امریکی CPI رپورٹ: خدشات اور متوقع اثرات
امریکہ کی نومبر 2022ء کی کنزیومر پرائس انڈیکس رپورٹ (CPI) آج جاری کی جائے گی۔ امریکی Bureau of Labour Statistics آج عالمی معیاری وقت کے مطابق 13.30 بجے (پاکستانی معیاری وقت کے مطابق 18.30 بجے یہ اہم ترین امریکی معاشی رپورٹ جاری کرے گا۔ رپورٹ کے اجراء سے قبل جاری کردہ تخمینے کے مطابق نومبر 2022ء میں افراط زر (Inflation) کی شرح 8.0 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی جا رہی ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ گذشتہ ماہ جاری کی جانیوالی اکتوبر 2022ء کی رپورٹ میں یہ شرح 8.2 فیصد رہی تھی۔ اس طرح آج کے ڈیٹا میں افراط زر میں کمی کا واضح امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جس سے امریکی فیڈرل ریزرو (Fed) کو 14 دسمبر یعنی کل کی FOMC کی میٹنگ کے بعد نرم مانیٹری پالیسی اختیار کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) کسے کہتے ہیں اور اس سے کیا نتائج اخذ کئے جاتے ہیں۔؟
کنزیومر پرائس انڈیکس اہم ترین معاشی رپورٹ تصور کی جاتی ہے جس سے صارفین کے لئے اشیاء اور خدمات کی ادا شدہ قیمتوں کی پیمائش کی جاتی ہے۔ یعنی سادہ الفاظ میں کنزیومر پرائس انڈیکس عوامی سطح پر مہنگائی اور افراط زر کی شرح کو ظاہر کرتا ہے جس کی بنیاد پر مانیٹری پالیسی میں تبدیلیوں کے بارے میں فیصلے کئے جاتے ہیں۔
امریکی CPI کے متوقع اثرات۔
توقعات کے مطابق رپورٹ کا مطلب یہ ہو گا کہ اکتوبر 2022ء کی نسبت نومبر میں افراط زر کم رہی ہے جس کے نتیجے میں اسٹاکس اور کماڈٹیز بالخصوص Gold کی طلب (Demand) میں اضافہ ہو جائے گا کیونکہ سرمایہ کاروں کیلئے کساد بازاری (Recession) کا رسک فیکٹر کم ہو جائے گا اور توقعات کے مطابق یا اس سے کم CPI نہ صرف اسٹاکس کی قدر میں اضافے کا باعث بنتی ہے بلکہ اس سے گولڈ اور پلاٹینیئم سمیت دھاتوں کی طلب و قدر میں اضافہ ہوتا ہے، لیکن اسکے حقیقی اثرات کا تعین رپورٹ کے اجراء سے تین گھنٹوں کے بعد کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ کے اجراء کے فوری بعد آنے والا ردعمل بعض اوقات غیر متوقع ہوتا ہے۔
دوسری طرف امریکی ڈالر (USD) پر اسکے اثرات عمومی طور پر اسٹاکس اور کماڈٹیز کے برعکس ہوتے ہیں۔ کم افراط زر اور مہنگائی واضح اشارہ دیتی ہے کہ فیڈرل ریزرو مانیٹری پالیسی کو نرم اور شرح سود میں کم اضافہ کرنے جا رہا ہے جس سے امریکی ڈالر اور اس سے منسلک امریکی محکمہ خزانہ کے بانڈز ( خاص طور پر 3 اور 10 سالہ مدت کے بانڈز) کی طلب و قدر اور Gains میں کمی واقع ہوتی ہے اور یورو (EUR), برطانوی پاؤنڈ (GBP) سمیت دیگر عالمی کرنسیز کی قدر میں اضافہ ہوتا ہے۔ عام طور پر کرپٹو کرنسیز پر بھی اسکے اثرات امریکی ڈالر کے برعکس ہوتے ہیں کیونکہ امریکی ڈالر کی طلب میں کمی کے واضح معنی اسکے مدمقابل اور مخالف سمت میں ٹریڈ کرنیوالی کرنسیز، اسٹاکس اور کماڈٹیز کی قدر میں اضافہ پے ۔ لیکن اسوقت کرپٹو کرنسیز پے در پے منظر عام پر آنیوالے اسکینڈلز کے بعد انتہائی دفاعی انداز اختیار کئے ہوئے ہے بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اسوقت کرپٹو مارکیٹ اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہے۔ اس لئے کرپٹو مارکیٹ پر توقعات کے مطابق یا اس سے کم CPI رپورٹ سے دباؤ میں تو کمی واقع ہو گی تاہم کسی بہت بڑی تبدیلی کے امکانات نہیں ہیں۔
عالمی مارکیٹس (Global Markets) میں آج مارکیٹس میں امریکی کنزیومر پرائس انڈیکس کے اجراء کے پیش نظر سست روی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔ لیکن آج رپورٹ کے اجراء کے بعد متوقع طور پر مارکیٹس واضح سمت اختیار کر لیں گے لیکن معاشی منڈیاں آج کی رپورٹ کے بعد کل یعنی 14 دسمبر کو FOMC کی میٹنگ اور اسکے بعد ہونیوالے اعلان کا انتظار کریں گی جس کے بعد مارکیٹس کے تمام سیگمنٹس کو مثبت یا منفی ٹریگرز مل جائیں گے۔ جس سے ڈالر انڈیکس (DXY) کی اگلے ایک ماہ کے مومینٹم کا اندازہ بھی ہو جائے گا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔