یورپی معاشی اعشاریوں (Financial Indicators) کے لئے 2022ء: ایک بدترین معاشی دورانیہ
آج یورپی اسٹاکس (European Stocks) میں سال 2022ء کے آخری کاروباری دن کا اختتام منفی رجحان پر ہوا ہے۔ آج یوکرائن کے دارلحکومت کیف پر روس کے ایرانی ساختہ ڈرون طیاروں کے ذریعے میزائلوں کے حملے کے بعد اسٹاکس کے سرمایہ کاروں میں رسک فیکٹر دیکھا گیا جس سے 2022ء کے آخری سیشن کا اختتام منفی رجحان کے ساتھ ہوا ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ 2018ء کے بعد پہلی بار سال کا اختتامی دن منفی ریا ہے۔ 2022ء کے دوران مجموعی طور پر یورپی اسٹاکس میں 19 فیصد گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر میں کورونا کی پابندیاں ہٹائے جانے کے لگ بھگ ڈیڑھ سال کے بعد چینی مسافروں کو سفر کی اجازت دیئے جانے کے بعد ایک بار پھر وباء کی عالمی سطح پر ایک نئی سیریز شروع ہونے کے خطرے کے پیش نظر سرمایہ کار انتہائی محتاط ہو گئے ہیں۔ یہ وہ رسک فیکٹر ہے جو کہ دوبارہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ 2022ء کے دوران یوکرائن جنگ نے یورپی معیشت کو کساد بازاری (Recession) کے دروازے پر لا کھڑا کیا ہے۔ یوکرائن جنگ کے بعد سب سے بڑا مسئلہ روس کی طرف سے یورپ کو کی جانیوالی گیس سپلائی کو بطور ہتھیار استعمال کیا گیا جس سے پورا یورپ توانائی کے سنگین بحران کی لپیٹ میں آ گیا۔ اسکے علاوہ 2022ء کے دوران افراط زر (Inflation) ایک عفریت کا روپ اختیار کر گیا۔ جسے کنٹرول کرنے کے لئے دنیا بھر کے عالمی بینکوں (ماسوائے ترکی کے) نے شرح سود (Interest rates) میں مسلسل اضافہ جاری رکھا۔ عالمی سطح پر بیروزگاری میں مسلسل اضافہ ہوا۔
آج یورپ کے بینچ مارک انڈیکس Stoxx600 میں 2022ء کے آخری سیشن کا اختتام 1.3 فیصد کمی کے ساتھ بند ہوا۔ تاہم مجموعی طور پر 2022ء کے دوران اس میں 12.76. فیصد کمی واقع ہوئی جو کہ یورپی یونین کے قیام کے بعد محض ایک بار 2018ء میں 13.76 فیصد سالانہ گراوٹ پر اختتام پذیر ہوا۔ DAX30 میں آج کے دن کا اختتام 148 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 14 ہزار کی نفسیاتی سطح (Psychological Level) سے نیچے 13923 کی سطح پر ہوا ہے۔ جو کہ آج کے دن تو 1.05 فیصد نیچے بند ہوا ہے۔ گذشتہ سال کے آخری کاروباری سیشن ہر انڈیکس 16285 کی سطح پر تھا۔ اس طرح رواں سال کے دوران جرمن بینچ مارک انڈیکس 4423 پوائنٹس کم ہوا ہے جو کہ 26 فیصد سے زائد کی کمی ہے۔ جرمنی پولینڈ کے بعد یوکرائن جنگ سے متاثر ہونیوالا دوسرا بڑا ملک ہے۔ جسے نہ صرف یوکرائن سے آنیوالے لاکھوں مہاجرین کا سامنا ہے۔ اسکے علاوہ روس کی طرف سے نارڈ اسٹریم پائپ لائن کی متعدد بار بندش اور مستقل بنیادوں پر 40 فیصد سپلائی کی بندش نے دنیا بھر کے لئے خوشحالی کی علامت جرمن معیشت کو ایک عذاب میں مبتلا رکھا۔ نہ صرف ملک میں توانائی کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں بلکہ جرمن شہریوں نے سال 2022ء کا اختتام 7 فیصد افراط زر (Inflation) کے ساتھ کیا ہے۔ کساد بازاری کے سائے 2023ء کے دوران بھی جرمن معیشت کا تعاقب کرتے رہیں گے۔ تاہم عالمی سطح پر سب سے زیادہ افراط زر ترکی میں رہی۔ افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لئے شرح سود (Interest rate) بڑھانے کی بجائے مسلسل کم کرنیکا فیصلہ طیب اردگان کے لئے مذہبی مکتبہ فکر کو تو خوش کرنے کا ایک طریقہ ہو سکتا ہے لیکن اس نے ترک شہریوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ایک سال میں افراط زر 296 فیصد بڑھی ہے۔ جس کے نتیجے میں گذشتہ ایک سال کے دوران ٹرکش لیرا بھی بدترین گراوٹ کا شکار ہوا۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ 2023ء کے الیکشنز کے لئے شرح سود کو بڑھانے کی تجویز دینے والے مرکزی بینک کے گورنرز کو تین بار بدلا گیا۔ اس طرح دنیا کی تیرھویں بڑی معیشت جذباتیت کی بھینٹ چڑھ گئی۔
یورپ کی سب سے بڑی اسٹاک مارکیٹ اٹلی کی FTSEMIB میں 2022ء کے آخری دن کا اختتامیہ 349 پوائنٹس کی کمی اور کیپٹیلائزیشن میں 1.45 فیصد کمی کے ساتھ 24 ہزار کی نفسیاتی حد (Psychological Level) سے نیچے 23706 پر ہوا ہے۔ لیکن ایک سال قبل آج ہی کے دن اطالوی بینچ مارک انڈیکس 28212 پر بند ہوا تھا۔ یعنی ایک سال کے دوران اس میں 4506 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے جو کہ 14 فیصد گراوٹ کو ظاہر کر رہی ہے۔ برطانیہ کے FTSE100 انڈیکس کا جائزہ لیں تو 2021ء کے آخری روز انڈیکس کی سطح 7302 تھی۔ جبکہ آج ایک سال کے بعد ہونیوالا اختتامیہ 7451 ہے۔ اس طرح برطانوی انڈیکس نے ایک سال کے دوران 151 پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے۔ اس طرح سیاسی عدم استحکام، بار بار وزرائے اعظم کی تبدیلی اور برطانوی پاؤنڈ (GBP) میں ہونیوالی گراوٹ کے باوجود برطانوی اسٹاک انڈیکس FTSE100 دنیا بھر کی مارکیٹس کے مقابلے میں نئے سال کی ابتداء مثبت رجحان کے ساتھ کرنے جا رہا ہے۔ فرانسیسی اسٹاک مارکیٹ Euronext Paris میں سالانہ بنیادوں پر 5 فئصد کی گراوٹ ہوئی ہے۔ آج 2022ء کے آخری روز CAC40 انڈیکس 6473 کی سطح پر بند ہوا ہے۔ جبکہ گذشت برس فرینچ انڈیکس نے سال کے آخری کاروبار دن کو 6829 کہ سطح پر رخصت کیا تھا۔ یوں ایک سال کے دوران انڈیکس میں 356 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے۔سوئس مارکیٹ انڈیکس (SMI) میں سال کے آخری دن انڈیکس 127 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 10729 پر اختتام پذیر ہوا ہے۔ جبکہ ایک سال پہلے آج ہی کے دن سوئس مارکیٹ انڈیکس 12997 کی سطح پر تھا یوں یوکرائن جنگ، عالمی معاشی و مالیاتی بحران اور کساد بازاری کے زیر اثر یورپ کے اہم ترین معاشی اعشاریوں میں سے ایک SMI نے 2022ء کے دوران 2268 پوائنٹس کھوئے ہیں جو کہ 2021ء کے مقابلے میں 17.45 فیصد کمی کو ظاہر کر رہا ہے۔ عالمی اسٹاکس (Global Stocks) کے لئے 2022ء معیشت کے دیگر تمام شعبوں کی طرح محدود آپشنز اور کساد بازاری کی ابتداء کے ساتھ رخصت ہو رہا ہے۔ جو کہ بلاشبہ تاریخ کا بدترین معاشی دورانیہ ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔