Japanese Officials کا FX Market Intervention پر غور.

Closely watching FX moves, including those driven by speculators

Japanese Officials  کی طرف سے بیانات کا سلسلہ جاری ہے.  جاپان کی Democratic Party for People کے سربراہ Tamaki نے حال ہی میں FX Market Intervention  پر اپنی آراء پیش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ Bank of Japan (BOJ) کو اس وقت بڑے Policy Changes سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ Real Wages ابھی تک مستحکم نہیں ہوئے ہیں۔

Real Wages کی صورتحال

Tamaki کے مطابق، اگر اگلے سال کی تنخواہوں کی میں Wage Growth  بھی 4% سے تجاوز کر جائے. تو اس صورت میں BOJ اپنی Monetary Policy کا جائزہ لے سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پالیسی سازوں کو یہ جانچنا چاہیے کہ آیا Real Wages مستحکم طور پر مثبت رخ اختیار کر رہے ہیں یا نہیں. تاکہ Fiscal اور Monetary Policy کی رہنمائی کی جا سکے۔

وزیر خزانہ کا موقف

جاپان کے وزیر خزانہ Kato نے FX مارکیٹ میں ہونے والی حرکات پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے. خاص طور پر ان حرکات پر جو Speculators کی جانب سے متاثر ہو رہی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ FX کی سطحوں پر تبصرہ نہیں کریں گے. لیکن یہ ضروری سمجھتے ہیں کہ Currencies کو مستحکم انداز میں حرکت کرنی چاہیے. جو Fundamentals کی عکاسی کرتی ہو۔

استحکام کی اہمیت

Kato نے کہا کہ FX مارکیٹ کی حرکات پر قریبی نگاہ رکھنا ضروری ہے. خاص طور پر Speculators کی جانب سے کی جانے والی حرکات پر۔ ان کا یہ ماننا ہے کہ معیشت کی بنیادوں کے مطابق Currency Movements کو مستحکم رکھنا اہم ہے. تاکہ Economic Stability برقرار رہے۔

Open Market Intervention سے USDJPY پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ؟

جاپان عالمی معاشی بحران کے دوران دنیا کے چند ان ممالک میں سے ہے جنہوں نے نرم Monetary Policy اپنائے رکھی اور Interest Rates میں اضافے کی بجائے اسے بتدریج کم کرتے رہے۔ G-20 کے طاقتور ممالک کی بات کی جائے تو ان میں اس کے علاوہ ترکی وہ ملک ہے جس نے Recession کے دوران اپنے Growth Rate پر سمجھوتہ نہیں کیا اور FX Market Intervention کے استعمال سے Forex Rates کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔

سابقہ گورنر ہارو ہیکو کروڈا نے تنقید کے باوجود نرم پالیسی اختیار کئے رکھی۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ Japanese Growth Rate اسوقت دوہرے ہندسے میں ہے اور اسے 11 فیصد پر برقرار رکھنے والا یہ پہلا ملک ہے۔ لیبر مارکیٹ میں تنخواہوں کے مسلسل اضافے سے CPI کو 3 فیصد تک محدود کر دیا گیا ہے۔

Japanese Officials نے Covid-19 کے آغاز سے ہی ویلفیئر فنڈز میں پانچ گنا اضافہ کر دیا تھا۔اسکی معیشت افراط زر کا کوئی خاص دباؤ نہیں ہے۔ لیکن ایسا کیوں ہے کہ کرنسی میں گراوٹ معاشی شرح نمو (Growth Rate) کو متاثر نہیں کر رہی ؟ اس سوال کا جواب جاننے کیلئے ہمیں اس ایشیائی ملک کے معاشی ماڈل کو سمجھنا ہو گا.

Bank of Japan کا کردار

معاشی بحران کے دوران Bank of Japan کی موثر پالیسی اور متحرک کردار سے دنیا کی تیسری بڑی معیشت منفی اثرات سے محفوظ رہی۔ Export Driven Economy جاپان کو امریکہ اور چین سے بھی زیادہ Current Account Surplus مہیا کرتا ہے اور اپنے تجارتی حریفوں کے برعکس اسے کبھی بھی Deficit کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

جب جاپانی ین کی قدر میں کمی واقع ہوتی ہے اسکا تجارتی منافع بھی بڑھ جاتا ہے۔ Currency Devaluation اس اعتبار سے بھی اسکے گروتھ ریٹ کو مستحکم کرتی ہے کیونکہ جاپان تجارت میں تصفیے کیلئے اپنی کرنسی ہی استعمال کرتا ہے نہ کہ آسٹریلیئن یا امریکی ڈالر. یہی وہ فیکٹر ہے جو اسے دیگر تمام ممالک سے ممتاز کرتا ہے۔

مانیٹری ٹولز کا موثر استعمال

بینک آف جاپان کا کردار معاشی نگران اور سہولت کار کا ہوتا ہے۔ جو امریکی ڈالر سے منسلک ین سرٹیفکیٹس کی مارکیٹ میں ترسیل کو یقینی بناتا ہے۔ اس عمل سے Financial Markets کو ٹیکنیکی سپورٹ ملتی ہے اور جاپانی ین بھی ایک خاص حد میں اپنی لیکوئیڈٹی برقرار رکھتا ہے۔

علاوہ ازیں  Japanese Officials شہریوں کو پرکشش سرمایہ کاری اسکیموں کے ذریعے بچت کیلئے راغب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح ین کی ملکی طلب بھی ایک خاص سطح پر برقرار رہتی ہے جسکے نتیجے میں بیرونی عوامل کے بہت کم اثرات شرح نمو کو متاثر کرتے ہیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button