WTI Crude Oil کی قدر میں تیزی ، Ismael Haniyeh کی شہادت اور جنگ میں وسعت کا خدشہ
Hamas Political Chief was assassinated in a Missile Attack in Tehran today.
Ismael Haniyeh کی شہادت اور جنگ کے وسعت اختیار کرنے کے پیش نظر WTI Crude Oil کی قدر میں تیزی دیکھی جا رہی ہے. جبکہ Israeli Attack on Lebanon کے بعد سرمایہ کار محتاط انداز اختیار کر گئے. اس طرح Geopolitical Conflicts ایک مرتبہ پھر Crude Oil Prices پر حاوی ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں.
Geopolitical Conflicts کس طرح سے WTI Crude Oil پر اثر انداز ہو رہے ہیں ؟
گزشتہ روز Lebanon پر Israeli Airstrikes کے بعد Commodities کے سرمایہ کار سائیڈ لائن دکھائی دے رہے ہیں . Middle East War وسعت اختیار کرنے کا خطرہ انہیں نئی پوزیشنز لینے سے روکے ہوئے ہیں.
Israeli Defense Forces کا کہنا ہے کہ اس نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک حملہ کیا ہے۔ اس کا ہدف Hizballah کے وہ کمانڈر تھے جو اسرائیل کے بقول Golan Heights Attack میں ملوث تھے.
Southern Beirut کے جس نواحی علاقے میں دھماکہ ہوا ہے اسے ایرانی حمایت یافتہ تنظیم Hizballah کا گڑھ سمجھا جاتا ہے.
تاہم صورتحال اسوقت سنگین رخ اختیار کر گئی. جب Iranian President کی تقریب حلف برداری میں شریک Hamas Political Wing کے سربراہ اسمعیل ہانیہ فضائی حملے میں جان بحق ہو گئے. وہ Former Palestinian Prime Minister بھی رہے ہیں.
انکی شہادت آٹھ ماہ سے جاری Arab Israel War میں اسرائیل کی سب سے بڑی کامیابی سمجھا جا رہا ہے.
اسمعیل ہانیہ کون تھے اور انکی شہادت کس طرح سے ایک نئے تنازعے کو جنم دے سکتی ہے؟
Tehran میں منگل کی شب ایک حملے میں مارے جارنے والے اسماعیل عبدالسلام ہنیہ. جن کو عبدالعبد کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ Hamas Political Wing کے سربراہ تھے. اور 2006 میں فلسطینی وزیر اعظم بھی رہے۔
سنہ 1989 میں انھیں صیہونی ریاست نے تین سال کے لیے قید کر دیا گیا تھا جس کے بعد انھیں دیگر حماس رہنماؤں کے ساتھ Lebanon Border پر بے دخل کر دیا گیا۔ اسماعیل ہنیہ تقریباً ایک سال تک جلا وطن رہے۔
تاہم وہ ایک سال بعد Gaza لوٹے اور 1997 میں انھیں شیخ احمد یاسین کے دفتر کا سربراہ متعین کر دیا گیا۔
فروری 2006 میں حماس نے انھیں Palestinian PM کے عہدے کے لیے نامزد کیا اور اسی ماہ کی 20 تاریخ کو انھوں نے یہ عہدہ سنبھال لیا۔ سنہ 2006 میں Israeli Airforce کے ہیلی کاپٹروں نے وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ کے دفتر کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں انکے تین محافظ زخمی ہوئے. لیکن اسماعیل ہنیہ اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔
ایک سال بعد Palestinian President محمود عباس نے انھیں برطرف کر دیا. جب Al-Qassam Brigade نے غزہ کی پٹی میں سکیورٹی معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیے۔ حالیہ عرصے کے دوران وہ فسطین کی تحریک مزاحمت کی سب سے بڑی سخصیت بن کر سامنے آئے ہیں .
یہ انکی سفارتی کامیابی ہی تھی کہ European Union سمیت دنیا کے 140 ممالک Independent Palestinian State کو تسلیم کر چکے ہیں. انکے بعد مشرق وسطیٰ میں صورتحال گھمبیر ہونے کا خدشہ ہے. کیونکہ اسوقت انکے پائے کا کوئی بھی لیڈر حماس میں نظر نہیں آتا. یہی محرک Global Markets کے سرمایہ کاروں کو محتاط انداز اختیار کرنے پر مجبور کر رہا ہے.
WTI Crude Oil کا ردعمل.
WTI Crude oil آج مجموعی طور پر 76 ڈالرز کے قریب ٹریڈ کر رہا ہے. یہ اسکی اہم ترین نفسیاتی مزاحمت ہے. جسے عبور کرنے کی صورت میں یہ 78 ڈالر کیلئے اسٹرینتھ حاصل کر سکتا ہے.
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔