جولائی میں پاکستان کے معاشی اعشاریے کیسے رہے ؟
آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نئے کاروباری مہینے کا آغاز ہے ۔ گزشتہ ماہ کے دوران پاکستان اسٹاک مارکیٹ کے 100 انڈیکس میں مجموعی طور پر 1340 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔ پاکستان میں جاری سیاسی اور معاشی بحران اسوقت اپنے عروج پر ہے جس کی وجہ سے ڈالر نے جولائی کے مہینے میں پاکستانی روپے سے 50 روپے کے برابر قدر چھین لی اور اسٹاک مارکیٹ میں انتہائی کم والیوم اور کیپٹیلائزیشن کا بتدریج انخلاء جاری رہا ۔ بنیادی طور پر پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے سرمایہ کار اپنا پیسہ تیزی سے مارکیٹ سے نکال رہے ہیں کیونکہ پچھلے کئی ماہ سے پاکستان کی معاشی صورتحال کا تقابلہ سری لنکا کے ساتھ کیا جا رہا ہے ۔ موڈیز نے پاکستانی روپے کو گزشتہ مالی سال کی سب سے بدترین پرفارم کرنے والی کرنسی قرار دے کر پاکستانی معیشت کے تخمینے اور ریٹنگ کو منفی کر دیا ہے۔ اسی طرح آئی ایم ایف کی طرف سے معایدے کے اعلان کے باوجود قسط کے اجراء میں تعطل کی وجہ سے بھی ڈالر کی قلت پیدا ہوئی۔ کمرشل بینکس کی طرف سے درآمدی آرڈرز کو بند کیے جانے اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے امدادی پیکیج سے انکار کی وجہ سے بھی ملک کے دیوالیہ ہونے کی افواہوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اگست میں اگر معایدے کے مطابق آئی۔ایم۔ایف سے سے قسط مل گئی تو اس سے ملک کے معاشی اعشاریے یقینی طور پر بہتر ہوں گے لیکن اس کے لئے بھی اگست کے آخری ہفتے کا انتظار کرنا پڑے گا ۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔