آسٹریلیئن ڈالر میں تیزی، RBA Minutes اور Chinese GDP

آسٹریلیئن ڈالر کی قدر میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ جس کی بنیادی وجوہات RBA Minutes اور Chinese GDP رپورٹ کا اجراء ہیں۔ واضح رہے کہ رواں سال کے پہلے کوارٹر کی GDP رپورٹ کے مثبت اعداد و شمار ریلیز ہونے سے پہلے امریکی ڈالر کے مقابلے میں آسٹریلیئن ڈالر (AUDUSD) 0.6700 سے نیچے ٹریڈ کر رہا تھا۔ تاہم اعداد و شمار سامنے آنے پر یہ مثبت ریلی کے ساتھ 0.6750 کی سطح پر آ گیا۔

 Chinese GDP Data کے اثرات

رواں سال کے پہلے کوارٹر کی Chinese GDP Report جاری کر دی گئی۔ چینی محکمہ شماریات کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق پہلے کوارٹر کے دوران سالانہ چینی جی۔ڈی۔پی 4.5 فیصد رہا۔ جبکہ 4 فیصد کی پیشگوئی کی جا رہی تھی۔ اعداد و شمار کے مطابق پہلے کوارٹر کا جی۔ڈی۔پی 2.2 فیصد رہا۔ جبکہ اتنا ہی متوقع تھا۔

 

 

اس کے علاوہ اسی رپورٹ کے ساتھ چینی ریٹیل سیلز رپورٹ بھی جاری کی گئی ہے۔ جس کے مطابق مارچ 2023ء کے دوران ریٹیل سیلز میں 10.6 فیصد اضافہ ہوا۔ جبکہ مارکیٹ توقعات 7.4 فیصد تھیں۔ اس طرح ڈیٹا کورونا کے باعث عائد سخت ترین سماجی اور معاشی پابندیوں کے بعد چینی معیشت کی مکمل بحالی کی غمازی کر رہا ہے۔ رپورٹس جاری کئے جانے کے بعد آسٹریلیئن ڈالر کی طلب (Demand) میں نمایاں اضافہ ہوا۔

آسٹریلیئن ڈالر کا چینی معیشت سے تعلق۔

چین آسٹریلیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ اس لئے آسٹریلیئن ڈالر کی 60 فیصد سے زائد طلب چینی مارکیٹس سے پیدا ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چینی معاشی ڈیٹا اس کی اپنی کرنسی یوان سے زیادہ آسٹریلیئن ڈالر پر اثر انداز ہوتا ہے۔ چین کی زیادہ تر تجارت یوان میں ہوتی ہے۔ تاہم ٹرانزیکشنز میں تصفیئے کے لئے آسٹریلیئن ڈالر استعمال کیا جاتا ہے۔ کورونا کی عالمی وباء کے دوران چینی معیشت کی سست روی آسٹریلوی معاشی اعشاریوں (Australian Financial Indicators) کے منفی منظرنامے کی وجہ بنی رہی۔

ریزرو بینک آف آسٹریلیا کے منٹس کا اجراء

آج آسٹریلیئن ڈالر کی قدر پر RBA Minutes بھی اثر انداز ہوئے۔ واضح رہے کہ مسلسل 10 میٹنگز کے بعد پہلی بار فروری 2023ء میں پالیسی ریٹس میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ ایسے وقت میں جبکہ یورپی مرکزی بینک (ECB), بینک آف انگلینڈ (BOE) اور ریزرو بینک آف نیوزی لینڈ (RBNZ) اپنی مانیٹری پالیسی کو سخت کر رہے تھے۔ آسٹریلوی مرکزی بینک کے اعلان نے معاشی ماہرین کو حیران کر دیا۔

 

تاہم گذشتہ ماہ سے مرکزی بینک کے اراکین مختلف تقاریر میں اس حوالے سے توجیہات پیش کرتے رہے ہیں۔ آج جاری ہونیوالے RBA Minutes کے مطابق مرکزی بورڈ کے اراکین اپریل میں شرح سود میں زیادہ اضافے پر متفق ہوئے۔ جبکہ گذشتہ میٹنگ میں ٹرمینل ریٹس برقرار رکھنے کا فیصلہ عالمی بینکنگ بحران کے باعث کیا گیا۔ ریزرو بینک کی پالیسی ساز ٹیم نے دوران میٹنگ افراط زر (Inflation) کنٹرول ہونے تک سخت مانیٹری پالیسی جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button