US Dollar Index میں زبردست تیزی، Donald Trump کی طرف سے Trade Tariffs کی نئی دھمکیاں
Financial Markets are facing uncertainty on fresh wave of statements from White House
US Dollar Index میں حالیہ تیزی ۔ اس کے پیچھے سب سے اہم محرک Donald Trump کی طرف سے Trade Tariffs کی نئی دھمکیاں ہیں. جنہوں نے عالمی معاشی منظرنامے کو ہلا کر رکھ دیا ہے. جو نہ صرف امریکی معیشت بلکہ عالمی تجارتی تعلقات پر بھی گہرے اثرات ڈال رہی ہیں۔
US Dollar Index کی زبردست واپسی
Donald Trump کی دھمکیوں کے بعد US Dollar نے مضبوطی دکھائی. اور USDJPY نے اپنی گذشتہ کئی سیشنز کی گراوٹ کو تقریباً مکمل طور پر ختم کر دیا۔ 50.0 Fib Retracement لیول کے قریب قیمت نے ایک مضبوط سپورٹ حاصل کی. اور 155.00 کے اوپر دوبارہ پہنچنے میں کامیاب رہی. جس نے Sellers کی کوششوں کو دھچکا پہنچایا۔ دوسری جانب، EURUSD اور GBPUSD میں بھی گراوٹ دیکھی گئی. جہاں بالترتیب یہ 1.0433 اور 1.2441 پر آ گئے۔
امریکی صدر Donald Trump نے ایک بار پھر اپنی جارحانہ تجارتی حکمت عملی سے مارکیٹ میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔ وہ Tariffs کو ایک دھمکی آمیز ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے امریکی حریفوں اور اتحادیوں دونوں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں، Trump نے Pharmaceuticals اور Computer Chips پر بھی Tariffs لگانے کی دھمکیاں دی ہیں، جو ان صنعتوں میں شدید بے چینی پیدا کر رہی ہیں۔
Global Markets پر اثرات
Donald Trump کی Trade Tariffs کی دھمکیاں نہ صرف امریکی معیشت بلکہ Global Markets کو بھی متاثر کر رہی ہیں۔ AUDUSD کی قدر 0.6% کم ہو کر 0.6250 تک پہنچ گئی. اور یہ اپنی اہم Hourly Moving Averages کے نیچے چلی گئی۔ یہ تبدیلی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے. کہ عالمی معیشت Trump کی تجارتی پالیسیوں کے اثرات سے مکمل طور پر آزاد نہیں رہ سکتی۔
Trump کی یہ دھمکیاں انکی US Presidential Campaign اور دوبارہ White House کا اگلا مکین منتخب ہونے سے پہلے سے جاری ہیں. لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ صرف Blackmail Tool ہیں یا ان پر عمل درآمد بھی ہوگا؟
ماہرین کے مطابق، Trump کی دھمکیوں کی شدت زیادہ ہوتی ہے، لیکن ان پر عمل درآمد کم ہی ہوتا ہے۔ تاہم، Market Players اب بھی محتاط ہیں. کیونکہ ان دھمکیوں کے پیچھے کچھ عملی اقدامات کا امکان ہمیشہ باقی رہتا ہے۔ یہی وہ محرک ہے جس سے عالمی مارکیٹس میں رسک فیکٹر بڑھ گیا. اور US Dollar Index میں بحالی ریکارڈ کی گئی.
کولمبیا کے ساتھ تنازع: ایک مثال
یہ کوئی پہلی بار نہیں کہ Trump نے Tariffs کا استعمال کسی ملک کو دباؤ میں ڈالنے کے لیے کیا ہو۔ کولمبیا کے ساتھ ایک مختصر تنازع میں، Trump نے Illegal Immigrants کی واپسی کے معاملے پر 25% Tariff اور دیگر پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی۔ اس تنازع نے ظاہر کیا کہ Trump اپنے مقاصد کے حصول کے لیے تجارتی اور سفارتی دباؤ ڈالنے سے دریغ نہیں کرتے۔
یہ تنازع اس وقت شروع ہوا. جب کولمبیا نے غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے لیے مخصوص امریکی عسکری پروازوں کو اپنی سرزمین پر اترنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ کولمبیا کا مؤقف تھا. کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لینے پر تیار ہیں. لیکن وہ ان کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک برداشت نہیں کرے گا۔ اس فیصلے پر Donald Trump نے سخت ردعمل دیا. اور دھمکی دی کہ اگر کولمبیا نے تعاون نہ کیا تو امریکہ اس پر 25% Trade Tariff عائد کرے گا۔
حریفوں اور حلیفوں کے ساتھ ایک سا لہجہ.
Trump نے کولمبیا کے لیے اپنی دھمکی میں یہ بھی شامل کیا. کہ اگر کولمبیا نے امریکہ کی نئی امیگریشن پالیسی کے ساتھ تعاون نہیں کیا تو:
- کولمبیا پر Trade Tariffs عائد کیے جائیں گے۔
- سفری پابندیاں لگائی جائیں گی۔
- کولمبیا کے سرکاری حکام کے ویزے منسوخ کیے جائیں گے۔
یہ دھمکیاں کولمبیا کے لیے شدید دباؤ کا سبب بنیں. کیونکہ امریکہ کولمبیا کی برآمدات، خاص طور پر Coffee, Bananas, اور Flowers جیسے شعبوں کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ صرف کافی کی تجارت ہی کا حجم دو ارب ڈالر تک پہنچتا ہے. اور ان شعبوں پر Tariffs عائد ہونے کی صورت میں کولمبیا کی معیشت کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔
کولمبیا کے صدر گسٹاوو پیٹرو نے ابتدا میں سخت مؤقف اختیار کیا اور کہا کہ وہ عسکری طیاروں پر غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کو قبول نہیں کریں گے۔ لیکن بعد میں، بڑھتے دباؤ کو دیکھتے ہوئے، کولمبیا نے امریکہ کے ساتھ تعاون کی حامی بھر لی۔ وائٹ ہاؤس نے اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا اور Trade Tariffs کی دھمکی کو عملی جامہ پہنانے سے گریز کیا۔
مستقبل کے امکانات.
یہ تنازع ظاہر کرتا ہے کہ Donald Trump تجارتی ہتھیاروں کو نہ صرف مخالفین بلکہ قریبی اتحادیوں کے خلاف بھی استعمال کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ اپنی Immigration Policy پر عمل درآمد یقینی بنائیں. اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ جو ممالک امریکہ کے ساتھ تعاون نہیں کریں گے، انہیں اقتصادی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
فی الحال، Financial Markets میں کوئی بڑا اقدام دیکھنے میں نہیں آیا، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ Market Players اب بھی کسی بڑے بحران کے امکان کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ Trump کی پالیسیوں کی وجہ سے Global Economy ایک ایسے دوراہے پر کھڑی ہے جہاں ہر فیصلہ مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔
Donald Trump کی Trade Tariffs کی دھمکیاں اور US Dollar کی مضبوطی نے عالمی مالیاتی نظام کو ایک بار پھر نئی بحث کے لیے کھول دیا ہے۔ یہ واضح ہے کہ Trump کی پالیسیوں کے اثرات نہ صرف مختصر مدت بلکہ طویل مدتی بنیادوں پر بھی محسوس کیے جائیں گے۔ مارکیٹ کے تمام کھلاڑیوں کے لیے ضروری ہے. کہ وہ ان دھمکیوں کے ممکنہ اثرات کے لیے تیار رہیں اور اپنی حکمت عملیوں کو مضبوط بنائیں۔
Trump کی یہ حکمت عملی نہ صرف US Dollar بلکہ پوری عالمی معیشت کے لیے ایک اہم چیلنج بنی رہے گی۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔