پاکستان کے Trade Deficit میں اضافہ، Exports بڑھنے کے باوجود خسارہ برقرار
Imports Outpace Exports, Keeping Pakistan’s Trade Deficit Under Pressure
پاکستان کی معیشت کیلئے نئی تشویش کی لہر، Trade Deficit میں 9 فیصد کا اضافہ ہوا ہے. جس سے سالانہ خسارہ $26.3 بلین تک پہنچ گیا۔ اگرچہ Exports میں 4.7 فیصد اضافہ ہوا. لیکن Imports میں 6.6 فیصد اضافے نے معاشی استحکام کے خواب کو چیلنج کیا۔
Topline Securities کے مطابق، “مستقل Double-Digit Export Growth کیلئے سیاسی و معاشی استحکام اور Energy Reforms ناگزیر ہیں۔” مالی سال 2025 کے آخر میں، پاکستان کی معیشت کیلئے یہ صورتحال اہم سوال چھوڑ رہی ہے. کہ آیا Trade Deficit کم کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
خلاصہ
-
Trade Deficit مالی سال 2025 میں 9 فیصد بڑھ کر $26.3 بلین تک پہنچ گیا۔
-
گزشتہ سال Trade Deficit $24.1 بلین ریکارڈ کیا گیا تھا۔
-
Exports میں 4.7 فیصد اضافہ ہو کر $32.1 بلین تک پہنچ گئیں۔
-
Imports میں 6.6 فیصد اضافہ ہو کر $58.4 بلین تک پہنچ گئیں۔
-
جون 2025 میں Trade Deficit 3.4 فیصد کمی کے ساتھ $2.3 بلین رہا۔
-
جون 2025 میں Exports $2.54 بلین رہیں، جو 0.6 فیصد کم ہیں۔
-
جون 2025 میں Imports $4.86 بلین رہیں، جو 2 فیصد کم ہیں۔
-
ماہانہ بنیاد پر خسارہ مئی 2025 کے $2.57 بلین سے کم ہو کر جون 2025 میں 9.5 فیصد کمی کے ساتھ $2.3 بلین تک آ گیا۔
پاکستان کی معیشت کیلئے کیا پیغام؟
پاکستان کا تجارتی خسارہ میں مسلسل اضافہ یہ ظاہر کر رہا ہے کہ Exports میں بہتری کے باوجود Imports کے دباؤ نے ملک کی معاشی سمت کو کمزور رکھا ہے۔ Energy Reforms اور سیاسی استحکام کے بغیر، Double-Digit Export Growth ایک خواب ہی رہے گی. جس کے بغیر Trade Deficit میں کمی ممکن نہیں۔ اگر Imports میں کنٹرول نہ کیا گیا تو معاشی دباؤ مزید بڑھے گا، جس سے کرنسی پر دباؤ اور Inflation میں اضافہ ہوگا۔
پالیسی اور سرمایہ کاروں کیلئے اشارے
سرمایہ کاروں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ Trade Deficit میں کمی کیلئے فوری پالیسی اقدامات، Energy Reforms اور Export Subsidies کی ضرورت ہے. تاکہ Exports کو عالمی سطح پر مسابقتی بنایا جا سکے۔ بصورت دیگر، Imports کی بڑھتی ہوئی ضرورت ملک کی ادائیگیوں کے توازن پر دباؤ ڈالتی رہے گی. اور خسارہ برقرار رہے گا۔
Source: Associated Press: https://www.app.com.pk/
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔



