پاکستان میں Google کی سرمایہ کاری، ایک نئے ڈیجیٹل دور کا آغاز
شہرہ آفاق عالمی سرچ انجن Google نے پاکستان میں رابطہ آفس کھولنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں کمپنی نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) سے رجسٹریشن بھی حاصل کر لی ہے۔ کمپنی کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ گوگل نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی بنیاد رکھ دی ہے اور اس سلسلے میں اسے قانونی طور پر حکومت پاکستان سے بیرونی سرمایہ کار کمپنی (Foreign Investment Company) کے طور پر اجازت نامہ بھی مل گیا ہے۔ Google آج آئی۔ٹی کی دنیا کا سب سے بڑا نام ہے۔ اسکی ذیلی کمپنیوں میں YouTube بھی شامل ہے۔ اسطرح گوگل نے پاکستان کی ڈیجیٹل انڈسٹری میں ایک نئے باب کا آغاز کر دیا ہے۔ کمپنی کے ذرائع کے مطابق دوسرے مرحلے میں گوگل پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) کے ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن سیکٹر کی کمپنی کے طور پر رجسٹرڈ ہونے کا ارادہ رکھتی ہے جو کہ پاکستانی کیپیٹل مارکیٹ کے لئے یقینی طور پر ایک گیم چینجر پروجیکٹ ثابت ہو گا۔
ہمسایہ ملک بھارت میں گوگل نے 2004 میں باقاعدہ طور پر اپنا پہلا ریجنل ہیڈ آفس قائم کیا تھا۔ جبکہ اس وقت ممبئی کے علاوہ اسکے دفاتر گڑگاؤں، بنگلور اور حیدر آباد میں کام کر رہے ہیں۔ بھارت میں اسکی سرمایہ کاری کا حجم گذشتہ 18 برسوں کے دوران 4.5 ارب ڈالرز سے بڑھ چکا ہے جبکہ Mumbai Sensex اور Nifty50 میں اسکی بطور ٹیکنالوجی اسٹاک کے براہ راست سرمایہ کاری، یوتھ ایمپلائمنٹ پروگرام اور YouTube کے ڈیجیٹل اثاثوں کا حجم 5.5 بلیئن ڈالرز کے قریب ہے
اس طرح گوگل بھارت میں مجموعی طور پر 10 ارب ڈالرز کی براہ راست سرمایہ کاری کر چکا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ 2 لاکھ سے زائد بھارتی انجنیئرز، آئی۔ٹی ہروفیشنلز اور دیگر ملازمین کا روزگار گوگل انڈیا سے وابستہ ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ کمپنی کی بھارت میں آمد کے بعد سے لے کر اب تک بیرونی سرمایہ کاری کا مجموعی والیوم 245 ارب ڈالرز سے تجاوز کر چکا ہے۔ ابھی تک پاکستان کیلئے گوگل کے تمام امور کے فیصلے سنگاپور اور بھارت میں ہی کئے جاتے ہیں Google India کے آغاز نے نہ صرف بھارتی آئی۔ٹی انڈسٹری کو ایک نئی جدت اور Digital Industrialization سے آشنا کیا بلکہ دنیا کی دیگر ڈیجیٹل آرگنائزیشنز کے لئے بھارت میں سرمایہ کاری کے لئے راہ ہموار کی ہے۔ گوگل کی آمد کے بعد بھارتی آئی۔ٹی مارکیٹ 235 بلیئن ڈالر تک پہنچ چکی ہے جو کہ پاکستان کے 10 سال کے بجٹ کے برابر حجم رکھتی ہے۔
پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔ اسکی آبادی کا 64فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ڈیجیٹل اسٹرکچر کی بنیاد 2003ء میں رکھی گئی جبکہ اسوقت پاکستانی ڈیجیٹل اکانومی 5 ارب ڈالرز تک محدود ہے جو کہ بھارت سے 45 گنا کم ہے۔ تاہم سوشل میڈیا کے موجودہ دور میں ڈیجیٹل اکانومی مسلسل وسعت اختیار کر رہی ہے اور آج پاکستانی آئی۔ٹی ماہرین دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ بدقسمتی سے سیاسی عدم استحکام کے باعث بین الاقوامی سرمایہ کاری پاکستان میں مواقع کے تناسب سے انتہائی کم ہے۔ پاکستانی آئی۔ٹی انجنیئرز سافٹ ویئر اور ایپس ڈویلپمنٹ کے اعتبار سے انتہائی ٹیلینٹڈ اور ذہانت کے حامل ہیں۔ Google اپنی سرمایہ کاری دو سے تین مراحل میں کرتی ہے۔ لیکن یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ گوگل دنیا میں جہاں بھی اپنی سرگرمیاں شروع کرتی ہے اس ملک کا Employment Index بڑھ جاتا ہے اور آئی۔ٹی انڈسٹری بھی جدت اختیار کر جاتی ہیں جسکے نتیجے میں اس ملک کے معاشی اعشاریوں (Financial Inicators ) میں بھی بتدریج بہتری آ جاتی ہے۔ گوگل کی پاکستان آمد نہ صرف ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کمپنیوں کے لئے پاکستان میں سرمایہ کاری کے دروازے کھولے گی بلکہ پاکستانی معیشت پر بھی اسکے انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ توقع ہے کہ گوگل کی سرمایہ کاری پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے کے علاوہ Human Development Index کو مضبوط کرنے میں اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔