ-پوٹن اجلاس کی بحالی، تو قیمتیں تیزی سے گر سکتی ہیں۔

مستقبل کی سمت.

خام تیل کی مارکیٹ ہمیشہ سیاست (Politics)، معیشت (Economics)، اور طبعی فنڈامینٹلز (Physical Fundamentals) کا ایک پیچیدہ امتزاج رہی ہے۔ $60 کے اوپر کا موجودہ عروج پابندیوں کی وجہ سے سپلائی کے خطرے اور بہتر امریکی ڈیمانڈ کے مضبوط اشارے کا براہِ راست نتیجہ ہے۔

تاہم، پائیدار تیزی کے لیے (Sustained Bullishness)، مارکیٹ کو عالمی معیشت کی طرف سے بھی مضبوط ڈیمانڈ کی تصدیق کی ضرورت ہوگی. جو کہ OPEC+ کے سپلائی کے ارادوں کے پیش نظر ضروری ہے۔ تجربہ کار تاجر یہ جانتے ہیں. کہ جیو پولیٹیکل واقعات کی عمر قلیل ہوتی ہے. لیکن بنیادی ڈیمانڈ/سپلائی ہمیشہ طویل مدتی رجحان کو متعین کرتی ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی چیک کریں۔
Close
Back to top button