PQEPC کا حکومت کو انتباہ، CPEC Power Plant بندش کے خطرے میں!
Pakistan’s Energy Sector Faces New Financial Crisis as Rs75.5 Billion Remain Outstanding
پاکستان کا توانائی بحران ایک نئے موڑ پر پہنچ گیا ہے۔ Port Qasim Electric Power Company (PQEPC) نے حکومت پاکستان کو سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر واجبات کی فوری ادائیگی نہ ہوئی تو PQEPC اپنے CPEC Power Plant کے آپریشنز معطل کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔ یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے. جب ملک پہلے ہی مالیاتی دباؤ، بڑھتے گردشی قرضے اور توانائی کی کمی کے باعث مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔
اہم نکات کا خلاصہ
-
بحران کی شدت: پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (PQEPC) نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (CPPA-G) کی جانب سے 75.5 ارب روپے کی واجب الادا رقم کی عدم ادائیگی پر پلانٹ کے آپریشنز معطل کرنے کا سخت انتباہ جاری کیا ہے۔
-
مارکیٹ پر اثر: اس ممکنہ Pakistan power sector financial crisis سے ملکی گرڈ کو 1,320 میگاواٹ بجلی کی فراہمی متاثر ہو گی، جس سے نہ صرف لوڈ شیڈنگ (Load Shedding) میں اضافہ ہو گا. بلکہ توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی شدید متاثر ہو گا۔
-
سی پیک اور بین الاقوامی قرض: یہ مسئلہ صرف مقامی بجلی کا نہیں ہے بلکہ چین اور قطر کے شیئر ہولڈرز کی شدید تشویش کو ظاہر کرتا ہے. جو پاکستان کی بین الاقوامی مالیاتی ساکھ (Sovereign Guarantee) کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
-
آگے کا راستہ: حکومت چینی IPPs سے لیٹ پیمنٹ سرچارج (LPS) کی چھوٹ (Waiver) حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے. جبکہ 1.225 کھرب روپے کی فنانسنگ (Financing) کا انتظام کیا گیا ہے. لیکن اس کی تقسیم میں ابھی 3-4 ماہ لگ سکتے ہیں۔
بڑھتے ہوئے واجبات اور پورٹ قاسم پاور پلانٹ کا انتباہ کیا معانی رکھتا ہے؟
پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی PQEPC نے، جو چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت ایک اہم توانائی کا منصوبہ ہے. حکومت کو ایک شدید مالیاتی انتباہ جاری کیا ہے۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر وانگ ڈونگ فینگ نے اعلیٰ حکام کو لکھے گئے خط میں واضح کیا ہے. کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی-گارنٹی (CPPA-G) کی جانب سے پاور پرچیز ایگریمنٹ (PPA) کے تحت واجبات کی مسلسل عدم ادائیگی کے باعث پلانٹ کے آپریشنز معطل کیے جا سکتے ہیں۔
یہ انتباہ پاکستان کی معیشت اور توانائی کے شعبے کے بنیادی ڈھانچے (Fundamental Structure) میں موجود گہرے سٹرکچرل مسائل کی نشاندہی کرتا ہے۔ 1,320 میگاواٹ کا یہ کوئلے سے چلنے والا پاور پلانٹ قومی گرڈ (National Grid) کو مستحکم اور کم قیمت پر بجلی فراہم کرتا رہا ہے۔ اکتوبر 6، 2025ء تک PQEPC کے کل واجبات 75.5 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں. اور ادائیگی میں چھ ماہ سے زیادہ کی تاخیر ہو چکی ہے۔
میرا 10 سالہ تجربہ بتاتا ہے کہ فنانشل مارکیٹس میں، جب بھی کوئی ملک اپنی خودمختار ضمانتوں (Sovereign Guarantees) کے تحت معاہدوں کی پاسداری میں ناکام ہوتا ہے. تو اگلے ہی لمحے اس کے ڈالر بانڈز (Dollar Bonds) اور ایم ایس سی آئی (MSCI) جیسی عالمی انڈیکس میں اس کے وزن (Weight) پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔
یہ مسئلہ صرف گردشی قرضہ نہیں، بلکہ عالمی سرمایہ کاروں (Global Investors) کی نظر میں Sovereign Risk میں اضافے کا اشارہ ہے۔ ہم نے ایسے ہی بحرانوں کو 2018 اور 2023 میں دیکھا ہے. جہاں ان معاملات کو حل کرنے میں تاخیر نے ملک کے کرنسی مارکیٹ اور اسٹاک ایکسچینج میں غیر ضروری اتار چڑھاؤ (Volatility) پیدا کیا۔
پاکستان پاور سیکٹر میں یہ مالیاتی بحران
اس مسئلے کی جڑیں گردشی قرضہ (Circular Debt) میں ہیں، جو بجلی کی پیداوار، ترسیل، اور وصولی کے درمیان مالیاتی بہاؤ (Financial Flow) کے توازن بگڑنے سے پیدا ہوتا ہے۔ PQEPC کا دعویٰ ہے کہ ان کا انرجی پرچیز پرائس (EPP) ٹیرف (Tariff) فرنس آئل (RFO) اور RLNG پر چلنے والے پاور پلانٹس کے مقابلے میں کم ہے۔ اس کے باوجود، انہیں ادائیگیوں میں شدید تاخیر کا سامنا ہے۔
تاخیر کی اصل وجوہات:
-
ناقص وصولی اور چوری: بجلی کے شعبے میں صارفین سے بلوں کی وصولی کا کمزور نظام اور بجلی کی بڑے پیمانے پر چوری اس گردشی قرضے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
-
سبسیڈی کا بوجھ (Subsidy Burden): حکومت کی جانب سے صارفین کو فراہم کی جانے والی سبسیڈیز (Subsidies) کو بروقت جاری نہ کرنا۔
-
سی پی پی اے-جی (CPPA-G) کی مالی کمزوری: وہ مالیاتی طور پر اس قابل نہیں رہی کہ IPPs کو معاہدے کے مطابق بروقت ادائیگی کر سکے۔
-
لیٹ پیمنٹ سرچارج (LPS) کا تنازعہ: حکومت ایک نئے 1.225 کھرب روپے کے فنڈ سے ادائیگی کرنے سے پہلے چینی IPPs سے لیٹ پیمنٹ سرچارج (LPS) کی چھوٹ (Waiver) مانگ رہی ہے۔ IPPs کے لیے یہ ایک بڑا مالیاتی نکتہ ہے. جس پر ان کا مؤقف ہے. کہ یہ فیصلہ بیجنگ کی سطح پر ہونا چاہیے۔
آگے کا راستہ کیا ہے؟ کیا 1.225 کھرب روپے کا فنڈ بحران ٹال دے گا؟
حکومت نے 18 بینکوں سے 1.225 کھرب روپے کی فنانسنگ حاصل کی ہے. تاکہ چینی CPEC IPPs کے واجبات کو کلیئر کیا جا سکے۔ اگرچہ یہ ایک بڑا مثبت اقدام ہے. لیکن درکار وقت اس مسئلے کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
-
وقت کا مسئلہ: سینئر حکام کے مطابق، ان فنڈز کی تقسیم میں تین سے چار ماہ لگ سکتے ہیں۔ اس دوران، PQEPC اور دیگر IPPs کو نقد بہاؤ (Cash Flow) کے شدید مسائل کا سامنا رہے گا۔
-
LPS کا تنازعہ: جب تک لیٹ پیمنٹ سرچارج کی چھوٹ (LPS Waiver) کا مسئلہ حل نہیں ہو جاتا. فنڈز کی تقسیم سست رہے گی۔ IPPs کا یہ مطالبہ کہ LPS کا فیصلہ بیجنگ سے کرایا جائے. عمل کو مزید طویل کر سکتا ہے۔
PQEPC کا انتباہ: PQEPC نے واضح کیا ہے کہ PPA کے سیکشن 9.10 کے تحت وہ بغیر کسی جرمانے (Liquidated Damages) کے آپریشنز معطل کرنے کے حقدار ہیں۔ ان کا مقصد "لوگوں کا نقصان، لوگوں کا نقصان” (A Lose-Lose Situation) سے بچنا ہے. لیکن وقت پر ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں معاہدے کی خلاف ورزی ناگزیر ہو جائے گی۔
کیا 1.225 کھرب روپے کا فنڈ بحران ٹال دے گا؟
حکومت نے 18 بینکوں سے 1.225 کھرب روپے کی فنانسنگ حاصل کی ہے. تاکہ چینی CPEC IPPs کے واجبات کو کلیئر کیا جا سکے۔ اگرچہ یہ ایک بڑا مثبت اقدام ہے. لیکن وقت اس مسئلے کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
-
وقت کا مسئلہ: سینئر حکام کے مطابق، ان فنڈز کی تقسیم میں تین سے چار ماہ لگ سکتے ہیں۔ اس دوران، PQEPC اور دیگر IPPs کو نقد بہاؤ (Cash Flow) کے شدید مسائل کا سامنا رہے گا۔
-
LPS کا تنازعہ: جب تک لیٹ پیمنٹ سرچارج کی چھوٹ (LPS Waiver) کا مسئلہ حل نہیں ہو جاتا. فنڈز کی تقسیم سست رہے گی۔ IPPs کا یہ مطالبہ کہ LPS کا فیصلہ بیجنگ سے کرایا جائے. عمل کو مزید طویل کر سکتا ہے۔
PQEPC کا انتباہ: PQEPC نے واضح کیا ہے. کہ PPA کے سیکشن 9.10 کے تحت وہ بغیر کسی جرمانے (Liquidated Damages) کے آپریشنز معطل کرنے کے حقدار ہیں۔ ان کا مقصد "لوگوں کا نقصان، لوگوں کا نقصان” (A Lose-Lose Situation) سے بچنا ہے. لیکن وقت پر ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں معاہدے کی خلاف ورزی ناگزیر ہو جائے گی۔
نتیجہ: ایک نازک موڑ اور مارکیٹ کے لیے حکمت عملی
Pakistan power sector financial crisis اب ایک فیصلہ کن موڑ پر آ چکا ہے۔ PQEPC کا انتباہ نہ صرف ایک بڑے پاور پلانٹ کے بند ہونے کا خطرہ ہے. بلکہ یہ ملک کی مالیاتی ساکھ اور سب سے بڑے اتحادی چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات کی جانچ بھی ہے۔
فنانشل مارکیٹس میں، اعتماد سب سے قیمتی اثاثہ ہوتا ہے۔ اس مسئلے کا حل، جو کہ گردشی قرضہ کی جراحی (Surgical Solution) کے ساتھ بروقت اور شفاف ادائیگی میں مضمر ہے. سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے ضروری ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ عبوری فنڈنگ (Bridge Funding) کا انتظام کر کے LPS کے تنازعے کو تیزی سے حل کرے. تاکہ 1,320 میگاواٹ کی اہم بجلی کی پیداوار معطل نہ ہو سکے۔ بصورت دیگر، گردشی قرضے کا مالیاتی بحران بہت جلد ایک وسیع معاشی بحران (Wider Economic Crisis) کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
آپ کی رائے کیا ہے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ حکومت تین سے چار ماہ کی تاخیر کو ختم کرنے کے لیے کوئی فوری حل نکال سکتی ہے. یا کیا پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ (KSE) کو اس دوران توانائی کے شعبے میں مزید اتار چڑھاؤ کے لیے تیار رہنا چاہیے؟ نیچے کمنٹس میں اپنی حکمت عملی (Strategy) شیئر کریں۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔



