آنیوالے چند ماہ کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کے لئے کیسے رہیں گے۔۔۔
(تجزیاتی آرٹیکل: روبینہ کوثر) لگ بھگ دو ہفتے قبل کرپٹو سٹیبل کوائن ٹیرا کی بنیادی قیمت میں کمی سے مارچ میں کرپٹو کی طرف سے روسی مارکیٹ سے انخلاء کے بعد سے ہی مندی کی شکار کرپٹو مارکیٹ کریش کر گئی ۔ یہ خبر کرپٹو کے سرمایہ کاروں کے لئے کسی حد تک متوقع ہوتے ہوئے بھی اس لحاظ سے غیر متوقع تھی کیونکہ کرپٹو کے بنیادی کوائن کے کریش ہونے کا کسی کے ذہن میں بھی دور دور تک وہم و گمان نہیں تھا ۔ اس کے بعد کرپٹو کرنسی کے استحکام کے حوالے سے بین الاقوامی کوششوں کا آغاز ہوا۔ بالخصوص ایل سلواڈور کے دارلحکومت سان سلواڈور میں ہونیوالے 40 طاقتور ملکوں کے سینٹرل بینکس اور معاشی ماہرین کے اجلاس میں کرپٹو کے استحکام کے لئے اہم فیصلے اور سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا ۔ اس کے بعد کرپٹو مں خریداری کا بڑا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے ۔لیکن یہ سرمایہ کاری دنیا کی بڑی ڈیجیٹل کمپنیاں اور سرمایہ کار کر رہے ہیں ۔ایک عام ٹریڈر اور سرمایہ کار کے لئے اب بھی یہ سوال اتنی ہی اہمیت کا حامل ہے کہ کیا بٹ کوائن دوبارہ ان لیولز پر جا سکتا ہے جن پر انہوں نے اسے خریدا تھا یا کہ نہیں ؟ ۔ اس سوال کے جواب کے لئے ہمیں افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لئے امریکی فیڈرل ریزرو کی پالیسیوں کو مدنظر رکھنا ہو گا جو کہ جو کہ ڈالر کے ساتھ کسی حقیقی یا ڈیجیٹل کرنسی کی شرح تبادلہ کا تعین کرتا ہے۔ اس وقت ایک کرپٹو کوائن 30 ہزار ڈالر کے قریب ٹریڈ ہو رہا ہے ۔ اگرچہ پچھلے دس دن کے دوران بٹ کوائن نے 7 ہزار ڈالر کی کھوئی ہوئی قدر دوبارہ حاصل کی ہے لیکن دنیا کی باقی حقیقی کرنسیز کی طرح کرپٹو کرنسیز میں بھی فیڈرل ریزروز کی پالیسیوں کی وجہ سے سیلنگ پریشر بڑھ رہا ہے جسکی بنیادی وجہ عالمی معیشت پر کساد بازاری کے آثار ہیں۔ تاہم اس کے باوجود بٹ کوائن اپنی نفسیاتی سپورٹ یعنی 30 ہزار کو مستحکم رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر ہم کرپٹو مارکیٹ کے بنیادی حقائق کا جائزہ لیں تو وہ سٹیبل کوائنز جو کہ بلاک چین کی ہر ٹرانزیکش کو امریکی ڈالر میں تبدیل کر کے فیڈرل ریزرو کو پہنچاتے ہیں۔ ان میں سے صرف ٹیرا ہی کسی حد تک سنبھلنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ لیونا کی قدر صفر تک آنے کے بعد دوبارہ اوپر آنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔ لیکن اسوقت بٹ کوائن کی بلاک چین سٹیبل کوائن ٹیرا کو ہی بنیاد بنا کر 30 ہزار ڈالر فی بٹ کوائن کی نفسیاتی سپورٹ دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور بھاری سرمایہ کاری کے اعلانات کے بعد اس میں کسی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے۔ سان سلواڈور کانفرنس میں بھی بٹ کوائن کا پہلا ہدف 30 ہزار ڈالر کی سطح پر آنا ہی ڈیکلیئر کیا گیا تھا اور وہاں مستحکم ہونے کے بعد متوقع طور پر بھاری سرمایہ کاری حاصل کر کے بٹ کوائن دوبارہ چالیس ہزار ڈالر تک کا سفر شروع کرے گا ۔ معاشی ماہرین جن میں پیٹر برینڈٹ، جیک ڈورسے اور رے ڈالیو جیسے معاشی ماہرین شامل ہیں کے خیال میں بٹ کوائن کا 30 ہزار ڈالر پر استحکام سرمایہ کاروں کی توجہ دوبارہ کرپٹو کی طرف مبذول کروا سکتا ہے اور اگر بٹ کوائن اس سپورٹ کو کامیابی سے برقرار رکھتا ہے تو اس لیول پر بٹ کوائن میں خریداری اور سرمایہ کاری موزوں ہے کیونکہ اس لیول پر استحکام اسے جون اور جولائی کے مہینوں میں اتنا ٹریڈ والیوم مہیا کر دے گا کہ نہ صرف بٹ کوائن بلکہ دیگر کرپٹو کرنسیز بھی تیزی حاصل کر سکتی ہیں کیونکہ جولائی تک بٹ کوائن 35 سے 40 ہزار کے درمیان نیا سپورٹ لیول حاصل کر سکتا ہے۔ عالمی بینکس کی سان سلواڈور کانفرنس میں بھی جولائی میں بٹ کوائن میں بھاری سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا ۔ متوقع خریداروں میں سٹیبل کوائن اور بلاک چین نظام کے بانی وان ڈو سمیت دنیا کی طاقتور شخصیات شامل ہیں۔ اگر آپ کرپٹو میں دلچسپی رکھتے ہیں تو 30 ہزار ڈالر کی قدر کے مستحکم ہونے پر اسے یا کسی اور کرپٹو کرنسی کو سرمایہ کاری کے لئے منتخب کر سکتے ہیں لیکن ایسا کرتے ہوئے عالمی معاشی صورتحال پر گہری نظر رکھیں جو کہ لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہو رہی ہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔