USDJPY کی قدر مستحکم، بینک آف جاپان کا عملی مداخلت سے گریز.
اختتام ہفتہ پر گورنر BOJ نے کہا تھا کہ کسی بھی وقت بانڈز کی فروخت شروع کی جا سکتی ہے.
USDJPY کی قدر مستحکم دکھائی دے رہی ہے . بینک آف جاپان کی طرف سے بیانات کے باوجود ایشیائی سیشنز کے دوران عملی مداخلت سے گریز کیا جا رہا ہے ، جسکی وجہ سے امریکی ڈالر محدود رینج میں مثبت سمت برقرار رکھے ہوئے ہے .
کیا اس مرحلے پر اوپن مارکیٹ مداخلت شروع کی جا سکتی ہے۔ ؟
حالیہ عرصے کے دوران جاپانی ین کی قدر میں شدید گراوٹ واقع ہوئی۔ تاہم اس کے لئے بینک آف جاپان کی سپورٹ محض زبانی دعووں اور اعلانات تک محدود رہی۔ گورنر کازو اوئیڈا کی متعدد بار موثر آپریشنز کا کہہ چکے ہیں۔ تاہم 145 کی ریڈ لائن عبور کرنے کے باوجود کوئی Monetary Action نظر نہیں آیا۔ یہاں تاک کہ اس کے مقابلے میں امریکی ڈالر 150 جبکہ پرطانوی پاؤنڈ 187 کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئے۔
بانڈز اپریشنز سے گریز کیوں کیا جا رہا ہے۔؟
جاپانی مرکزی بینک Global Financial Crisis کے آغاز سے ہی انتہائی نرم پالیسی اختیار کئے ہوئے ہے۔ Policy Rates ابھی تک منفی 0.10 کی سطح پر ہیں۔ کازو اوئیڈا کے پیشرو ہارو ہیکو کرودا نے تین بار Open Market Intervention کی تھی اور موثر انداز میں امریکی ڈالر کو 130 کے ایریا میں دھکیل دیا تھا۔ تاہم موجودہ گورنر کئی بار اعلانات کے باوجود ایسا نہیں کر سکے۔ حالانکہ عالمی صورتحال بانڈز مارکیٹ میں خریداری کا رجحان ظاہر کر رہی تھی۔
ملٹی نیشنل معاشی ادارے Citi کے مطابق جاپانی حکام Growth Rate پر سمجھوتا کئے بغیر ین کی لیکوئیڈٹی بڑھانا چاہتے ہیں جو بظاہر اس صورتحال میں ممکن نظر نہیں آ رہی۔ اوئیڈا کے خیال میں ان کے بیانات ڈالر کو آگے بڑھنے سے روک سکتے ہیں۔
اختتام ہفتہ پر ہونیوالی بانڈز سیلنگ آج روک دی گئی.
اختتام ہفتہ پر بینک آف جاپان (BOJ) کی طرف سے نان شیڈولڈ بانڈز کی فروخت کا آغاز کیا گیا۔ تاہم مارکیٹس میں سرمایہ کاروں کی عدم توجہی سے جاپانی ین کو درکار سپورٹ نہیں مل سکی۔ عالمی تنازعات کی وجہ سے پیدا ہونیوالا رسک فیکٹر مارکیٹ موڈ کو کرنسیز اور فوریکس اثاثوں میں نئی پوزیشنز لینے دے روکے ہوئے ہے۔
آج ایشیائی سیشنز کے دوران امریکی ڈالر 150 کے نفسیاتی ہدف (Psychological Level) کے قریب محدود رینج اہنائے ہوئے ہے۔ خیال رہے کہ یہ BOJ کی طرف سے متعین کی گئی ریڈ لائن ہے جس کے بعد متبادل مانیٹری ٹولز یعنی بانڈز کی فروخت کا آغاز کر دیا جاتا ہے۔ جس کے ذریعے سرکولیٹری زر کو محدود کر کے ین کی طلب (Demand) پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس کے باوجود آج دوبارہ بانڈز آپریشنز شروع نہیں کیا گیا . یہی وجہ ہے کہ امریکی ڈالر جارحانہ موڈ اپنائے ہوئے ہے .
تکنیکی تجزیہ.
اگرچہ ایشیائی سیشنز کے دوران امریکی ڈالر میںمثبت منظر نامہ اپنائے ہوئے ہے ۔ اور اس کا جھکاؤ اور ارتکاز (Bias) بھی بلش ہے۔ تاہم والیوم کم ہونے کے سبب اس کی رینج خاصی محدود ہے . مثبت منظر نامے کے ساتھ اسکا اگلا ممکنہ ہدف 151 ہے۔ 14 روزہ ریلیٹو اسٹرینتھ انڈیکس (RSI) 80 کے قریب اوور باٹ کنڈیشنز کی نشاندہی کر رہا ہے۔
ٹیکنیکی انڈیکیٹرز کی یہ ریڈنگ اوپر کے لیولز پر جانے سے پہلے محدود پیمانے پر ممکنہ اصلاح کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ اسکے سپورٹ لیولز 149.60 , 149.20 اور 148.30 ہیں جبکہ مزاحمتی حدیں (Resistance Levels) 150.50 , 150.10 اور 151.30 ہیں۔ تیسری مزاحمت عبور کرنے پر یہ رواں سال کی بلند ترین سطح پر آ جائے گا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔