Pakistani Economic Model ناقابل عمل ، خطے کے دیگر ممالک سے پیچھے رہ گیا . World Bank
South Asian Country needs important reforms in Agriculture and Energy Sectors , says Country Director
Pakistani Economic Model ناقابل عمل اور موجودہ دور کے تقاضوں سے کوسوں دور ہے ، جس کی وجہ سے جنوبی ایشیائی ملک ترقی کی دوڑ میں خطے کے تمام ممالک سے پیچھے رہ گیا ہے. یہ الفاظ World Bank کے Pakistan کے لئے Country Director ناجی بن حساین کا جنہوں نے United Nations کے Development Program کے لئے اپنے تحقیقاتی کالم Advocate Pakistan میں ملک کے معاشی اور مالیاتی نظام پر شدید تنقید کی ہے .
Pakistani Economic Model اکیسویں صدی میں Stone Age کی منہ بولتی تصویر.
ناجی بن حساین نے اپنے مضمون میں Pakistani Economy کے تمام سیکٹرز میں وسیع تر Macro Economic Reforms کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ عہد جدید میں پتھر کے زمانے کی منہ بولتی تصویر ہے ، اور ایسے ممالک میں غربت معاشرے کے مختلف طبقات پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے.
Country Director نے Energy اور Agriculture Sectors میں پائے جانے والے نقائص کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملکی نظام میں اصلاحات کے تمام تر فوائد مخصوص ہاتھوں میں سمٹ کر رہ گئے ہیں. جس کے نتیجے میں تمام تر بوجھ متوسط اور تنخواہ دار طبقے پر پڑ رہا ہے . یہی صورتحال رہی تو آئندہ دس سالوں میں ملک کی تین چوتھائی آبادی خط غربت سے نیچے آ جائیگی .
Economic System کی بنیادی خامیوں کو دور کیا جائے.
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زرعی ان اہم شعبوں میں Policies کی ناکامیوں اور بگاڑ کو دور کیا جانا چاہئے۔ Agriculture میں مخصوص طبقے کیلئے Subsidies اور قیمتوں کی پابندی کو ختم کرنے والے ان امور کی Reforms کی ضرورت ہے، جو چھوٹے کسانوں کو کم آمدنی والے دائرے میں مقید کردیتے ہیں اور زیادہ Resources کے استعمال والے اور ماحول کو نقصان پہنچانے والے پیداواری طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
ناجی بن حسائن کا کہنا تھا کہ "سوال یہ ہے کہ کیا ملک کے مقتدر حلقے موجودہ Financial Crisis سے پیدا ہونے والے مواقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ کام کریں گے جس کی ضرورت ہے۔” انہوں نے زور دے کر کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ Pakistan ایک خوشحال مستقبل کے لئے دور حاضر کے لئے کام کرے.
World Bank کے Director نے یہ بھی کہا کہ Fiscal System کو کافی حد تک بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ قرضوں کی فراہمی کے اخراجات اور Revenue Collection غیر پائیدار سطح پر ہیں، جب کہ Human Development اور بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کرنے، Economic Challenges سے نمٹنے اور بدلتے ہوئے ماحول کے مطابق ڈھالنے کے لیے وسائل ناکافی ہیں.
عالمی بینک کے عہدیدار نے آخر میں لکھا ہے کہ کہ معیار زندگی میں بہتری کے لیے Sustainable Development اور زیادہ متحرک اور Open Economy کی ضرور ت ہے لیکن مقتدر حلقے کی جانب سے حائل کی جانے والی رکاوٹوں کو دور کرنا سب سے اہم ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔