پاکستان کی Large-Scale Manufacturing میں 4.08% کی شاندار بحالی اور معیشت میں نئی توانائی کی واپسی

Manufacturing Recovery Signals Rising Domestic Demand Despite Export Stagnation

پاکستان کی معیشت ایک نئے مالی رجحان کے ساتھ تیزی پکڑ رہی ہے. اور اس پوری کہانی کے مرکز میں کھڑا ہے Large-Scale Manufacturing کا وہ شعبہ جس نے پہلی سہ ماہی میں 4.08% کی حیران کن ریکوری کے ساتھ ملک کی مالی سمت بدلنے کا عندیہ دیا ہے۔

پاکستانی محکمہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق  جولائی تا ستمبر میں یہ Manufacturing Output محض بڑھا ہی نہیں. بلکہ ایک مسلسل رفتار کے ساتھ آگے بڑھا. جہاں September Output نمایاں اضافے کے ساتھ 2.69%   تک پہنچ گیا. جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ملکی طلب نہ صرف بحال ہو رہی ہے. بلکہ رفتار بھی پکڑ رہی ہے۔

جنوبی ایشیائی ملک میں جیسے جیسے ڈالر مہنگا ہوا. درآمدی اشیا عوام کی پہنچ سے دور ہوئیں. اور مقامی صنعتوں کے لیے ایک موقع پیدا ہوا. کہ وہ اپنی پیداوار بڑھائیں. اور ملکی مانگ پوری کریں۔ یہی وہ لمحہ ہے جہاں اس پورے  معاشی منظرنامے میں ڈرامائی موڑ آیا۔

خلاصہ

  • پاکستان کی Large-Scale Manufacturing (LSM) سیکٹر نے مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں 4.08% کی نمایاں شرح نمو ریکارڈ کی. جو معیشت کی بحالی کا اہم اشارہ ہے۔

  • اس نمو کے بڑے محرک گھریلو طلب (Domestic Demand) میں تیزی اور درآمد شدہ اشیاء کا مہنگا ہونا ہے. جس سے مقامی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہوا۔

  • آٹوموبائلز (1.84 فیصد)، فوڈ (0.91 فیصد)، اور سیمنٹ (0.83 فیصد) وہ کلیدی شعبے ہیں جنہوں نے نمو میں سب سے زیادہ حصہ ڈالا. جبکہ ٹیکسٹائل اور گارمنٹس نے بھی مثبت کارکردگی دکھائی۔

  • مینوفیکچرنگ میں یہ اضافہ اسٹاک مارکیٹ کے ان شعبوں میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا کر سکتا ہے. جن کا براہ راست تعلق مقامی کھپت (Local Consumption) اور بنیادی ڈھانچے (Infrastructure) سے ہے۔

  • اگرچہ برآمدات (Exports) کی صورتحال اب بھی تشویشناک ہے. لیکن یہ LSM نمو اندرونی مارکیٹ کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے. جو مارکیٹ کے لیے ایک مثبت سگنل ہے۔

خوراک اور ٹیکسٹائل کی برتری.

پاکستان میں فوڈ انڈسٹری ہمیشہ سے معیشت کی ریڑھ کی ہڈی رہی ہے. اور اس بار بھی Food Sector نے 0.91% کی مضبوط کارکردگی دکھا کر پورے LSM Index کو سہارا دیا۔ ساتھ ہی Textile نے 0.34% کی نمو کے ساتھ ملکی ایکسپورٹ بیس کی خاموش مگر طاقتور واپسی کا امکان پیدا کیا۔ یہ دونوں شعبے اس حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں. کہ گھریلو طلب میں اضافہ ہورہا ہے. اور پیداواری سرگرمیاں ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہیں۔

صنعتی تیزی: Automobiles کی تیز رفتار دوڑ

سب سے زیادہ چونکا دینے والی کارکردگی Automobiles نے دکھائی. جس میں 1.84% نمو ریکارڈ کی گئی۔ یہ اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے. کہ عام صارفین اور کارپوریٹ سیکٹر دونوں سرمایہ کاری میں دوبارہ دلچسپی لے رہے ہیں۔

جیسے ہی درآمد شدہ گاڑیوں کی قیمتیں بڑھیں، مقامی تیار کردہ گاڑیوں کی طلب میں ایک فطری اضافہ دیکھنے میں آیا. جس نے پوری آٹو انڈسٹری کو ایک نئی زندگی دے دی۔

سیمنٹ اور مینوفیکچرنگ کی بنیاد

Cement Sector نے بھی 0.83% ترقی دکھا کر تعمیراتی سرگرمیوں کی بحالی کا پیغام دیا۔ یہ بحالی نہ صرف انفراسٹرکچر کی سرگرمیوں کے دوبارہ شروع ہونے کا ثبوت ہے. بلکہ رہائشی تعمیرات میں اضافہ بھی ظاہر کرتی ہے۔ ساتھ ہی Electrical Equipment اور Other Transport Equipment کی مثبت کارکردگی ملکی پیداوار کے دائرے کو وسیع کرتی نظر آئی۔

کمزوریاں بھی نظر انداز نہیں: Chemicals اور Iron & Steel کی گراوٹ

جہاں ایک طرف مختلف شعبوں نے معیشت کو سہارا دیا. وہیں Chemicals, Iron & Steel, Furniture, اور Machinery کی گروتھ منفی رہی۔ یہ کمی اس طرف اشارہ کرتی ہے. کہ کچھ خام مال درآمدی انحصار کا شکار ہے اور ڈالر کی مہنگائی نے ان کی لاگت کو بڑھا دیا ہے۔ تاہم مجموعی تصویر اب بھی مثبت ہے. کیونکہ مضبوط شعبوں نے کمزور شعبوں کا اثر زائل کر دیا ہے۔

گھریلو طلب کا طوفانی ابھار

ماہرین کے مطابق اگرچہ ایکسپورٹس تاحال جمود کا شکار ہیں، مگر گھریلو مارکیٹ میں مقامی مصنوعات کی مانگ میں تاریخی اضافہ ہوا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مہنگی درآمدات نے صارفین کو مجبور کیا. کہ وہ مقامی متبادل کی طرف آئیں. جس نے پاکستان کی Large-Scale Manufacturing میں نئی جان ڈال دی ہے۔

برآمدات کا چیلنج اور مستقبل کا راستہ.

اگرچہ گھریلو مینوفیکچرنگ مضبوط ہے. لیکن برآمدات میں جمود ایک تشویشناک عنصر ہے۔ ایک مستحکم اور ترقی پذیر معیشت کے لیے، اندرونی طاقت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی مارکیٹ میں مسابقت (International Competitiveness) بھی ضروری ہے۔

  • متوازن حکمت عملی: حکومت اور کاروباری اداروں کو اب LSM کے ابھار کو برآمدات میں اضافے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ یعنی، وہ مینوفیکچرنگ سیکٹرز جو مقامی سطح پر مضبوط ہو چکے ہیں. انہیں بین الاقوامی مارکیٹوں میں اپنی مصنوعات فروخت کرنے کے لیے مراعات (Incentives) اور مدد فراہم کی جائے۔

یہ نمو ایک اہم موڑ (Turning Point) ہو سکتی ہے. لیکن اس کی دیرپا کامیابی کا انحصار مانیٹری پالیسی (Monetary Policy) ، سیاسی استحکام (Political Stability) ، اور برآمدات کو بڑھانے کی کوششوں پر ہو گا۔

حرف آخر.

پاکستان کی Large-Scale Manufacturing سیکٹر میں 4.08% کی نمو مالی سال 2025-26 کے پہلے سہ ماہی کے لیے ایک انتہائی مثبت اور حوصلہ افزا خبر ہے۔ یہ مقامی معیشت کی لچک (Resilience) اور صارفین کی قوت خرید (Purchasing Power) کی خاموش بحالی کی عکاسی کرتی ہے۔

تجربہ کار مالیاتی ماہر کے طور پر، میری رائے ہے کہ یہ اعداد و شمار ایک ‘Rotation Trade’ کا آغاز ہو سکتے ہیں. یعنی سرمایہ کاروں کا ان شعبوں سے باہر نکلنا جو درآمدات پر زیادہ انحصار کرتے ہیں. اور ان سیکٹرز میں داخل ہونا جو مقامی ترقی کے براہ راست فائدہ اٹھانے والے (Direct Beneficiaries) ہیں۔

اس نمو کی پائیداری (Sustainability) کو جانچنے کے لیے آئندہ سہ ماہی کے اعداد و شمار اہم ہوں گے۔ اس وقت، سمارٹ سرمایہ کار وہ ہے. جو محض خبروں پر نہیں. بلکہ اس نمو کے پیچھے چھپے ہوئے کارپوریٹ منافع کی کہانیوں پر شرط لگاتا ہے۔

آپ کی سرمایہ کاری کی حکمت عملی کیا کہتی ہے؟ کیا آپ اس LSM ابھار کو ایک عارضی رجحان (Temporary Trend) سمجھتے ہیں یا پاکستان کی معاشی بحالی کا ایک حقیقی نشان؟

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button