Chinese GDP Report جاری ، آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ ڈالرز میں تیزی.
دوسرے کوارٹر کے دوران قومی آمدنی توقعات سے مثبت رہی۔
Chinese GDP اور Industrial Production رپورٹس ریلیز کر دی گئیں۔ جس کے بعد آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ ڈالرز میں تیزی کا مومینٹم دیکھا جا رہا ہے۔
Chinese GDP Report کی تفصیلات۔
چینی محکمہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوسرے کوارٹر میں قومی آمدنی 1.3 فیصد رہی۔ معاشی ماہرین 1.00 فیصد کی پیشگوئی کر رہے تھے۔ اس طرح کورونا کی عالمی وباء کے بعد پہلی بار یہ ریڈنگ مثبت رہی ہے۔ جو کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے متحرک ہونے کی علامت ہے۔ بتاتے چلیں کہ ایشیائی ملک کے معاشی مسائل عالمی مارکیٹس پر منفی اثرات مرتب کئے ہوئے ہیں۔
Chinese Industrial Production Report توقعات سے مثبت.
دریں اثناء چینی صنعتی پیداواری رپورٹ بھی توقعات سے زیادہ مثبت رہی۔ پبلش کئے جانیوالے ڈیٹا کے مطابق ستمبر 2023ء میں صنعتی پیداوار 4.5 فیصد رہی جبکہ اس سے قبل 4.3 فیصد کی توقع تھی۔ ادھر Retail Sales بھی 5.5 فیصد آئی ہے۔ جس کے 4.9 فیصد رہنے کا تخمینہ تھا۔ یہ عالمی معیشت اور استحکام رسد کے لئے انتہائی مثبت اعداد و شمار ہیں۔ جو کہ تفریط زر (Deflation) کی نفی کر رہے ہیں۔
مارکیٹ کا ردعمل۔
رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد امریکی ڈالر کے خلاف آسٹریلیئن اور نیوزی لینڈ ڈالرز میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ AUDUSD ایشیائی سیشنز کے دوران آج کی بلند ترین سطح 0.6383 پر ٹریڈ کر رہا ہے۔
دوسری طرف NZDUSD بھی 0.5900 کی نفسیاتی سطح (Psychological Level) سے اوپر آ گیا ہے۔ بتاتے چلیں کہ U.S Sessions کے اختتام پر یہ 0.5896 پر تھا۔
چین آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا سب سے بڑا ٹریڈ پارٹنر ہے۔ ان ممالک کی کرنسیز چین بین الاقوامی تجارت میں کلیئرنس کیلئے بھی استعمال کرتا ہے اور ان کی سب سے زیادہ Demand بھی اسی کی مارکیٹس سے پیدا ہوتی ہے۔ ان کی باہمی تجارت کا حجم 120 ارب ڈالرز سے زائد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چینی معیشت سے جڑی خبریں سب سے زیادہ انہی ممالک پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
گذشتہ 6 ماہ ایشیائی طاقت اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت کیلئے بری خبریں لے کر آئے۔ ملک کو کورونا کے بعد کھولی جانیوالی معیشت کی بحالی کا بڑا چیلنج درپیش ہے۔ بیروزگاری اور غربت حد سے زیادہ بڑھے ہوئے ہیں اور کئی بڑی چینی کمپنیوں کو ڈیفالٹ کا سامنا ہے۔
اگرچہ بیجنگ انتظامیہ اسکے لئے Fiscal Recovery Plan تیار کر رہی ہے۔ لیکن عالمی ادارے اس 2023ء میں مجموعی شرح نمو کم رہنے کا خدشہ ظاہر کر کرتے رہے ہیں . عالمی مارکیٹس میں چینی معیشت کو لے کر منفی مومینٹم دیکھا جا رہا ہے . تاہم آج ریلیز ہونے والا ڈیٹا اس اعتبار سے خاصا مثبت ہے اور اسکے دور رس اثرات مرتب ہوں گے .
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔