PSX میں ریکارڈ تیزی اور ملک کی غیر یقینی معاشی صورتحال۔ آخر وجوہات کیا ہیں ؟

گذشتہ روز 6 سال کے بعد KSE100 انڈیکس 49 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا۔

PSX ان دنوں تیزی کے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے۔ گذشتہ روز KSE100 انڈیکس 6 سال کے بعد دوبارہ 49 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا۔ لیکن ایسا کیوں ہو رہا ہے کہ ملکی معیشت کی غیر یقینی صورتحال میں معاشی اعشاریے (Financial Indicators) مثبت منظر نامہ پیش کر رہے ہیں۔ اور بروکریج ہاؤسز دونوں ہاتھوں سے سرمایہ سمیٹنے میں مصروف ہیں۔ ذیل میں ہم پاکستانی کیپٹیل مارکیٹ میں بحالی کے عوامل کا جائزہ لیں گے اور اس سلسلے میں معاشی ماہرین کا موقف بھی جانیں گے۔

پاکستانی معیشت کی حقیقی صورتحال کیا ہے۔ ؟

چند ماہ قبل پاکستان بطور ریاست دیوالیہ ہونے کے بالکل قریب پہنچ گیا تھا۔ ایسے میں اگر چین جنوبی ایشیائی ملک کی مدد کو نہ آتا تو بیرونی ادائیگیاں اور درآمد بلز کلیئر نہ ہو پاتے اور سری لنکا جیسی صورتحال پیدا ہو سکتی تھی۔ چین کے علاوہ دیگر دوست دوست ممالک سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے ملنے والی امداد اور تحریری ضمانتوں نے عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کو ممکن بنایا۔

PSX میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا بڑھتا ہوا حجم۔

اگرچہ پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے باہر آ چکا ہے تاہم اسوقت بھی کوئی آئیڈیل صورتحال نہیں۔ ڈالر ، پیٹرول اور ڈیزل تینوں تاحال قابو میں نہیں آئے اور بلاتفریق 3 سو روپے کے قریب ٹریڈ ہو رہے ہیں۔ لیکن معیشت کی عکاس اسٹاک مارکیٹ 2017ء میں پانامہ گیٹ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد پہلی بار تاریخ کی بلند ترین سطح پر ٹریڈ کر رہی ہے

گذشتہ پانچ ہفتوں کے دوران اس میں 6 ہزار پوائنٹس یعنی 17 فیصد مارکیٹ کیپٹیلائزیشن کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ ناقابل یقین ہے کہ آئندہ چند روز میں اتحادی حکومت اپنی مدت پوری ہونے پر اقتدار نگران حکومت کے حوالے کرنیوالی ہے لیکن سیاسی صورتحال کے برعکس مارکیٹ میں خریداری اپنی انتہا کو چھو رہی ہے.

PSX, KSE100 and Pakistan's economy

سیاست اور معیشت کا آپس میں انتہائی گہرا تعلق ہے۔ ماضی میں حکومتوں کی تبدیلی کے ٹرانزیشنل دور میں سب سے پہلے پاکستان اسٹاک ایکسچینج ہی گراوٹ کا شکار ہوتی رہی۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ بلکہ اہم نوعیت کے سیاسی مقدمات بھی شیئر والیوم میں کمی اور منفی رجحان کا باعث بنتے رہے۔ لیکن اس بار صورتحال بالکل مختلف ہے۔

دنیا کی پانچویں بڑی اسٹاک مارکیٹ اور موجودہ معاشی صورتحال کا آپس میں موازنہ کیا جا سکتا ہے ؟

گذشتہ روز PSX دنیا کی پانچویں بڑی اسٹاک مارکیٹ بن گئی اور اپنے اسی مقام کو دوبارہ حاصل کر لیا جو کہ اس نے 2017ء میں کھو دیا تھا۔ یہ اس ملک کا شیئر بازار ہے جو بمشکل ڈیفالٹ ہونے سے بچا ہے۔ اس کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر نجی بینکوں کو ملا کر محض 13 ارب ڈالر ہیں اور درآمدات پر عائد کڑی پابندیوں کے باعث زیادہ تر ملٹی نیشنل کمپنیاں یہاں سے اپنے اثاثے فروخت کر گئی ہیں۔ جس کی چند مثالیں Bayer , Shell اور Telenor ہیں۔

Blink Capital Management کے چیف ایگزیکٹو اور معاشی تجزیہ کار حسن مقصود کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک کی طرف سے سیمنٹ اور انرجی سیکٹرز میں سرمایہ کاری سے PSX نئی بلندیوں کو چھونے میں کامیاب ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ماہ پہلے یہ صورتحال تھی کہ لوگ ہولڈنگ سے گریزاں اور پوزیشنز نقصان میں بھی فارغ کر رہے تھے۔ تاہم IMF معاہدے کے بعد قطر اور بحرین کی طرف سے پاکستان پیٹرولیئم لیمیٹڈ اور آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی (OGDC) میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری سے صورتحال یکسر بدل گئی۔ حسن مقصود نے کہا کہ اس کے باوجود معیشت اور معاشی اعشاریے آپس میں میچ نہیں کر رہے۔ کیونکہ ملک ابھی تک بحرانی صورتحال سے نکلنے میں کامیاب نہیں ہوا۔

ARY News سے منسلک ممتاز صحافی اور پاکستانی معیشت پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار آصف قریشی کے خیال میں پاکستانی معاشی اعشاریے اب انرجی سیکٹر میں بھاری سرمایہ کاری اور CPEC پرجیکٹس کے بحال ہونے ہر سیمنٹ سیکٹر میں خریداری سے اوپر آئی ہے۔ کیونکہ ان کے علاوہ دیگر شعبوں کی کمپنیوں کو دیکھیں تو ان کی اسٹاک ویلیو میں کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے جو بھی محرکات ہیں لیکن یہ ملکی معیشت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے انتہائی خوش آئند ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button