کماڈٹیز کی قدر میں تیزی ، US Bonds Yields میں زبردست کمی.
غزہ تنازعہ شدت اختیار کرنے پر امریکی ڈالر انڈیکس دباؤ میں دیکھا جا رہا ہے۔
کماڈٹیز کی قدر میں تیزی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ غزہ تنازعہ شدت اختیار کرنے پر US Bonds Yields میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔ جبکہ امریکی ڈالر انڈیکس پر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
US Bonds Yields میں کمی کے کماڈٹیز پر اثرات۔
اگرچہ غزہ تنازعے اور جنگ میں شدت کو آج تیسرا دن ہے۔ تاہم گذشتہ روز Columbus Day کی تعطیل کے باعث اس واقعے کے بعد بانڈز مارکیٹ کا آج پہلا دن ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز بانڈز کی سب سے بڑی مارکیٹ جاپان میں بھی مقامی تہوار کے باعث بند تھی۔
اسی وجہ سے گذشتہ روز سوئچنگ نہ ہونے کے سبب گولڈ اور دیگر کماڈٹیز میں تیزی ریکارڈ کی گئی۔ جس کا تسلسل آج بھی جاری ہے۔ آج Asian Sessions کے آغاز پر ہی امریکی ڈالر میں فروخت کی بڑی لہر نظر آئی۔ جس کے بعد اس سے منسلک 10 سالہ مدت کی US Bonds Yields میں 14 بنیادی پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔ اسوقت یہ 4.64 فیصد سالانہ کی سطح پر موجود ہیں۔
بتاتے چلیں کہ 30 سالہ مدت کی ییلڈز اسوقت 4.50 کے قریب بڑی گراوٹ کی شکار ہوئی ہیں۔ نئے عالمی معاشی بحران کا رسک فیکٹر اپنا وزن امریکی ڈالر اور اس کی پروڈکٹس پر ڈال رہا ہے۔ جس کا بڑا سبب امریکہ کی مشرق وسطی تنازعے میں براہ راست شیمولیت یے۔
غزہ کی تازہ ترین صورتحال۔
آج وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اہنے بیان میں کہا ہے کہ حماس کا حملہ اسرائیل کا نائن الیون ہے۔ امریکہ اپنے دیرینہ دوست اسرائیل کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے اور آپریشن میں شامل ہونے کے لئے اپنا بحری بیڑہ تل ابیب روانہ کر چکا ہے۔ بیان کے مطابق امریکی سی۔آئی۔اے دیشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے اسرائیلی ایجنسیز کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں۔
وائٹ ہاؤس ترجمان کے مطابق صدر جو بائیڈن تمام مصروفیات ترک کر کے صورتحال کو خود مانیٹر کر رہے ہیں ، صدر بائیڈن کے علیحدہ سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی شہریوں کے مقدس خون کی بھاری قیمت دہشت گردوں اور ان کے پشت پناہوں سے وصول کی جائے گی۔
نیٹو کی آہریشن میں شیمولیت کا امکان لیکن ترکی کا انکار۔
نیٹو نے فلسطینی گروہ القاسم بریگیڈ کے خلاف آہریشن کیلئے ہتھیار سپلائی کرنے کی پیشکش کی ہے۔ اور اہنے ماہرین تل ابیب روانہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم اسکے اہم رکن ترکی نے ایسے کسی بھی تنازعے کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے۔ ترکش وزارت خارجہ کے مطابق صدر طیب اردگان غزہ کو پانی اور اناج کی سپلائی بند کئے جانے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر فریقین کے درمیان ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کا خون بھی اتنا ہی قیمتی ہے جتنا کہ اسرائیلی شہریوں کا۔ طیب اردگان نے غزہ پر بمباری ، مسجد اقصی کی بے حرمتی اور معصوم فلسطینیوں کے جانی ضیاع کو ناقابل قبول قرار دیا۔
ترک لیڈر نے دو طرفہ جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مثبت سوچ کے ساتھ معاملے کو حل کیا جائے۔ ترک وزارت خارجہ کے بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن اور برطانوی وزیر اعظم کے لب و لہجے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ آگ کے کھیل کو پھیلانے سے گریز کریں۔
سعودی اور ایرانی ردعمل کے بعد عالمی سرمایہ کاروں کا محتاط انداز۔
دریں اثناء سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود نے جنگ میں امریکی شیمولیت کی خبروں پر کہا ہے کہ کئی عشروں تک فلسطینی عربوں کے قتل عام پر خاموش رہنے والے ظالموں کے ساتھ کھڑے ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منصفانہ امن کا کوئی نقصان نہیں ہوتا۔
فیصل بن فرحان سے حماس کی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بے گناہ اسرائیلی شہریوں کے قتل عام سے پرہیز کریں اور جنگی قیدیوں کے حقوق کی پاسداری کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مسئلہ فلسطین عربوں کے سینے پر لگا ہوا گھاؤ ہے۔ جس کا مداوا بمبوں سے نہیں اخلاقی قدروں اور انسانی حقوق کی پاسداری سے دیا جانا چاہیئے۔
ایرانی سپریم کمانڈر آیت اللہ علی الخامنائی نے تہران میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور اسکی حلیف شیطانی طاقتوں سے فلسطینیوں کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق سوموار کو لاکھوں افراد نے سڑکوں پر مارچ کیا اور فلسطینیوں کی مکمل حمائت کا اعادہ کیا۔
جغرافیائی حالات کماڈٹیز کی طلب میں کیوں اضافہ کر رہے ہیں۔؟
مشرق وسطی کے نازک حالات میں امریکی شیمولیت سے جنگ کے وسعت اختیار کرنے اور آئل کی سپلائی میں خلل کے خدشات لاحق ہو گئے ہیں۔ سپلائی کمپنیوں نے بڑے پیمانے پر خریداری شروع کر دی ہے۔ جس کے آئل ، گیس اور زرعی اجناس کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
معاشی ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ اگر یہ صورتحال جاری رہی تو 1973ء کی طرح عرب ممالک تیل کو بطور ہتھیار بھی استعمال کر سکتے ہیں جس سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا۔ جبکہ ترکی کی طرف سے آبنائے باسفورس کو بند کیا جا سکتا ہے۔ جس سے ایشیاء اور یورپ کے درمیان تجارت عملی طور پر بند ہو سکتی ہے۔ دو روز کے دوران کماڈٹیز کی طلب میں ہونیوالے اضافے کی یہ بڑی وجوہات ہیں۔
مارکیٹ کی صورتحال۔
کروڈ آئل کی قدر میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران برینٹ آئل 88 جبکہ WTI آئل 86 ڈالرز پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ قدرتی گیس کی طلب میں بھی اضافہ ہوا ہے جو کہ 3.36 ڈالرز فی ملیئن مکعب فٹ کی سطح پر آ گئی ہے۔
گندم (Wheat) 1.39 فیصد اضافے سے 23.75 جبکہ پام آئل 3575 رنگٹس فی ٹن میں فروخت ہو رہی ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔