US Presidential Elections کے نتائج اور US Dollar پر ممکنہ اثرات.

A Trump victory and Republican dominated Congress can be bullish for the US Dollar

US Dollar نے 2024 کے آخری سہ ماہی کے آغاز میں اپنے چھ بڑے حریفوں کے مقابلے میں کھوئی ہوئی رفتار دوبارہ حاصل کر لی ہے. کیونکہ 5 نومبر کو ہونے والی انتہائی متوقع US Presidential Elections کے باعث تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

US Presidential Elections کے ساتھ ساتھ، US Congress کے 468 سیٹوں (سینیٹ کی 33 سیٹیں اور تمام 435 ایوان نمائندگان کی سیٹیں) کے لیے بھی مقابلہ ہوگا۔ تو، US Presidential Elections کے نتائج US Dollar پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں

US Presidential Elections کے بعد کا ممکنہ منظرنامہ.

ایک ڈرامائی مہم کے بعد، سرمایہ کار انتخابات کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں. تاکہ وہ اس کے US Dollar پر اثرات کا اندازہ لگا سکیں۔ منتخب حکومت تجارتی اور مالیاتی پالیسیوں کا فیصلہ کرے گی. جن کا امریکہ کی اقتصادی اور افراط زر کی پیش گوئی پر اہم اثر ہوگا. جو بالآخر USD کی قدر پر اثرانداز ہوگی۔ تاہم، ان پالیسیوں کے اثرات درمیانی سے طویل مدت میں سامنے آ سکتے ہیں۔

دریں اثنا، Greenback کی کارکردگی ان عوامل پر بھی منحصر ہوگی. جو ہمیشہ براہ راست White House میں کون ہے اس سے متعلق نہیں ہوتے. جیسے Monetary Policy اور Global Geopolitical Situation ۔

الیکٹورل ووٹ کا نتیجہ حکومتی Democratic Party کی یا Republican Party (Red Sweep) کی فتح یا ایک "تقسیم شدہ حکومت” کی صورت میں نکل سکتا ہے. جسے سب سے زیادہ ممکنہ نتیجہ سمجھا جا رہا ہے۔

اس وقت، ایوان نمائندگان Republican کنٹرول میں ہے. جبکہ سینیٹ میں Democratic اکثریت ہے. جو ایک تقسیم شدہ حکومت کی نمائندگی کرتی ہے۔ دونوں ایوانوں میں مکمل کنٹرول کسی بھی پارٹی کے لیے پالیسی کو نافذ کرنے میں آسانی پیدا کرتا ہے۔

US Presidential Elections میں دو امیدوار – Republican نامزدگی کے امیدوار Donald Trump اور ان کی Democratic ہم منصب اور نائب صدر Kamala Harris – کی مختلف پالیسی معاملات پر متضاد آراء ہیں. جو USD کے سرمایہ کاروں کو ممکنہ پالیسی عدم استحکام یا تسلسل کے باعث بے چین رکھتی ہیں۔

ممکنہ نتائج کا تجزیہ.

Democratic Candidate کی کامیابی

اگر Kamala Harris صدارتی انتخابات میں کامیاب ہوتی ہیں. تو یہ ممکن ہے کہ موجودہ صدر جو بائڈن کی انتظامیہ کی پالیسیوں میں تسلسل ہو۔ Harris کی طرف سے مالیاتی توسیع پر محتاط رویہ اختیار کرنے کی توقع ہے. اور موجودہ تجارتی پالیسیوں کو برقرار رکھنے کا امکان ہے. جو US کی اقتصادی ترقی کے لیے بہتر امکانات میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ یہ USD کے لیے منفی ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر Blue Sweep ہو جاتا ہے. جہاں Democrats دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل کرتے ہیں. تو یہ امریکی معیشت کے لیے سب سے مایوس کن نتیجہ سمجھا جائے گا. اور اس کے نتیجے میں Greenback متاثر ہو سکتا ہے۔

Deutsche Bank کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے. کہ "اگر Harris کی فتح ہوتی ہے تو Asia FX میں سب سے زیادہ اضافہ متوقع ہے. جبکہ Blue Sweep کی صورت میں US Dollar کے وسیع نقصانات کی توقع ہے۔”

Republican Candidate کی کامیابی کے بعد کیا ہو سکتا ہے؟

سابق امریکی صدر Donald Trump نے اگر دوبارہ منتخب ہوتے ہیں. تو Chinese Imports پر 60% یا اس سے زیادہ کی Tariffs لگانے کے اپنے ارادوں کا اظہار کیا ہے۔ اگر یہ Trump کی فتح کے بعد عمل میں آتا ہے. تو یہ US-Sino Trade War کو دوبارہ بھڑکا سکتا ہے. اور پہلے سے ہی کمزور چینی معیشت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ اس طرح کے اقدامات عالمی تجارتی محاذ پر China کے جواب کو بڑھا سکتا ہے. جس کے نتیجے میں بڑی معیشتیں اپنی کرنسیوں کی قدر کو کم کر سکتی ہیں. تاکہ تجارتی رکاوٹ کے اثرات کو محدود کیا جا سکے۔ اس صورت میں US Dollar کو ایڈوانٹیج حاصل ہو سکتا ہے۔

اگر عالمی سطح پر تجارتی جنگ شدت اختیار کرتی ہے. تو سرمایہ کار دنیا کی ریزرو اور محفوظ پناہ گزین کرنسی، US Dollar کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔

Republican فتح اور Red Sweep کا ہونا USD کے لیے سب سے مثبت منظر نامہ ہوگا۔ Trump ہمیشہ زیادہ مالیاتی اخراجات اور ٹیکس کٹوتیوں کے حق میں رہے ہیں. جو اقتصادی ترقی کے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں. اور اس کے نتیجے میں ڈالر بھی مضبوط ہو سکتا ہے۔ مزید یہ کہ توسیعی مالیاتی پالیسی مزید اخراجات کو بڑھا سکتی ہے. اور زیادہ Inflation کا باعث بن سکتی ہے. جس کا مطلب ہے کہ Interest Rates میں اضافہ ہوگا. اور US Dollar مضبوط ہو گا۔ DB کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ "کرنسی کے جوڑوں میں کسی بھی اقدام کی شدت Red Sweep کے منظر نامے میں Blue Sweep کی نسبت زیادہ ہونے کا امکان ہے۔”

منقسم مینڈیٹ.

جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا، سب سے ممکنہ نتیجہ ایک تقسیم شدہ حکومت ہے، جہاں مخالف پارٹی ایک یا دونوں ایوانوں پر کنٹرول رکھتی ہے۔ ایسے نتیجے کا US Dollar کی موجودہ بحالی پر قلیل مدتی اثر متوقع ہے، کیونکہ ممکنہ پالیسی کی رکاوٹ ہو سکتی ہے۔

Morgan Stanley کے معیشت دانوں نے نوٹ کیا کہ "ہم عوامی خرچ میں نمایاں فرق نہیں دیکھتے خواہ کوئی بھی پارٹی ایگزیکٹو برانچ میں جیتے۔” انتخابات کے نتائج پر US Dollar کا ردعمل قلیل مدتی میں عارضی ہوسکتا ہے، کیونکہ مارکیٹس کے لیے یہ مشکل ہے کہ وہ جیتنے والی پارٹی کی پالیسیوں کے اثرات کو درمیانی سے طویل مدت میں قیمت میں ڈال سکیں۔

علاوہ ازیں سرمایہ کار  اپنے توجہات کو Monetary Policy اور اقتصادی منظر نامے کی طرف منتقل کر دیں گے جب انتخابات کی وجہ سے پیدا ہونے والی اتار چڑھاؤ ختم ہو جائے گی۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button