پاکستان کے مرکزی بینک (SBP) کی مانیٹری پالیسی کا جائزہ

پاکستان کے مرکزی بینک (SBP) نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے، جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ایک سو بنیادی پوائنٹس شرح سود (Interest rate) میں اضافہ کیا ہے جس کے بعد ملک میں پالیسی ریٹ 15 فیصد سے بڑھ کر 16 فیصد ہو گیا ہے۔ یہاں یہ بتاتے چلیں کہ دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کی طرف سے افراط زر (Inflation) ، کساد بازاری (Recession) اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے شرح سود میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس اعلان کے سے پہلے مانیٹری پالیسی کے حوالے سے متضاد آراء دیکھنے میں آ رہی تھیں۔ تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں افراط زر کی شرح گذشتہ ماہ کے دوران 30 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ جسے کنٹرول کرنے کے لئے یہ اضافہ ضروری تھا۔ جبکہ عالمی مالیاتی نظام میں مانیٹری پالیسیز کو مسلسل سخت کیا جا رہا ہے جس کے باعث پاکستان کیلئے یہ ممکن نہیں تھا کہ شرح سود کے بارے میں سخت فیصلہ نہ لیا جاتا۔ اگر ہم عالمی معاشی صورتحال کا جائزہ لیں تو دنیا بھر میں یوکرائن پر روسی حملے کے بعد عالمی رسد کا توازن عدم استحکام کا شکار ہوا ہے۔ جس کے باعث یورپ اور امریکہ میں بھی افراط زر دوہرے ہندسوں میں داخل ہو چکی ہے۔ جس کے بعد امریکی فیڈرل ریزرو (Fed) اب تک 5 بار شرح سود میں اضافہ کر چکا ہے۔ جبکہ دو روز قبل ریزرو بینک آف نیوزی لینڈ (RBNZ) نے 75 بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے۔ دوسری طرف آج ہی پیپلز بینک آف چائنا نے 25 بنیادی پوائنٹس کے ریٹس بڑھائے ہیں۔ گذشتہ 4 ماہ کے دوران پاکستان میں دوسری بار پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ اسکے متوقع اثرات کے طور پر معاشی شرح نمو ( Growth rate) میں کمی کی صورت میں سامنے آ سکتے ہیں اور اس وقت پاکستان میں پہلے ہی شرح نمو منفی ہندسوں میں ہے۔ نئی مانیٹری پالیسی کے بعد اس میں مزید کمی کا امکان ہے۔ تاہم افراط زر اور مہنگائی کی موجودہ صورتحال میں یہ اضافہ ناگزیر نظر آ رہا تھا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button