چینی سینٹرل بینک حقیقی معیشت، کاروبار اور چینی ڈیجیٹل اکانومی کے وسیع تر مفاد میں مانیٹری پالیسی کو جائزے کے بعد تبدیل کرے گا
چینی سینٹرل بینک حقیقی معیشت، کاروبار اور چینی ڈیجیٹل اکانومی کے وسیع تر مفاد میں مانیٹری پالیسی کو جائزے کے بعد تبدیل کرے گا۔ بیجنگ( گلوبل ٹائمز)۔ چینی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اومیکرون کے بڑھتے ہوئے کیسز، تغیر پذیر بین الاقوامی معاشی حالات اور کووڈ سے نمٹنے کے لئے سخت پابندیوں کے باوجود پیپلز بینک آف چائنا چین کی حقیقی معیشت، چینی کرنسی یوان کو درپیش مسائل اور ڈیجیٹل اکانومی کے وسیع تر مفاد میں اپنی مانیٹری پالیسی کا دوبار جائزہ کے کر تبدیل کرے گا کیونکہ چینی معیشت اور عوام کے معاشی حالات سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ بینک کی طرف سے مزید کہا گیا ہے کہ افراط زر، توانائی اور غذائی اجناس کی کمی اور گروتھ ریٹ کو کنٹرول کرنے کے لئے تمام اقدامات کئے جائیں گے تا کہ نہ صرف چین بلکہ عالمی خوشحالی میں اضافہ ہو۔ پیپلز بینک آف چائنا کے ڈپٹی گورنر چین یولو نے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز چینی خبر رساں ادارے زینہوا نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو کے دوران کیا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چینی مرکزی بینک معیشت کے تمام امور پر نظر رکھے ہوئے ہے اور بدلتے ہوئے بین الاقوامی معاشی منظر نامے کے مطابق اپنی معاشی پالیسیاں بدل رہا ہے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چینی لاجسٹکس کمپنیوں اور ویئر ہاوسز کی مدد کے لئے 100 بلیئن چینی یوان کا ری لینڈنگ فنڈ قائم کیا گیا ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ یہ دونوں سیکٹرز اومیکرون کی وجہ سے لگائی جانے والی پابندیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔اس لے علاوہ بینک کے منصوبے میں بیرون ملک ترقیاتی منصوبوں کے لئے بروقت قرض کی سہولت بھی شامل ہو گی۔ جبکہ آج پیپلز بینک کے کنزیومر پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ وین جیان نے ایک بریفنگ میں اعلان کیا ہے کہ بینک کے شنگھائی ہیڈ آفس نے کمپنیوں کو اپنا کام اور پیداوار دوبارہ شروع کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات ہنگامی بنیادوں پر اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے تمام چینی تجارتی بینکوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ شنگھائی وائٹ لسٹ میں شامل تمام کمپنیز کو قلیل اور طویل المدتی قرضے جاری کئے جائیں تا کہ پیداوار دوبارہ شروع ہو سکے۔ وین جیان نے یہ بھی کہا کہ وہ تمام شعبے جو کہ عالمی وباء سے متاثر ہونیوالی صنعتوں اور شعبوں کی ازسر نو بحالی کے لئے تمام ذرائع بروئے کار لائے جائیں گے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔