مالی مشکلات کے باوجود دیوالیہ ہونے کے امکانات نہیں ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کے گورنر نے اعتراف کیا ہے کی ملکی معیشت سنگین چیلنجز کی شکار ہے تاہم انہوں نے مفصل انداز میں ملک کے دیوالیہ کے متعلق خبروں کی تردید کی ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ یوکرائن جنگ، چین میں لاک ڈاؤن کی صورتحال اور عالمی کساد بازاری (Recession) کی وجہ سے پاکستانی معیشت بھی چیلنجز کی شکار ہے کیونکہ پاکستان عالمی دنیا سے الگ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (IMF) کے پروگرام کا حصہ اور پیرس کلب کا رکن ہے۔ جس کے ممبر ممالک دیوالیہ نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے ابھی تک کسی بیرونی قرضے کی ادائیگی میں تاخیر نہیں کی ملک کے دیوالیہ ہونے کی خبریں ہمسایہ ملک کے پروپیگنڈا کا حصہ ہیں جس کا بدقسمتی سے پاکستانی تجزیہ کار بھی حصہ بن رہے ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے یہ بھی کہا ہے کہ سال 2023ء کے دوران پاکستان کو 33 ارب ڈالرز کی فائنانسنگ کی ضرورت پڑے گی جس میں سے 6 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اسوقت ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ( Current Account Deficit) 10 ارب ڈالر سے بڑھ چکا ہے جس کی وجہ سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) سمیت تمام معاشی اعشاریے (Financial Indicators) غیر یقینی صورتحال کے شکار ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2023ء کے دوران ملک کی بیرونی ادائیگیاں 13 ارب ڈالر کی ہیں جس کے لئے دوست ممالک کے ساتھ مکمل انڈر سٹینڈنگ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس 6 ارب 75 کروڑ ڈالرز موجود ہیں۔ اسکے علاوہ دیگر کمرشل بینکوں کے پاس بھی 4 سے 5 ارب ڈالرز ہیں جنہیں ضرورت پڑنے پر استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے سونے کے ذخائر بھی اتنی ہی مقدار کی مالیت کے برابر ہیں۔ ایسی صورتحال میں ملک کے دیوالیہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔