Pakistani Rice Exports میں کمی: Indian Government کے فیصلوں کے اثرات

India's decision to lift restrictions on basmati rice exports, affecting Pakistan's rice Industry

Indian Government کی جانب سے Basmati Rice کی Floor price ختم کرنے اور چاول کی دیگر اقسام کی برآمد پر عائد پابندیوں میں نرمی کے فیصلے کے بعد، Pakistani Rice Exports میں بڑے پیمانے پر اضافہ ختم ہو گیا ہے۔ اسوقت دونوں جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان مقابلے کے باعث بین الاقوامی مارکیٹ بھی منقسم دکھائی دے رہی ہے.

Pakistani Rice Exports میں کمی کی وجوہات.

Pakistan Rice Exports Association  نے حکومت سے رابطہ کیا ہے. تاکہ بھارتی حکومت کے فیصلوں کے بعد. بین الاقوامی مارکیٹ میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت پر اپنے خدشات سے آگاہ کیا جا سکے۔ Pakistani Rice Exporters  نے باسمتی چاول کی قیمت $1300 فی ٹن پر فروخت کی. جبکہ Indian Basmati Rice کی برآمد پر پابندی کی وجہ سے یہ قیمت $900 فی ٹن تھی۔

برآمد کنندگان نے وفاقی حکومت سے Minimum Export Price  مقرر کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے. کیونکہ چاول کی برآمدات اب آنے والے دنوں میں کمی کا شکار ہوں گی۔

مالی سال 2024-25 کے پہلے دو ماہ (جولائی تا اگست) کے دوران، پاکستان کی چاول کی برآمدات 55 فیصد اضافے سے 619,939.29 میٹرک ٹن ریکارڈ کی گئی. جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 343,683.19 میٹرک ٹن تھی۔ اس دوران برآمد کنندگان نے 468.22 ملین ڈالر کے قیمتی Foreign Exchange Reserves حاصل کئے. جبکہ مالی سال 2023-24 کے اسی عرصے میں یہ 236.73 ملین ڈالر تھے۔

اعداد و شمار کیا بتا رہے ہیں؟

Pakistani Basmati Rice کا حصہ اس عرصے میں 191,033.96 میٹرک ٹن رہا. جس کی مالیت 196.48 ملین ڈالر تھی۔ یہ چاول یورپ، وسطی ایشیا، خلیجی ریاستوں، مشرق بعید ایشیا اور افریقہ سمیت 84 ممالک کو برآمد کیا گیا۔

دوسری جانب، ٹوٹے ہوئے چاول کی مقدار 89,612.19 میٹرک ٹن رہی، جس کی مالیت 44.45 ملین ڈالر تھی۔ رواں مالی سال میں Brown Basmati  کی برآمدات بھی جاری رہی. جس کی مقدار 86,760.96 میٹرک ٹن رہی. جبکہ دیگر اقسام کی برآمدات میں 251,800.89 میٹرک ٹن کا اضافہ دیکھا گیا۔

Pakistani Exports during Second Quarter
Pakistani Exports during Second Quarter

Pakistani Statistics Bureau  کے مطابق، مالی سال 2024-25 کے پہلے دو ماہ کے غیر ملکی تجارت کے عبوری اعداد و شمار ناقابل فہم معلوم ہوتے ہیں، کیونکہ دونوں مالی سالوں میں برآمد شدہ چاول کی مقدار تقریباً 3 لاکھ 40 ہزار 705 میٹرک ٹن رہی۔

باسمتی چاول کی برآمدات 2024-25 کے دوران 187,016 میٹرک ٹن رہیں، جو کہ 2023-24 کی اسی مدت میں 79,180 میٹرک ٹن تھی۔

وزارت تجارت اور پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (PBS) کے درمیان برآمدات کے اعداد و شمار میں فرق پایا جاتا ہے۔ ایک عہدیدار نے وضاحت کی کہ PBS اور کسٹمز کے اعداد و شمار میں ہمیشہ فرق ہوتا ہے کیونکہ PBS ایکسپورٹر کی جانب سے بک کی گئی کھیپ کی مقدار اور قیمت لیتا ہے، جبکہ کسٹمز کی معلومات کلیئرنس کے بعد حاصل کی جاتی ہیں۔

پاکستانی چاول کی برآمدات کی مستقبل میں ترقی کا انحصار بھارت کی پالیسیوں پر بھی ہوگا۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button