ووٹنگ اور Dividend کا نیا رشتہ: SECP کے نئے قواعد سے سرمایہ کاروں کے لیے کیا بدلا؟
How SECP’s reforms link Dividend with Voting Rights to protect investors and reshape Corporate Governance
جب ہم اسٹاک مارکیٹ (Stock Market) میں سرمایہ کاری کرتے ہیں. تو ہمارا ایک بڑا مقصد کمپنی کے منافع سے حصہ حاصل کرنا ہوتا ہے، جسے ہم Dividend کہتے ہیں۔ اسی طرح، شیئرز کی ملکیت ہمیں کمپنی کے فیصلوں میں حصہ لینے کا حق دیتی ہے. جسے ووٹنگ رائٹس (Voting Rights) کہتے ہیں۔ طویل عرصے سے یہ سوال زیر بحث تھا کہ کیا ان دونوں حقوق کو ایک دوسرے سے الگ کیا جا سکتا ہے؟سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان SECP نے حال ہی میں اس اہم مسئلے پر اپنی تجاویز پیش کی ہیں۔
ان تجاویز کا مقصد شیئرز کے حقوق کو زیادہ واضح اور شفاف بنانا ہے۔ یہ نئے قواعد کمپنیاں (Further Issue of Shares) ریگولیشنز، 2020 میں مجوزہ ترامیم کا حصہ ہیں۔
SECP کے ان نئے قواعد کے مطابق، اب وہ شیئرز جو ووٹنگ کے حق کے ساتھ جاری کیے جائیں گے. وہ Dividend کے بھی حقدار ہوں گے۔ یہ ایک ایسی تبدیلی ہے جس کا اثر نہ صرف بڑی کمپنیوں بلکہ ہر ایک سرمایہ کار پر پڑے گا۔ یہ بظاہر ایک سادہ تبدیلی لگتی ہے. لیکن اس کے پیچھے گہری مالیاتی اور گورننس کی حکمت عملی پوشیدہ ہے۔
ووٹنگ کے حقوق اور ڈیویڈنڈ کو ایک ساتھ کیوں جوڑا جا رہا ہے؟
SECP کی طرف سے ووٹنگ کے حقوق اور Dividend کو ایک ساتھ جوڑنے کا بنیادی مقصد مالیاتی فوائد اور کنٹرول کے اختیارات کو ایک لائن میں لانا ہے۔ یہ اقدام یقینی بناتا ہے کہ جن لوگوں کے پاس کمپنی کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی طاقت (ووٹنگ) ہے. ان کے مالی مفادات بھی انہی فیصلوں سے براہ راست جڑے ہوئے ہوں۔
اس سے وہ کمپنی کے بہترین مفاد میں فیصلے کرنے پر مجبور ہوتے ہیں. کیونکہ اگر کمپنی کو نقصان ہو گا. تو انہیں بھی Dividend کی صورت میں نقصان ہو گا۔
اس سے پہلے، کچھ کمپنیاں ایسے شیئرز جاری کرتی تھیں جن کے پاس صرف ووٹنگ کا حق ہوتا تھا مگر Dividend کا نہیں. یا اس کے برعکس۔ یہ صورتحال اقلیتی شیئر ہولڈرز کے لیے غیر منصفانہ ہو سکتی تھی. اور کارپوریٹ گورننس (Corporate Governance) میں ابہام پیدا کرتی تھی۔ SECP کا یہ اقدام اس عدم توازن کو ختم کرنے کے لیے ہے۔
اقلیتی شیئر ہولڈرز کا تحفظ کے Dividend ذریعے کیسے یقینی بنایا گیا ہے؟
نئے قوانین کا ایک بڑا فائدہ اقلیتی شیئر ہولڈرز (Minority Shareholders) کے حقوق کا تحفظ ہے۔ ان تجاویز میں یہ بھی شامل ہے. کہ کسی بھی کمپنی کی تمام عام شیئرز (Ordinary Shares) کی مشترکہ ووٹنگ پاور تمام جاری شدہ شیئرز کی کل ووٹنگ پاور کے 75 فیصد سے کم نہیں ہونی چاہیے۔ یہ ایک بہت اہم نقطہ ہے. کیونکہ یہ کنٹرول کو ایک چھوٹی سی جگہ میں مرکوز ہونے سے روکتا ہے۔
جب کنٹرول چند ہاتھوں میں آ جاتا ہے. تو وہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے فیصلے کر سکتے ہیں. جو شاید تمام شیئر ہولڈرز کے لیے فائدہ مند نہ ہوں۔ یہ "ایک شیئر، ایک ووٹ” (one share, one vote) کے بنیادی اصول کی طرف ایک مضبوط قدم ہے۔ اس اصول کی بنیاد پر چلنے والی مارکیٹس میں عام طور پر شفافیت اور سرمایہ کاروں کا اعتماد زیادہ ہوتا ہے۔
عام اور متنوع حقوق والے شیئرز کے لیے کیا نئے قواعد ہیں؟
نئی تجاویز میں شیئرز کے مختلف حقوق سے متعلق بھی اہم قواعد شامل ہیں۔
-
زیادہ سے زیادہ ووٹنگ رائٹس: اب ایک شیئر پر زیادہ سے زیادہ 5 ووٹنگ رائٹس ہو سکتے ہیں۔ یہ حد اس بات کو یقینی بناتی ہے. کہ کمپنی کے بانی یا بڑے سرمایہ کاروں کو ضرورت سے زیادہ ووٹنگ پاور نہ مل سکے۔
-
فہرست شدہ سیکیورٹی (Listed Security): وہ عام شیئرز جن کے پاس متنوع حقوق (Varied Rights) ہیں. انہیں لازمی طور پر اسٹاک مارکیٹ پر ایک فہرست شدہ سیکیورٹی (Listed Security) کے طور پر جاری کیا جائے گا۔ اس سے ان شیئرز کی قیمت کا تعین (Price Discovery) زیادہ شفاف اور مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق ہو گا. اور سرمایہ کاروں کو ان کی اصلی قیمت سمجھنے میں آسانی ہو گی۔
یہ نئی تجاویز کیوں اہم ہیں اور ان کے مارکیٹ پر کیا اثرات ہوں گے؟
SECP کی یہ تجاویز صرف کاغذی قواعد نہیں ہیں، بلکہ یہ پاکستان کی کیپیٹل مارکیٹ (Capital Market) میں ایک گہری تبدیلی لا سکتی ہیں۔
-
بہتر کارپوریٹ گورننس: یہ اقدام کمپنیوں کے اندر جوابدہی (Accountability) اور شفافیت (Transparency) کو بہتر بنائے گا، جو کہ بیرونی اور مقامی سرمایہ کاروں کے لیے انتہائی پرکشش خصوصیات ہیں۔
-
سرمایہ کاروں کا اعتماد: جب قوانین واضح اور منصفانہ ہوتے ہیں، تو سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھتا ہے، جو مارکیٹ میں مزید سرمایہ کاری لاتا ہے۔
-
لیکویڈیٹی میں اضافہ (Increase in Liquidity): جب عام شیئرز کی قیمت اور ووٹنگ پاور میں توازن قائم ہو گا تو ان کی خرید و فروخت میں اضافہ ہو سکتا ہے، جس سے مارکیٹ کی لیکویڈیٹی (liquidity) میں بہتری آئے گی۔
حرف آخر.
SECP کی یہ تجاویز ایک جامع مشاورت کے عمل کے بعد سامنے آئی ہیں جس میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX)، سی ڈی سی (CDC)، اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز (Stakeholders) شامل تھے۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ریگولیٹرز ایک زیادہ مضبوط، شفاف اور مساوی معاشی مارکیٹ بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
SECP کی جانب سے Dividend کے یہ قوانین جب حتمی شکل اختیار کریں گے تو ان کا طویل مدتی اثر یہ ہو گا کہ سرمایہ کاری کے لیے پاکستان ایک زیادہ پرکشش مقام بن جائے گا۔ یہ سب ہمیں مالیاتی مارکیٹ میں ایک نئے دور کی شروعات کی نوید دیتا ہے۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا یہ قوانین پاکستانی اسٹاک مارکیٹ کی ترقی کے لیے ایک گیم چینجر (Game Changer) ثابت ہوں گے؟ اپنی رائے ضرور دیں۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔



