امریکی ڈالر اور چینی یوان، 2022 ء میں عالمی معیشت میں اہم ترین کردار ادا کرنے والی دو بہترین کرنسیز۔
امریکی ڈالر وہ کرنسی ہے جس پر نہ صرف عالمی تجارت بلکہ دور جدید کے تمام معاشی فیصلوں کا دارومدار ہے۔ چاہے وہ حقیقی کرنسیز ہوں یا ڈیجیٹل اور کرپٹو مارکیٹ، غذائی اجناس ہوں یا پھر ذرائع توانائی بلاشبہ ڈالر کی حثیت معاشی دنیا کے حکمران کی ہے۔ اگرچہ گزرتے ہوئے وقت کے ساتھ ساتھ ڈالر Chinese yuan کی حاکمیت کو چیلنج کرنیوالی اور کرنسیز نے بھی سر اٹھایا جیسا کہ یورو ایک اہم معاشی اکائی کے طور پر سامنے آیا، اسی طرح سے جاپانی ین ایشیئن ٹریڈ فگر بن گیا۔ 2022 ء میں سوئس فرانک بھی ایک اہم ٹریڈنگ کرنسی اور ترسیل زر کی ٹرانزیکشنز کے ہونٹ کے طور پر ابھرا لیکن کساد بازاری اور معاشی بحران کے اس دور میں اگر کوئی اب بھی دنیا بھر کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتا ہے تو وہ امریکی ڈالر ہی ہے۔ کورونا کے بعد یوکرائن جنگ اور پھر اس جنگ کے نٹیجے میں آنیوالا معاشی بحران بھی ڈالر کی حاکمیت کو چھین نہیں سکا ۔ گزشتہ روز آئی۔ایم۔ایف کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں امریکی ڈالر کو 2022 ء میں نصف سال گزرنے نے بعد بین الاقوامی طور پر دنیا میں سب سے زیادہ ایکسچینج ریزرو Exchange Reserve کے طور پر استعمال ہونے والی کرنسی قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے معاشی اداروں کے فارن ریزرو کا 59 فیصد حصہ امریکی ڈالر پر مشتمل ہے اور اسے سب سے مستحکم کرنسی بھی سمجھا جاتا ہے ۔ دنیا بھر کے زری نظام میں ایکسچینج یونٹ کے طور پر بھی 60 فیصد ٹرانزیکشنز میں امریکی ڈالر استعمال ہوتا ہے ۔ اسی طرح سے ایک اور کرنسی جو کہ حالیہ عرصے میں عالمی معیشت کی نبض کو کنٹرول کرنیوالی حکمران کے طور پر ابھری ہے وہ ہے چینی یوان۔ ڈالر کے بعد سب سے بڑی زری اکائی یا معاشی استحکام کے استعارے کے طور پر چینی یوان کا حصہ 10 فیصد کے قریب پہنچ گیا ہے جو کہ ڈالر کی حاکمیت کے لئے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے اسوقت دنیا بھر کے بینکس، کنسورشیم اور مالیاتی ادارے ڈالر کی جگہ ہر سونا، پلاڈیم یا یورو کے ریزروز کی جگہ چینی یوان کے زخائر استعمال کر رہے ہیں۔
دنیا کے تمام ممالک بشمول یورپ، امریکہ اور آسٹریلیا کے ، اسوقت Chinese yuan چینی یوان کے بڑے زخیرے کو ڈالر ہی کی طرح اور ڈالر کے متبادل کے طور پر مستحکم معیشت کے استعارے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جو کہ معاشی اعتبار سے دنیا کے لئے ایک بہت بڑی تبدیلی ہے اور گزشتہ دنوں دنیا کے دس بڑے ممالک کی طرف سے مشترکہ ٹریڈ میں ڈالر، گولڈ یا یورو کی جگہ چینی یوان کو استعمال کرنے کے اعلان نے مغربی دنیا کو حیران کر دیا ہے ۔ آئی ایم ایف کی عالمی معیشت پر رپورٹ میں بھی یوان کو ڈالر سے بھی زیادہ تیزی سے ابھرتا ہوا یونٹ قرار دیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق اگلے دو سالوں کے دوران چینی یوان یورو اور سوئس فرانک جنکا عالمی ریزروز میں 20 فیصد حصہ ہے کو پیچھے چھوڑ جائے گا ۔ آئی ایم ایف کے مطابق چین بین الاقوامی قرضے بھی زیادہ تر چینی یوان میں ہی جاری کر رہا ہے اور عالمی معاشی استحکام کی علامت کے طور پر ابھر رہا ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔