یورو کی قدر میں تیزی۔ ECB کی مانیٹری پالیسی اور ڈالر انڈیکس میں گراوٹ

یورو کی قدر بحال ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ تین ہفتوں کے بعد آج امریکی ڈالر کے مقابلے میں یورو EURUSD دوبارہ 1.0640 سے اوپر ٹریڈ کر رہا ہے۔ جس کی بنیادی وجوہات میں یورپی سنٹرل بینک کی طرف سے توقعات کے مطابق مانیٹری پالیسی کا اعلان، کریڈٹ سوئس بینک کیلئے SNB کی طرف سے سپورٹ اور امریکی ڈالر انڈیکس میں گراوٹ ہیں۔ یورپی کرنسی مجموعی طور ہر 1 فیصد مستحکم ہوئی ہے۔

یورپی بینک کی میٹنگ اور کریڈٹ سوئس بینک کی بحالی

گذشتہ روز یورپی مرکزی بینک (ECB) نے شرح سود میں 50 بنیادی پوائنٹس اضافہ کر دیا دوسری طرف سوئس نیشنل بینک (SNB) کی طرف سے Credit Suisse بینک کیلئے سپورٹ کے اعلان سے بھی سرمایہ کاروں کا اعتماد کسی حد تک بحال یوا۔ ECB کے مرکزی بورڈ نے میٹنگ کے دوران کریڈٹ سوئس کے ممکنہ طور پر دیوالیہ ہونے اور عالمی بینکاری نظام کو درپیش خطرات کا بھرپور جائزہ لیا۔ دوران اجلاس سوئس نیشنل بینک کی طرف سے ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار بینک کیلئے امدادی پیکیج کے اعلان سے ریلیف ملنے کے بعد کرسٹین لیگارڈ نے مارکیٹ توقعات کے مطابق فیصلہ کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بینکنگ کرائسز کے باوجود یورپی سینٹرل بینک کے کسی عہدیدار نے نرم مانیٹری پالیسی یا 25 بنیادی پوائنٹس کی تجویز نہیں دی۔ تاہم سوئس نیشنل بینک کی خطرات میں گھرے Credit Suisse کیلئے لائف لائن کی تصدیق کا انتظار کیا گیا۔ جس کے بعد واحد آپشن 50 پوائنٹس کی دی گئی تھی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ اس فیصلے سے یورپی ٹرمینل ریٹس 3 فیصد سے بڑھ کر 3.5 فیصد ہر پہنچ گئے ہیں۔

کرسٹین لیگارڈ کی پریس کانفرنس

فیصلے کا باقاعدہ اعلان یورپی مرکزی بینک کی صدر کرسٹین لیگارڈ نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ جس میں انہوں نے شرح سود میں اضافے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یورپ کو ریکارڈ افراط زر کا سامنا ہے۔ جو کہ قلیل المدتی بنیادوں پر کنٹرول نہیں ہو سکتی۔ اس لئے سخت مانیٹری پالیسی جاری رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ ذہنی طور پر پالیسی ریٹس میں اضافے کیلئے تیار ہیں،

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ان کا تعین معاشی صورتحال اور افراط زر کے مطابق کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ان کے بیان کا یہ حصہ یورو کیلئے کم جارحانہ انداز اپنانے کی بڑی وجہ بھی بنا۔ اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ کیش ریٹس میں حالیہ اضافے سے Marginal Lending Facility پر شرح سود 3.25 فیصد سے 3.75 پر آ گئے ہیں جبکہ ڈیپازٹس پر منافع کی شرح 2.50 فیصد سے بڑھ کر 3 فیصد سالانہ ہو گئی ہے۔

کرسٹین لیگارڈ نے یورپی معیشت ہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشی ادارے 2023ء میں 5.3 فیصد انفلیشن کی رپورٹس دے رہے ہیں لیکن 2024ء میں صورتحال مختلف ہونے کا امکان ہے طویل المدتی انرجی پلاننگ سے گروتھ ریٹ 2.9 فیصد تک آنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ ایسا ہونے کی صورت میں مرحلہ وار مانیٹری پالیسی نرم کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈائچے بینک سمیٹ کسی بھی یورپی معاشی ادارے کو لیکوئیڈیٹی سپورٹ دینے کیلئے مکمل میکانزم موجود ہے۔ اس لئے یورپی یونین کا بینکاری نظام پہلے کی طرح موثر اور محفوظ ہے۔ گروتھ ریٹ پر بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ECB کے تحقیقاتی ونگ نے 2023ء میں مجموعی شرح نمو 1 فیصد جبکہ 2024ء میں 1.6 فیصد کی پیشگوئی کی ہے۔

ڈالر انڈیکس میں گراوٹ

دو ہفتوں کے دوران تین امریکی بینکوں کے دیوالیہ ہونے سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی اور امریکی ڈالر کی طلب (Demand) میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ کساد بازاری اور بینکنگ سسٹم کے بکھرنے کا خطرہ امریکی اور عالمی مارکیٹس کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے۔ جس سے ڈالر انڈیکس (DXY) میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ڈالر انڈیکس میں گراوٹ کی ایک اور بڑی وجہ سلیکون ویلی بینک (SVB) کے آپریشنز بند ہونے سے 10 سالہ US Bonds کی شدید فروخت بھی ہے۔ ان حالات میں FOMC کے فیصلے بارے بے یقینی پیدا ہوئی ہے۔ ان تمام وجوہات کی بناء پر امریکی ڈالر دفاعی انداز اختیار کئے ہوئے ہے۔

ٹیکنیکی تجزیہ

اگر EURUSD کے گذشتہ 24 گھنٹوں میں ٹریڈنگ چارٹ کا جائزہ لیں تو یہ تین ہفتوں کے بعد Fibbonacci کی 61.8 فیصد ریٹریسمنٹ حاصل کرنے کے علاوہ 100 اور 20 روزہ Moving Averages سے اوپر آ گیا ہے۔ اوپر کی ریلی مارکیٹ کے ملے جلے رجحان کی وجہ سے بہت زیادہ وسعت اختیار نہیں کی اور اتار چڑھاؤ کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ محدود رینج اختیار کئے ہوئے ہے۔ ٹیکنیکی انڈیکیٹرز Sell on Strength کی ایڈوائس دے رہے رہیں جبکہ مومینٹم انڈیکیٹرز EURUSD کو 45 فیصد Bullish اور 45 فیصد ہی بیئرش جبکہ 10 فیصد Sideways ظاہر کر رہے ہیں۔ اس طرح مجموعی جھکاؤ اور ارتکاز (Bias) نیوٹرل ہے۔

سپورٹ لیولز 1.0640, 1.0630 اور 1.0610 ہیں جبکہ مزاحمتی حدیں (Resistance Levels) 1.0650, 1.0610 اور 1.0660 ہیں۔ تیسری مزاحمتی حد عبور کرنے کہ صورت میں یورو Bullish چینل اختیار کر لے گا جبکہ 1.0500 بریک ہونے پر بننے والا بیئرش دباؤ اسے 1.0330 کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ تاہم حتمی سمت کا تعین آئندہ چند روز میں فیڈرل ریزرو کی طرف سے پالیسی ریٹس کے اعلان اور عالمی بینکاری نظام کی پوزئشن واصح ہونے کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔ اس دوران اسی رینج میں اتار چڑھاؤ جاری رہنے کا امکان ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button