زر مبادلہ کے پاکستانی ذخائر مستحکم ہیں جن کی مالیت 17 بلیئن ڈالرز ہے
نیوز رپورٹ: زر مبادلہ کے پاکستانی ذخائر مستحکم ہیں جن کی مالیت 17 بلیئن ڈالرز ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا اعلان۔ پاکستان کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ Foreign exchange reserves زر مبادلہ کے ذخائر مستحکم ہیں اور اس حوالے سے افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ افراط زر کو کنٹرول کرنے کیلئے شرح سود کو بڑھایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ کسی بیل آوٹ پیکج کے نہ ملنے سے اس وقت پاکستانی معیشت کئی طرح کی مشکلات کا شکار ہے اور کئی ممالک کے ساتھ قرضوں کی ادائیگی کے لئے مذاکرات جاری ہیں۔ ان حالات میں جمعرات کو بینک کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے معاشی اداروں کے پاس زر مبادلہ کے ذخائر Foreign exchange reserves مستحکم ہیں مرکزی بینک کے ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ سولہ اپریل کو ختم ہونے والے گذشتہ ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر میں 36 ملین ڈالرز کا اضافہ ہوا ہے اور ان کی کل مالیت 11 بلیئن ڈالرز کے قریب یے جبکہ دیگر کمرشل بینکس کے پاس اس وقت 6 بلیئن ڈالرز کے قریب زرمبادلہ موجود ہے۔ واضح رہے کہ ملک کو اس ماہ کے اوائل تک ایک ایسے سیاسی بحران کا سامنا رہا جو کئی ہفتے تک جاری رہا اور جس کے نتیجے میں سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت ختم ہو گئی۔
اس وقت سے لے کر اب تک ملکی معاشی ادارے کرنٹ اکاونٹ خسارے، غیر ملکی قرضوں کی قسطوں اور افراط زر سمیت کئی معاشی چیلنجز سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے پاس 11 بلیئن ڈالرز میں سے 9 بلیئن ڈالرز کے ریزروز چین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ہیں جنہیں اس سال واپس کیا جانا تھا تاہم اب تک متحدہ عرب امارات اس رقم کی منافع سمیت وصولی کو 2023 تک موخر کر چکا ہے تا کہ پاکستان کی ڈگمگاتی ہوئی معیشت کو سہارا مل سکے۔ Foreign exchange reserves ایسے ہی اعلانات ترکی، سعودی عرب اور چائنا کی طرف سے بھی متوقع ہیں۔ پاکستانی مرکزی بینک کے ترجمان نے ان خبروں کی بھی تردید کی کہ پاکستان سری لنکا جیسے حالات کی طرف جا رہا ہے۔ ماہرین کو توقع ہے کہ سیاسی استحکام کے بعد معاشی حالات بھی بہتر ہوں گے اور اقتصادی شرح نمو میں بھی اضافہ ہو گا۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔