عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں نااہلی اور گرفتاری پاکستانی کیپٹیل مارکیٹ پر کیسے اثر انداز ہو سکتی ہے ؟

اس پیشرفت سے غیر یقینی صورتحال کی شکار معیشت کا ممکنہ منظرنامہ کیا ہو گا۔

عمران خان کی گرفتاری اور نااہلی کے بعد ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال ایک مرتبہ پھر غیر یقینی حالات سے دوچار ہو جائے گی اور کیا IMF کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کے بعد سنبھلتی ہوئی پاکستان اسٹاک ایکسچینج دوبارہ مندی کی شکار ہو سکتی ہے ؟ ان سوالوں کے جوابات اور ان پر معاشی ماہرین کی رائے جاننے سے پہلے ہم اس عدالتی فیصلے اور گرفتاری کا پس منظر جاننے کی کوشش کریں گے۔

عمران خان کی نااہلی کا باعث بننے والا توشہ خانہ ریفرنس

سابق وزیراعظم عمران خان کو آج سہ پہر اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں تحائف فروخت کرنے کے مقدمے میں 5 سال کے لئے نااہل قرار دے دیا۔ انہیں 3 سال قید کی سزا بھگتنے کے علاوہ 1 لاکھ روہے جرمانہ بھی ادا کرنا ہو گا۔ تاہم وہ اس کے خلاف اعلی عدلیہ سے رجوع کر سکتے ہیں یعنی انہیں اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد چیئرمین تحریک انصاف کو بلامزاحمت لایور میں انکی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کر لیا گیا۔

اسلام آباد پولیس انہیں لے کر دارلحکومت کی طرف روانہ ہو گئی۔ اس سے پہلے رواں سال 9 مئی کو بھی انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد ملک میں جلاؤ گھیراؤ اور بدامنی کے واقعات پیش آئے تھے اور انکے سینکڑوں کارکنوں کو فوجی اور سول عدالتوں میں ٹرائل کا سامنا ہے۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے توشہ خانہ یعنی بیت المال سے مختلف دوروں کے دوران ملنے والی گھڑیاں اور دیگر تحائف غیر قانونی طور پر فروخت کئے اور انہیں اپنے گوشواروں میں بھی ظاہر نہیں کیا۔ وہ یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کے بعد نااہل قرار دیئے جانیوالے تیسرے سابق وزیراعظم ہیں۔ خاندانی ذرائع کے مطابق انہوں نے رضاکارانہ طور پر گرفتاری پیش کی۔

اس فیصلے کے معاشی اثرات کیا ہو سکتے ہیں۔ ؟

پاکستان اسوقت سنگین معاشی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے اور حال ہی میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو جانے کے باعث دیوالیہ ہونے سے بال بال بچا تھا۔ اگر دوست ممالک چین ، سعودی عرب اور متحدہ عرب اماراتکی طرف سے غیر معمولی بیل آؤٹ پیکجز جاری نہ کئے جاتے تو جنوبی ایشیائی ملک سری لنکا جیسی صورتحال کا شکار ہو سکتا تھا۔

اسکے علاوہ قطر اور بحرین کی طرف سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں براہ راست سرمایہ کاری سے یہ 6 سال کے بعد دوبارہ دنیا کی پانچویں بڑی کیپٹیل مارکیٹ بن گئی ہے۔ کیی روز سے سرمایہ کار انرجی اور سیمنٹ سیکٹرز میں بڑے پیمانے پر خریداری کر رہے ہیں۔ تاہم اس گرفتاری کے بعد اس میں مندی کی بڑی لہر کا خدشہ ہے۔

KSE100

اقتصادی ماہرین کی رائے

فائنانشل مارکیٹس سے منسلک مایرین کا کہنا ہے کہ اسکے منفی نتائج سامنے آئیں گے۔ AKD Securities کے اینالسٹ وقار احمد کے مطابق ڈگمگاتی معیشت کے باوجود سنبھلتی ہوئی مارکیٹ کو بڑے پیمانے پر سرمائے کے انخلاء کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اور شائد حالیہ دو ہفتوں میں 6 ہزار پوائنٹس کی تیزی اور 49 ہزار کا لیول برقرار نہ رکھ سکے۔

Blink Capital Management کے چیف ایگزیکٹو اور ممتاز معاشی تجزیہ کار حسن مقصود نے بھی انہیں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے شیئر بازار میں بڑی گراوٹ کا خطرہ ظاہر کیا۔ انکے مطابق شائد PSX دو روز قبل عبور ہونیوالا 49 ہزار کا لیول برقرار نہ رکھ سکے جس کے بعد یہ دنیا کی پانچویں بڑی مارکیٹ بن گئی تھی۔

BCM کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی ملک کی معیشت سیاسی استحکام سے مشروط ہوتی ہے اور اس کے بغیر عارضی سہاروں سے اوپر نہیں جا سکتی۔ انکے بقول دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک نائیجیریا تیل کی پیداوار کے اعتبار سے تیسرا بڑا ملک ہے۔ لیکن سیاسی عدم استحکام اور کرپشن کے باعث اپنے قدرتی وسائل سے فائدہ نہیں اٹھا سکا۔

حسن مقصود نے کہا کہ ایسی ہی ایک اور مثال دنیا میں سب سے زیادہ سونا پیدا کرنیوالا افریقی ملک کانگو بھی ہے۔ جس کا Human Development Index عالمی سطح پر سب سے نیچے ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button