امریکی معیشت اور فائنانشل مارکیٹس کی 2022ء کے پہلے کوارٹر کی کارکردگی کیسی رہی ؟۔

       2022 ء کا پہلا کوارٹر امریکی معیشت کے لئے جہاں 3.1 فیصد کا جی۔ڈی۔پی لے کر آیا وہیں صنعتی اور توانائی کے شعبوں میں بھی 3 فیصد سے زائد پیداواری کمی ریکارڈ کی گئی۔ عالمی مالیاتی بحران کی وجہ سے پہلے کوارٹر کا جی۔ڈی۔پی 2021 ء کے پہلے کوارٹر کی نسبت 1.4 فیصد کی کمی ظاہر کر رہا ہے جو کہ افراط زر کے امریکی معیشت پر اثرات کو ظاہر کر رہی ہے۔ امریکی معاشی اعشاریوں دے بھی معیشت کا عدم توازن ظاہر ہو رہا ہے۔  اگرچہ فیڈرل ریزرو نے 50 بنیادی پوائنٹس شرح سود  کے اضافے سے امریکی ڈالر کی قدر کو مستحکم کرنے کی کوشش کی اور اس میں کسی حد تک کامیابی بھی حاصل کی تاہم حقیقی معاشی گروتھ یعنی شرح نمو 3 فیصد کی صنعتی پیداوار کے کم ہونے سے ایکوئیٹیز اور فائنانشل مارکیٹس کی مسلسل گراوٹ سے ظاہر ہو رہی ہے۔  امریکی اسٹاکس جیسا کہ  رشل 2000، ڈاو جونز اور ایس اینڈ پی کے انڈیکس سال کے پہلے کوارٹر میں مجموعی طور پر 5 فیصد سے زائد گراوٹ کے شکار ہوئے جو کہ ظاہر ہے افراط زر کے معیشت پر اثرات کو ظاہر کر رہے ہیں۔ امریکی انڈسٹریل مارکیٹ ڈاو جونز  کے انڈیکس میں رواں سال جنوری سے لے کر اب تک 8 فیصد سے زائد گراوٹ کا شکار ہوئی ہے جو کہ اس مارکیٹ کی پچھلے دو عشروں میں یعنی 2002 میں عراق جنگ کے بعد سے لے کر اب تک اس مارکیٹ کے انڈیکس میں ہونیوالی سب سے زیادہ گراوٹ ہے۔ اسی طرح اگر ہم نیسڈق کا جائزہ لیں تو یہاں بھی سال کے پہلے کوارٹر میں 2 فیصد سے زائد کی گراوٹ دکھائی دے رہی ہے جو کہ ظاہر ہے سروسز اور ریونیو سیکٹرز میں کمی کو ظاہر کر رہی ہے۔ تاہم ایمپلائمنٹ رپورٹ میں 394000 نئی ملازمتوں کا اجراء ایک حوصلہ افزاء خبر ہے جو کہ یقینی طور پر مارکیٹ پر دوسرے اور تیسرے کوارٹر پر اثر انداز ہو گی۔ اسی طرح سے امریکی ایکوئٹی مارکیٹ ایس اینڈ پی کا جائزہ لیں تو رواں سال کے پہلے کوارٹر میں اسکے انڈیکس میں بھی 4.5 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی واقع  ہوئی ہے۔  توانائی کے شعبے کا جائزہ لیں تو عالمی معاشی بحران اس شعبے پر بری طرح سے اثر انداز ہوا ہے۔ ہیٹنگ آئل یعنی ڈیزل کی قیمت زیادہ تر امریکی ریاستوں میں ریکارڈ سطح پر ہیں ۔ اسی طرح گیس کی فی گیلن قیمت بھی قلت کے سبب 6 سے 7 ڈالر ہو چکی ہے جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکی برینٹ آئل کی قیمت میں ہونیوالے اضافے نے توانائی کے شعبے کے ریونیو میں 5 سے 6 فیصد تک اضافہ کیا ہے تاہم امیریکن برینٹ آئل کو رسد کے عدم توازن کا مسئلہ درپیش ہے جس کی وجہ سے امریکی انرجی مارکیٹ کروڈ آئل کی قیمت کے بڑھنے سے حقیقی فوائد حاصل نہیں کر پا رہی۔ ڈالر کی قدر کو اگرچہ شرح سود میں اضافے سے کنٹرل کیا گیا ہے تاہم فیڈرل ریزرو کے مطابق فری فلوٹنگ کی صورت میں ڈالر کے ریزرو ریٹ پر شرح سود میں ماہانہ بنیادوں پر اضافہ کرنا پڑے گا جس سے پیداواری لاگت میں اضافے سے مختلف شعبوں میں بیروزگاری میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ فیڈرل ریزرو اور سنٹرل بینک کی رپورٹس میں 2022 ء کے اگلے دونوں کوارٹرز میں عالمی معاشی بحران کے امریکی معیشت پر سنگین اثرات کی پیشگوئی کی گئی ہے جو کہ رواں سال کے آخر تک کساد بازاری میں تبدیل ہو سکتا ہے۔۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button