آج KSE100 کا بنیادی اور ٹیکنیکی تجزیہ
آج KSE100 میں 300 کے قریب پوائنٹس کی تیزی دکھائی دے رہی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے پاکستان کے بارے میں صدر جو بائیڈن کے بیان کی نہ صرف وضاحت کی گئی ہے بلکہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا بھی اعادہ کیا گیا ہے۔ اس کھ علاوہ آئی۔ایم۔ایف کے ساتھ معاملات طے پا جانے کی خبریں بھی پاکستانی مارکیٹ کے لئے مثبت ثابت ہوئی ہیں۔ آج اب تک KSE100 میں ٹریڈ کی رینج 41839 سے 42166 کے درمیان رہی ہے یعنی انڈیکس کا سکوپ 227 پوائنٹس کے درمیان میں ہے۔
ٹیکنیکی تجزیہ۔
آج KSE100 کی RSI کا ایکشن خرید (Buy ) کا ہے یعنی42 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کرنے پر Strong But کال دی گئی ہے۔ RSI کی قدر 71 ہے اور اگر نفسیاتی حدوں (Resistance ) کا جائزہ لیں تو 42100 کی موجودہ سطح کے اوپر 42400 اور 42700 کے دو بڑے Resistance Levels ہیں جبکہ ان سے اوپر 43 ہزار کا نفسیاتی ہدف اور 43100 کی نفسیاتی حد (R3 ) ہے۔ موجودہ انڈیکیٹرز کے مطابق انڈیکس کم متحرک (Volatile ) دکھائی دے رہا ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ گذشتہ 20 دن کی Simple Moving Average یعنی SMA کی ٹرینڈ لائن کا کم ترین سطح کا سرا 41700 جبکہ 42500 تک Bulls ایک بڑی تحریک پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس سے انڈیکس 42700 کی نفسیاتی حد تو عبور کر لیتا ہے لیکن کوئی بڑا مثبت ٹریگر نہ ہونے کے باعث 43 ہزار کے نفسیاتی ہدف سے دوبارہ ناکام ہو کر نیچے آ جاتا ہے۔ اگر 200 دن کی SMA کا جائزہ لیں تو یہاں 43200 سے اوپر اور 43700 سے نیچے تک ٹرینڈ لائن جاتی ہے۔
اس سطح پر محور (Pivot ) پوائنٹس 42183، 42270 اور 42442 ہیں جبکہ نیچے کی طرف سپورٹ لیولز پر محور 41851، 42980 اور 42050 پر موجود ہیں ۔ اسکا آج کا ارتکاز (Bias ) بھی مجموعی طور پر Bullish ہے۔اگر ہم Buying Calls کے لیولز دیکھیں تو 41660، 41799، 41920 اور 41984 ہیں یعنی Buying Call آج 42 ہزار کے نفسیاتی ہدف سے نیچے ہیں۔ آج KSE100 میں 201 کمپنیوں کے شیئرز کی قدر میں تیزی، 82 میں گراوٹ اور 20 کی قدر میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ آج 303 کمپنیاں ٹریڈنگ میں حصہ لے رہی ہیں۔ اس طرح 65 فیصد سے زیادہ Bullish Trend نظر آ رہا یے لیکن ٹیکنیکل انڈیکیٹرز کے مطابق انڈیکس 42500 سے نیچے بند ہونے کا امکان ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔