کرسٹیلینا جارجیوا کا بیان ، پاکستان مراعات یافتہ طبقے پر ٹیکس عائد کرے۔
عالمی ادارہ غریب اور پسے ہوئے عوام کی مشکلات میں اضافہ نہیں چاہتا۔
کرسٹیلینا جارجیوا نے کہا ہے کہ پاکستان مراعات یافتہ طبقے پر ٹیکس عائد کرے۔ انہوں نے اس تاثر کی سختی سے تردید کی کہ عالمی مالیاتی ادارہ پسے ہوئے طبقے سے ریونیو کی وصولی چاہتا ہے۔
کرسٹیلینا جارجیوا نے مزید کیا کہا۔؟
آج IMF کی سربراہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کئی اہم پہلوؤں کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ جنوبی ایشیائی ملک میں کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) 27 فیصد سے اوپر پہنچ گیا ہے۔ جس سے تنخواہ دار طبقہ بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔
مالیاتی فنڈ کی سربراہ کا کہنا تھا کہ IMF کا موقف واضح ہے۔ ہم وہی چاہتے ہیں جو پاکستانی عوام کو ریلیف دے۔ تاہم اس کے لئے بڑے پیمانے پر میکرو اکنامک ریفارمز کی ضرورت ہے۔
پاکستانی وزیراعظم سے تفصیلی بات چیت۔
چیف ایگزیکٹو IMF نے کہا کہ انہوں نے اپنے پروگرام کے آغاز پر بھی کلیئر کیا تھا کہ مہربانی فرما کر امیروں پر ٹیکسز عائد کریں۔ تاہم اسے ملک کی اعلی ترین عدالت نے ختم کر دیا۔ ان کا اشارہ Super Tax کی طرف تھا جسے 30 کروڑ روپے سے زائد آمدنی والی کمپنیوں پر 5 فیصد شرح سے عائد کیا گیا تھا۔ لیکن لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں اسے ختم کر دیا گیا تھا۔
پاکستانی وزیراعظم سے ملاقات پر پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ملاقات تعمیری رہی اور بیرونی ادائیگیوں کے اہداف پر انہوں نے کیئر ٹیکر وزیراعظم کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں سیاسی و معاشی استحکام ، جامع ترقی کو فروغ دینے ، ٹیکسز کے اہداف سمیت تمام میکرو اکنامک ریفارمز پر مثبت گفتگو ہوئی۔
بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے انوار الحق کاکڑ سے ملک کی معاشی صورتحال پر گفتگو کی اور مضبوط پالیسیوں پر زور دیا ہے۔
پاکستانی وزیراعظم کا موقف۔
دوسری جانب نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے نھی ملاقات کے حوالے سے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ ڈائریکٹر آئی۔ایم۔ایف کے ساتھ ملک کے معاشی مسائل پر گفتگو ہوئی اور وسیع تر اصلاحات ہر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
بتاتے چلیں کہ رواں سال IMF کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلئے 3 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی تھی۔ جس کے تحت ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز کی پہلی قسط جاری کی گئی تھی۔ جبکہ بقیہ رقم 3 ماہ کے دو جائزوں کے بعد دی جائے گی۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔