SBP کا 11 ٹریلین روپے کا اوپن مارکیٹ آپریشن: اس کا مارکیٹ، روپے اور سونے پر کیا اثر پڑے گا؟

How Pakistan’s biggest liquidity injection reshaped currency, repatriation, and market sentiment

پاکستان کے مالیاتی منظرنامے میں ایک بڑی اور پیشرفت سامنے آئی ہے: اسٹیٹ بینک آف پاکستان SBP نے ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے اوپن مارکیٹ آپریشنز (Open Market Operations – OMOs) کے ذریعے 11 ٹریلین روپے سے زیادہ کی رقم مارکیٹ میں پمپ کی ہے۔

یہ غیر معمولی قدم، جو صرف ایک دن میں اٹھایا گیا. مارکیٹ میں liquidity (نقد دستیابی) کو یقینی بنانے اور حکومتی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اٹھایا گیا۔

یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے. جب پاکستانی روپیہ (Pakistani Rupee) امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی مسلسل 31 ویں کامیاب سیشن کی داستان سنا رہا ہے، جبکہ اسی دوران بیرون ملک منافع اور ڈیویڈنڈ کی واپسی (Profit and Dividend Repatriation) میں 157% کا غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ساتھ ہی، سونے کی قیمتیں بھی مقامی مارکیٹ میں گر گئی ہیں۔

یہ تمام عوامل مل کر ایک پیچیدہ لیکن دلچسپ تصویر پیش کرتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت کس طرف جا رہی ہے۔

خلاصہ

 

  • State Bank of Pakistan نے Open Market Operations (OMOs) کے ذریعے بینکنگ سسٹم میں liquidity (نقد دستیابی) کو بڑھانے کے لیے 11 ٹریلین روپے سے زیادہ کی رقم پمپ کی۔

  • پاکستان سے منافع اور ڈیویڈنڈ کی واپسی (Profit and Dividend Repatriation) اگست میں 157% بڑھ کر $387.7 ملین ہو گئی، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک بڑا اضافہ ہے۔

  • پاکستانی روپیہ (Pakistani Rupee) امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی جیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے. اور مسلسل 31 سیشنز میں مضبوط ہوا ہے۔

  • مقامی مارکیٹ میں Gold Price میں 1,100 روپے فی تولہ کی کمی ہوئی ہے. جو کہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کے رجحان کی پیروی کر رہی ہے۔

  • یہ تمام رجحانات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ SBP مالیاتی استحکام برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے. جبکہ مختلف مارکیٹ سیکٹرز میں الگ الگ رجحانات سامنے آ رہے ہیں۔

SBP کے اوپن مارکیٹ آپریشنز (OMOs) کیا ہیں اور یہ اتنا اہم کیوں ہے؟

Open Market Operations (OMOs) وہ بنیادی ٹول ہے جو دنیا بھر کے مرکزی بینک (Central Banks) مالیاتی پالیسی (monetary policy) کو نافذ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ سادہ الفاظ میں، یہ مرکزی بینک کا کمرشل بینکوں سے سرکاری سیکیورٹیز کی خرید و فروخت کا عمل ہے۔ جب SBP مارکیٹ میں Liquidity (نقد دستیابی) کو بڑھانا چاہتا ہے، تو وہ بینکوں سے سرکاری سیکیورٹیز خریدتا ہے، جس کے بدلے میں بینکوں کو نقد رقم ملتی ہے. جو وہ قرض دینے یا دیگر ضروریات کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، جب SBP liquidity کو کم کرنا چاہتا ہے. تو وہ سیکیورٹیز کو بیچتا ہے اور بینکوں سے نقد رقم واپس لیتا ہے۔

SBP کا 11 ٹریلین روپے کی رقم پمپ کرنا ایک غیر معمولی اقدام ہے. جو مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر نقد کی دستیابی کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ قدم حکومتی Fiscal Needs (مالی ضروریات) کو پورا کرنے کے لیے بھی اٹھایا گیا. کیونکہ بینک یہ اضافی رقم حکومت کو قرض دینے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

اس طرح کی بڑی Injection (پمپ) سے مارکیٹ میں شرح سود (Interest Rates) پر بھی اثر پڑتا ہے. کیونکہ اضافی Liquidity شرح سود کو کم کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

حکومت اور مارکیٹس دونوں کیلئے اشارہ.

میرے 10 سال کے تجربے میں، میں نے دیکھا ہے کہ جب بھی SBP اس طرح کی بڑی OMOs کرتا ہے. تو یہ صرف Liquidity کا معاملہ نہیں ہوتا. بلکہ اس میں ایک گہرا سیاسی اور معاشی پیغام بھی ہوتا ہے۔ یہ حکومت اور مارکیٹ دونوں کو اشارہ دیتا ہے کہ مرکزی بینک Stability (استحکام) کو برقرار رکھنے کے لیے تیار ہے۔

جب سرمایہ کار یہ دیکھتے ہیں، تو ان میں اعتماد بڑھتا ہے کہ حکومت اور SBP ایک ہی صفحے پر ہیں، جس سے مارکیٹ میں مزید Investment (سرمایہ کاری) کو فروغ ملتا ہے۔ یہ ایک طرح کا خاموش اشارہ ہے جو بڑے سرمایہ کاروں کے فیصلے کو متاثر کرتا ہے۔

روپے کا مسلسل عروج: کیا یہ ٹرینڈ قائم رہے گا؟

پاکستانی روپے نے مسلسل 31 سیشنز میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر میں اضافہ کیا ہے. جو کہ ایک غیر معمولی کامیابی ہے۔ یہ عروج $281.46 پر بند ہوا، جو کہ پچھلے دن کے مقابلے میں معمولی 0.01 روپے کا اضافہ تھا۔ یہ رجحان ایک مضبوط امید کا اشارہ دیتا ہے کہ مالیاتی استحکام واپس آ رہا ہے۔

اس کا کیا مطلب ہے؟

  • امید اور اعتماد: مسلسل 31 دن کی مضبوطی نہ صرف ایک اعداد و شمار ہے. بلکہ یہ پاکستان کی معیشت کے بارے میں مارکیٹ کے اعتماد کی عکاسی ہے۔

  • فارن ایکسچینج ریزرو (Foreign Exchange Reserves): روپے کی قدر میں اضافہ عام طور پر بیرونی قرضوں کے بوجھ کو کم کرتا ہے. اور فارن ایکسچینج کے ذخائر کو استحکام فراہم کرتا ہے۔

  • برآمدات اور درآمدات: ایک مضبوط روپیہ درآمدات کو سستا کرتا ہے. جبکہ برآمدات کو مہنگا کر سکتا ہے۔ موجودہ تناظر میں، یہ درآمدی بل کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔

کیا یہ عروج پائیدار ہے؟ اس سوال کا جواب پیچیدہ ہے اور اس کا انحصار کئی عوامل پر ہے۔ منافع کی Repatriation (واپسی) میں بڑا اضافہ ایک منفی پہلو ہے. کیونکہ اس سے فارن ایکسچینج کی کمی ہو سکتی ہے۔ تاہم، اگر برآمدات اور ترسیلات زر (Remittances) میں اضافہ جاری رہے تو یہ روپے کی مضبوطی کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتا ہے۔

منافع کی واپسی میں تیزی: کیا یہ تشویش کا باعث ہے؟

رپورٹ کے مطابق، اگست 2025 میں پاکستان سے منافع اور ڈیویڈنڈ کی واپسی (Repatriation of Profits and Dividends) میں 157.2% کا غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ یہ رقم 387.7 ملین ڈالر تک پہنچ گئی. جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں ایک بہت بڑی چھلانگ ہے۔

SBP کا یہ فیصلہ کتنے دور رس اثرات کا حامل ہو سکتا ہے؟

  • اعتماد کی علامت: بعض اوقات، غیر ملکی کمپنیاں اپنے منافع کو مقامی طور پر واپس لے جانا اس بات کا اشارہ ہے. کہ انہیں پاکستان کی معیشت پر طویل مدتی استحکام کا اعتماد ہے. جس سے وہ اب اپنے منافع کو واپس اپنے ملکوں میں بھیج سکتے ہیں۔

  • خطرہ: تاہم، اس بڑے پیمانے پر فنڈز کا بیرون ملک جانا ملک کے فارن ایکسچینج ریزرو (Foreign Exchange Reserves) پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو یہ روپے کی قدر پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

  • تاریخی تناظر: ماضی میں، ایسے بڑے پیمانے پر فنڈز کی واپسی نے بعض اوقات مالیاتی عدم استحکام کو جنم دیا ہے۔ تاہم، موجودہ روپے کی مضبوطی یہ بتاتی ہے کہ مارکیٹ ان اخراجات کو ابھی تک جذب کر رہی ہے۔

سونے کی قیمتیں کیوں گریں؟

مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں 1,100 روپے فی تولہ کی کمی ہوئی ہے. جو بین الاقوامی مارکیٹ کے رجحانات کی پیروی کر رہی ہے۔ عالمی سطح پر، امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے سال کی پہلی شرح سود میں کمی (Interest Rate Cut) کے بعد بھی سونے کی قیمتوں میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔

اس کے پیچھے کیا وجوہات ہیں؟

  • شرح سود اور سونا: عام طور پر، جب شرح سود بڑھتی ہے تو سونے کی قیمتیں گرتی ہیں. کیونکہ بانڈز جیسے اثاثے زیادہ منافع بخش ہو جاتے ہیں۔ اس کے برعکس، جب شرح سود کم ہوتی ہے تو سونے کی مانگ بڑھتی ہے۔ تاہم، یہ صرف ایک عامل ہے۔

  • امریکی ڈالر کی قدر: عالمی سطح پر امریکی ڈالر کی قدر میں استحکام نے بھی سونے کی قیمتوں پر دباؤ ڈالا ہے۔ جب ڈالر مضبوط ہوتا ہے تو دوسرے کرنسیوں کے لیے سونا خریدنا مہنگا ہو جاتا ہے۔

  • مارکیٹ سینٹیمنٹ: Adnan Agar، Interactive Commodities کے ڈائریکٹر، نے اس بات کی نشاندہی کی کہ مارکیٹ $3,640 کی کم ترین سطح سے واپس آئی ہے. اور $3,670 سے اوپر کی Closing (بندش) مزید تیزی کی طرف اشارہ کر سکتی ہے۔ یہ بتاتا ہے کہ مارکیٹ کا رجحان ابھی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔

ایک تجربہ کار ٹریڈر کے طور پر میں نے سیکھا ہے کہ سونے کی مارکیٹ کبھی بھی ایک سیدھے خط پر نہیں چلتی۔ جب ہر کوئی توقع کرتا ہے کہ SBP یا کسی بھی مرکزی بینک کی طرف سے شرح سود میں کمی سونے کی قیمتوں کو آسمان پر لے جائے گی تب اکثر اس کے برعکس ہوتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ بڑے کھلاڑی پہلے ہی اس خبر کو "Discount” کر چکے ہوتے ہیں۔ اس صورتحال میں، یہ ضروری ہے کہ صرف ایک خبر پر انحصار نہ کیا جائے. بلکہ تکنیکی تجزیہ (Technical Analysis) اور مارکیٹ کے عمومی رجحان کو بھی دیکھا جائے۔ جیسا کہ یہاں قیمت $3,670 کے قریب ایک اہم ریزسٹنس (Resistance) کا سامنا کر رہی ہے۔

اگر یہ سطح ٹوٹ جاتی تو ایک مضبوط تیزی ممکن تھی، لیکن اس کے ناکام ہونے پر قیمتوں میں کمی آنا معمول کی بات ہے۔ اس طرح کے اتار چڑھاؤ میں صبر اور محتاط حکمت عملی ہی سب سے بڑا ہتھیار ہے۔

مستقبل کی سمت؟

SBP کے 11 ٹریلین روپے کی Injection (پمپ)، روپے کی مسلسل مضبوطی، اور منافع کی واپسی میں اضافہ سب مل کر ایک ایسے وقت کی عکاسی کرتے ہیں جہاں مارکیٹ میں امید اور خدشات دونوں موجود ہیں۔

SBP کا اقدام Liquidity کو یقینی بناتا ہے، جو معیشت کو سہارا دے سکتا ہے. جبکہ منافع کی واپسی ایک ممکنہ چیلنج ہے۔ روپے کی مضبوطی بلاشبہ ایک مثبت علامت ہے. لیکن اس کی پائیداری کا انحصار دیگر معاشی عوامل پر ہے۔ سونے کی قیمتوں میں معمولی کمی عالمی مارکیٹ کے غیر یقینی رجحانات کی عکاسی کرتی ہے. اور مقامی سرمایہ کاروں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

ایک تجربہ کار مالیاتی تجزیہ کار کی نظر میں، یہ تمام عوامل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ SBP کا بڑا اقدام شاید غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مزید اعتماد دے رہا ہو، جس سے وہ اپنے منافع واپس لے رہے ہیں، جبکہ مقامی Liquidity کی فراوانی روپے کو مضبوط رکھ رہی ہے۔ یہ ایک حساس توازن ہے جو پاکستان کی معاشی پالیسیوں کی ایک ماہرانہ پیشکش ہے۔

آپ اس صورتحال کو کیسے دیکھتے ہیں؟ کیا آپ کے خیال میں یہ رجحانات پاکستان کی معیشت کو استحکام کی طرف لے جا رہے ہیں؟ اپنی رائے نیچے کمنٹس میں ضرور دیں۔

 

 

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button