IMF کے Extended Fund Facility کے لئے NFC Reforms پر سخت سوالات

Pakistan’s fiscal framework, flood response, and structural reforms under IMF spotlight

پاکستان کی مالیاتی پالیسی ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے جہاں IMF نے براہ راست NFC Reforms پر پیش رفت کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات نہ صرف وفاق اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم پر اثرانداز ہوں گے بلکہ مستقبل کے Extended Fund Facility (EFF) اور Resilience and Sustainability Facility (RSF) کے نتائج بھی ان پر منحصر دکھائی دیتے ہیں۔

آئی ایم ایف (International Monetary Fund – IMF) پاکستان کے توسیعی فنڈ سہولت (Extended Fund Facility – EFF) پروگرام کا دوسرا جائزہ لے رہا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ حکومت اقتصادی اصلاحات اور مالیاتی اہداف پر عمل پیرا ہے۔

یہ جاری جائزہ نہ صرف آئی ایم ایف پاکستان ای ایف ایف ریویو (IMF Pakistan EFF Review) کا تسلسل ہے بلکہ اس میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے معاشی نقصانات اور ان کے ترقی اور مہنگائی (Inflation) پر اثرات پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ ایک مالیاتی مارکیٹ حکمت عملی ساز کے طور پر، ہم جانتے ہیں کہ پروگرام کے اہداف پر عمل درآمد ملک کی کریڈٹ ریٹنگ (Credit Rating) اور سرمایہ کاروں کے اعتماد (Investor Confidence) کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

کلیدی نکات

 

  • آئی ایم ایف (IMF) اور پاکستان کے درمیان بات چیت: مالیاتی وزارت اور آئی ایم ایف مشن نے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت دوسرے جائزے کے لیے تکنیکی مذاکرات جاری رکھے ہیں۔

  • این ایف سی NFC کی اصلاحات پر زور: آئی ایم ایف نے قومی مالیاتی کمیشن (National Finance Commission – NFC) کے عمل کو آسان بنانے پر پیش رفت کا مطالبہ کیا، جو مرکز اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم میں ایک بڑا چیلنج ہے۔

  • دیگر اہم نکات: اجلاسوں میں سیلاب کے معاشی اثرات، مالیاتی فریم ورک، اینٹی منی لانڈرنگ (AML) کی روک تھام، خاص طور پر تجارت پر مبنی منی لانڈرنگ (Trade-Based Money Laundering) کے خطرات، اور حکومت کے خریداری کے نظام (E-PADS) کا جائزہ لیا گیا۔

  • اگلی قسط کی اہمیت: اس جائزے کی کامیابی سے ای ایف ایف (EFF) کے تحت تقریباً 1 بلین امریکی ڈالر کی اگلی قسط جاری ہونے کی راہ ہموار ہوگی، جو پاکستان کی بیرونی فنانسنگ (External Financing) اور معیشت کے استحکام کے لیے انتہائی اہم ہے۔

NFC Reforms پر IMF کا اصرار

اسلام آباد میں جاری مذاکرات میں IMF Mission نے واضح کیا. کہ پاکستان کو فوری طور پر NFC Reforms کو حتمی شکل دینا ہوگی. تاکہ مرکز اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم شفاف ہو سکے۔ یہ معاملہ ایک عرصے سے تعطل کا شکار ہے. اور اب بین الاقوامی قرض دہندہ ادارہ اسے اپنی شرائط کا مرکزی حصہ بنا چکا ہے۔

مذاکرات میں حالیہ سیلاب کے معاشی اثرات پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ Finance Ministry نے بتایا کہ سیلابی تباہ کاریوں نے ترقی اور افراط زر کے تخمینے بدل دیے ہیں۔ حکومتی حکمتِ عملی میں Flood Response Strategy اور بجٹ میں تبدیلیاں شامل کی گئی ہیں. تاکہ صحت اور تعلیم کے شعبے متاثر نہ ہوں۔

IMF نے سخت سوالات اٹھائے کہ پاکستان نے Anti-Money Laundering کے سلسلے میں کیا پیش رفت کی ہے؟ خاص طور پر Trade-based Money Laundering کو روکنے کے لیے اقدامات پر زور دیا گیا۔ اسی طرح Beneficial Ownership Registry اور Non-Financial Businesses کی نگرانی پر بھی بات چیت ہوئی۔

IMF پاکستان کے ای ایف ایف (EFF) پروگرام کا جائزہ کیوں لے رہا ہے؟

آئی ایم ایف (International Monetary Fund – IMF) پاکستان کے توسیعی فنڈ سہولت (Extended Fund Facility – EFF) پروگرام کا دوسرا جائزہ لے رہا ہے. تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے. کہ حکومت اقتصادی اصلاحات اور مالیاتی اہداف پر عمل پیرا ہے۔

یہ جاری جائزہ نہ صرف IMF Pakistan EFF Review کا تسلسل ہے. بلکہ اس میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے معاشی نقصانات اور ان کے ترقی اور مہنگائی (Inflation) پر اثرات پر بھی خصوصی توجہ دی گئی ہے۔  مالیاتی مارکیٹ حکمت عملی ساز کے طور پر، ہم جانتے ہیں کہ پروگرام کے اہداف پر عمل درآمد ملک کی کریڈٹ ریٹنگ  اور سرمایہ کاروں کے اعتماد (Investor Confidence) کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

NFC کے عمل کو آسان بنانا کیوں ضروری ہے؟

قومی مالیاتی کمیشن (NFC) کا عمل مرکز (Federal Government) اور چاروں صوبوں کے درمیان مالیاتی وسائل (Financial Resources) کی تقسیم کا آئینی میکانزم ہے۔ آئی ایم ایف اس عمل کو مزید شفاف اور موثر بنانے پر زور دے رہا ہے. کیونکہ اس کی پیچیدگی بعض اوقات مرکز کو اپنے مالیاتی اہداف پورے کرنے میں رکاوٹ بنتی ہے. اور ملک کے مجموعی مالیاتی نظم و ضبط (Fiscal Discipline) پر اثرانداز ہوتی ہے۔ اصلاحات سے وسائل کی تقسیم میں توازن اور پائیداری (Sustainability) آنے کی توقع ہے۔

NFC Award کی وجہ سے مرکز کے پاس ترقیاتی اخراجات (Development Spending) اور قرضوں کی ادائیگی (Debt Servicing) کے لیے کم وسائل بچتے ہیں. اور یہی وجہ ہے کہ یہ آئی ایم ایف پروگرام کا ایک ‘کلیدی چیلنج’ (Key Sticking Point) بن گیا ہے۔ پائیدار مالیاتی استحکام (Sustainable Fiscal Stability) کے لیے. دونوں فریقین کے درمیان اتفاق رائے ضروری ہے۔

حرف آخر.

اصلاحات، چاہے وہ NFC کی پیچیدہ نوعیت کی ہوں. یا اے ایم ایل کی تعمیل سے متعلق. محض آئی ایم ایف کی شرائط نہیں ہیں۔ وہ پاکستان کی معیشت کی پائیدار بنیادیں (Sustainable Foundations) ہیں۔

گہرے تجربے سے یہ بات ثابت ہے کہ سیاسی عزم اور مستقل پالیسیوں کے ذریعے ہی معیشت کو طویل المدتی استحکام کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ اس جائزے کی تکمیل مالیاتی مارکیٹ کے کھلاڑیوں کے لیے قلیل مدتی استحکام کی علامت ہے. مگر اصل فائدہ اس وقت ہوگا. جب ان اصلاحات کا اطلاق زمین پر مستقل طور پر نظر آئے گا۔

آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا حکومت NFC اصلاحات اور اے ایم ایل مقاصد کو جلد پورا کر پائے گی. اور International Monetary Fund کی قسط بروقت جاری ہو سکے گی؟ اپنے خیالات کا اظہار نیچے کمنٹس میں کریں.

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button